Episode 12 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 12 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

ساری کلاس فاطمہ کے نہ آنے کی وجہ جاننے کے لیے متجسّس تھی۔۔۔فریحہ نے کلاس میں جا کر بچوں کوبتایا کہ فاطمہ بیمار ہے اور اس کی ٹو ویک کی لیو( leave )ہے۔۔۔اس طرح بچوں کا تجسس ختم ہونے کی بجائے اور بڑھ گیا۔
 "اسے اچانک کیا ہوگیا۔۔۔!!! " فریحہ نے حیرانی ظاہر کی۔"ٹو ویک کی لیو۔۔۔!!"
بچوں کے لئے یہ بری خبر تھی ۔انہوں نے فاطمہ کی تیمارداری کے لئے اس کے گھر جانے کا پروگرام بنایا۔
۔۔
چھٹی ہوتے ہی پلان کے مطابق فاطمہ کی فرنڈز پرنسپل آفس کے باہر جمع ہو گئیں۔
 "مے آئی کم ان سر(may i come in sir) "فر یحہ نے دروازے کا پلہ تھوڑا ٹیڑھا کرتے ہوئے اجازت طلب کی۔
"یس کم ان(yes ,come in)"پرنسپل نے کہا "جی فرمائیے "
"سر !۔

(جاری ہے)

۔۔ہم فاطمہ کی تیمارداری کے لئے اس کے گھر جانا چاہتے ہیں"

"بھئی جائیں ۔
۔۔!"
"سر ! کوئی بندوبست کروا دیں۔۔۔!"
"کیا مطلب ۔۔۔؟"
"سر !کالج وین والے سے کہیں کہ وہ ہمیں لے جائے۔"
"یہ آپ کا پرسنل میٹر ہے۔ جس کو جانا ہے وہ اپنے گھر سے کسی بڑے کی معیت میں جائے ؛کالج اس طرح کے انتظامات نہیں کرتا۔"
"سر!۔
۔۔ہمارے پاس اس کا ایڈریس بھی تو نہیں ہے۔۔۔!"ماریہ نے سر کو بتایا۔
"آپ فون کرکے ایڈریس سمجھ لیں ۔۔۔آج کے دور میں یہ تو کوئی مشکل کام نہیں رہا".۔۔۔پرنسپل صاحب نے گائیڈ کیا۔
سر!۔۔۔ہمارے پاس اس کا فون بھی تو نہیں ہے۔۔۔!فریحہ نے سر کو انفارم کیا
What"۔۔۔۔۔!!؟
?Is she really your friend.. 
نہ آپ کے پاس اس کا ایڈریس ہے ۔
۔۔نہ ہی فون نمبر!!۔۔ یہ کیسی دوستی ہے۔۔۔!؟
میری بات دھیان سے سنیں,جائیں اور اپنی پڑھائی پہ دھیان دیں۔۔۔
 چلیں۔۔۔ ! شاباش۔۔۔!"
اس جملے کے بعد سبھی کے منہ لٹک گئے۔۔۔گردن جھکائے وہ سب سر کے کمرے سے باہر آگئے۔
 ماریہ نے کہا :"پرنسپل صاحب نے۔۔۔ ٹھنڈی، ٹھنڈی کافی کر دی۔"
فریحہ کھل کھلا کر ہنسی اور اس نے طنزاََپوچھا:"فاطمہ کے گھر جانا ہے۔
۔۔؟؟"
سبھی خوب ہنسے۔۔۔
"سر کے ٹمپرامنٹ (temprament