Episode 11 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 11 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

 سر سرمد کے کلاس میں آتے ہی ۔بچوں نے کلاس روم سر پر اٹھالیا۔تحریم اُونچی آواز میں آخری قطار سے بولی:"سر سینڈ اپ آ گئے!"
"سر ! اب کیا بنے گا۔۔۔ تیاری تو ہے نہیں۔۔۔؟؟"فریحہ نے اپنا حصہ ڈالا
سر سرمد نے لمبی سانس لیتے ہوئے کہا:
"بچو !۔۔۔ ہرآدمی ،جب تک زندگی ہے ،کسی نہ کسی امتحان میں رہتا ہے۔
زندگی کا ہر دن ایک نئے امتحان کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔۔۔لیکن ہر ایک کا اس کو فیس( face)کرنے کے انداز کا فرق ۔۔۔اس کو مشکل یا آسان بنا دیتا ہے۔ہر آدمی کی زندگی میں اچھے اور برے واقعات رونماہوتے ہیں۔۔۔جن کی شدت ہمارے ردِعمل پر منحصر ہوتی ہے۔"
" واؤ۔۔!"تحریم نے پرجوش ہوتے ہوئے کہا۔
"بچو ! ۔

(جاری ہے)

۔۔آپ یہ سن کرحیران ہو ں گے کہ پروفیسرز کو اِگزامز بچوں سے مشکل لگتے ہیں۔

"
سارہ" :سر ! وہ کیسے۔۔۔؟"
"پیپر مارک کرنا پڑتے ہیں ۔۔۔پروفیسرز کے لیے یہ بہت لبوریس
( laborious) جوہوتا ہے۔"
سارہ نے جھٹ سے کہا:
"سر!۔۔۔کیا ہی بہتر ہو!۔۔۔اگر پیپرز ہی نہ ہوں۔۔۔سٹوڈنٹ بھی خوش اور ٹیچر بھی ۔۔۔کیسا ۔۔۔!؟ "
"بچو ! ...با مقصد زندگی انسانی جبِلتّوں کی قربانی مانگتی ہے۔
"ُٰء
یہ کہنے کے فوراََ بعد سر سرمد نے ٹاپک ( topic)بدلتے ہوئے کہا:"سینڈ اپ کے بعد ٹور (tour)بھی تو جاتا ہے"
"یہ ہوئی نا بات۔۔۔!!"۔۔۔فریحہ بولی
"سر،یہ بھی تو بتائیں ٹور کے بعد کیا ہوتا ہے ۔۔۔؟"انیقا کے اس جملے نے سبھی کو ورطہِ حیرت میں ڈال دیا۔
ساری کلاس یکدم بولی:"سر، کیا ہوتا ہے!!"
"بھئی ۔
۔۔انیقاسے ہی پوچھ لیتے ہیں۔۔۔کیا ہوتا ہے؟"سر نے کلاس سے کہا
"انیقہ!۔۔۔بتائیں بھئی " سر نے انیقہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا
"سر! میری بہن نے بتایا تھا کہ کالج والے بچوں کو ٹور پر بھیج کرسینڈ اپ کا رزلٹ بچوں کے گھر بھیج دیتے ہیں"
"اُف مائی گاڈ۔۔۔اٹس چیٹنگ (It's cheating)" ،فریحہ نے کان چھوتے ہوئے کہا۔
"سر۔ اٹس ناٹ فئیر(It's not fair) " ... ماریہ نے حصہ ڈالا۔
"سر ، رزلٹ بچوں کا ہوتا ہے ملنا بھی انہیں کو چاہئے۔۔۔پیپر پیرنٹس تو نہیں دیتے جو رزلٹ انہیں بھیج دیا جاتا ہے"
فریحہ نے ناگواری بھرے لہجہ میں کہا:
" پیرنٹس اپنا بچپن بھول جاتے ہیں۔
۔۔خود سے کچھ ہوا نہیں ہوتا لیکن۔۔۔ ان کا بچہ ٹاپ کرے۔"
فریحہ کی بات کاٹتے ہوئے ،ماریہ بولی: "بچوں کو تو آئن سٹائن دیکھنا چاہتے ہیں۔"
سر سرمد نے بڑے تحمل سے بچوں کی باتیں، چہرے پرہلکی مسکان کے ساتھ ، سنیں۔۔۔پھر مسکرا تے ہوئے بولے:
"آپ سبھی اپنے اپنے زاویہ نگاہ سے درست کہہ رہے ہیں۔
۔۔بات یہ ہے انتظامیہ کا کام ہوتا ہے کہ وہ بچوں کی بہتری کے لیے پلاننگ کر تی رہے۔۔۔گھر رزلٹ بھیجنے کا مقصد ہے کہ پیرنٹس بھی بچوں کی تعلیمی حالت سے آگاہ رہیں اور وہ بھی بچے کی رہنمائی کریں۔
 بچے کی شخصیت کی تعمیر میں والدین اور اساتذہ مل کرہی کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔امتحان اس کی زندگی کو سنوارنے کے لئے ترتیب دئیے جاتے ہیں۔
ان امتحانات میں چھوٹی چھوٹی ناکامیاں دور ہوتی جاتی ہیں جو اس کے کامیابی کے رستے کی تعمیر کرتی ہیں۔
عزیز بچو!۔۔۔فیل ہونے والے سٹوڈنٹس کی ایک بڑی تعداد،صلاحتیں ہوتے ہوئے بھی، اپنی صلاحیتوں سے ہی واقف نہیں ہوتی۔وہ انہیں برو ئے کار ہی نہیں لا سکتے ۔۔۔اور جن سٹوڈنٹس نے اعلیٰ کارکردگی دکھائی ہوتی ہے،ان میں اس سے بہتر کارکردگی دکھانے کی گنجائش اور صلاحیت ہوتی ہے۔
اور ا متحانات کا مقصد ہی سٹوڈنٹس کی رہنمائی سے مشروط ہے۔اس لیے امتحانات کی اہمیت سٹوڈنٹس کی رہنمائی میں ٹاپ پرائرٹی( top prirority)پر ہے۔البتہ امتحانات کا نظام بہت مربوط اور جامع ہونا چاہئے۔"
سر نے پھر انگلش سے امپریس(impress )کرتے ہوئے کہا:
"Industriousness, single-minded devotion and educational accomplishment of a student can only be judged on the dint of prescribed pattern:exams. That's why exams are inevitable part of student' s life, but they must be comprehensive."
فریحہ نے سر کو تنگ کرتے ہوئے کہا:
"سر ! ہر پالیسی میں سٹوڈنٹس کی بہتری مقصود ہے ۔
۔۔کو ئی ایسی پالیسی بھی ہے جس میں سٹوڈنٹس کی بہتری مقصود نہ ہو؟"
فریحہ کی اس حرکت نے ساری کلاس میں شرارت بکھیرنے کی کوشش کی۔سر سرمد بھی خوب مسکرائے۔۔۔پھر ،وہ بولے:
بھئی! آپ لوگ اتنے ٹچی(touchy)کیوں ہو رہے ہو؟۔۔۔آپ لوگ تو ذہین ہو اور ذہین لوگ چھوٹا نہیں سوچتے۔۔۔وہ نالائق لوگ ہوتے ہیں۔
جن کے دامن شکایات سے بھرے ہوتے ہیں۔۔۔
 اور ہاں !۔۔۔آپ کہہ رہے تھے کہ والدین اپنے بچوں کو آئن سٹائن بنانا چاہتے ہیں۔۔۔میں بھی اپنے بچوں کے لئے ایسا ہی سوچتا ہوں۔۔۔دراصل والدین کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش ،اپنے بچوں میں سے وہ محرومیاں دور کرنا ہے جو انہوں نے اپنی زندگی میں فیس(face)کی ہوتی ہیں۔۔۔اور چونکہ والدین اپنی اولاد سے بے پناہ محبت کرتے ہیں ۔
۔۔اور جس سے محبت ہوآنکھیں اسے سب سے اچھا دیکھنا چاہتی ہیں۔۔۔
 پیارے بچو!۔۔۔والدین اپنے بچوں کو آئن سٹائن نہیں ۔۔۔بلکہ اس سے بھی بہتر دیکھنا چاہتے ہیں۔۔۔"
اچانک سر نے تیسری لائن میں بیٹھی لڑکیوں کو مخاطب کیا۔
"آپ کی دوست نظر نہیں آ رہی۔۔۔؟"
”فاطمہ۔۔۔؟“ماریہ نے پوچھا
" جی ۔
۔۔فاطمہ"
”تین دن سے نہیں آ رہی ۔“
"کیوں نہیں آ رہی؟"
"سر ! یہ تو پتہ نہیں ۔۔۔کہ وہ کیوں نہیں آرہی؟"
"فون وون نہیں کیا۔۔۔آپ نے؟"
"سر!۔۔۔اس کا نمبر ہی نہیں ہے"
"یہ کیا بات ہوئی۔
۔۔؟نمبر تو ہونا چا ہیے،آپ کے پاس۔۔۔!"
"سر ! ہونا تو چاہئے تھا!۔۔۔مگر اس نے دیا ہی نہیں!"
"سر آپ اپنے ذرائع سے پتہ کروائیں نا۔۔۔!!"
"بریک میں مجھے یاد کروایئے گا۔۔۔میں آفس سے پتہ کروادوں گا"
"جی سر!۔۔۔میں کرواؤں گی"۔ ۔۔فریحہ نے کہا
 سر کی کلاس ختم ہوئی۔
کیمسٹری کی کلاس کے بعد جونہی بریک ہوئی فریحہ جھٹ سے سٹاف روم کے دروازے پر پہنچ گئی۔
 فریحہ نے تھوڑا سا دروازہ کھولتے ہوئے اندر جھانکا۔۔۔ سر کی طرف دیکھتے ہوئے اس نے ہاتھ ہوا میں اٹھاتے ہوئے ۔۔۔سٹاف روم میں داخلہ کی اجازت مانگی۔۔۔
"جی۔۔۔آیئے"
"سر ! آپ کو یاد کروانا تھا۔۔۔
"
"اوہ۔۔۔ہاں!...میں ابھی پتہ کرواتا ہوں ،آپ پانچ منٹ کے بعد آکر پوچھ لیجئے گا۔" 
سر نے کالج کے آفس کلرک کو بلا کر اسے فاطمہ کی ڈٹیل دی اور اسے فاطمہ کے کالج نہ آنے کی وجہ جاننے کا کہا۔۔۔تھوڑی ہی دیر میں ۔۔۔وہ سر سرمد کے سامنے کھڑا فاطمہ کے نہ آنے کی وجہ بتا رہا تھا۔جونہی کلرک سٹاف روم سے باہر نکلا۔۔۔فریحہ،اپنی فرینڈزکے ہمراہ سر سرمد کے پاس پہنچ گئی۔وہ فوراََ بولی:"سر!۔۔۔پتہ چلا؟"
"فاطمہ بیمار ہے اس کی امی پرنسپل صاحب سے اس کی پندرہ دن کی چھٹی منظور کر وا کر گئی ہیں۔" سر نے فریحہ کو بتایا۔

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen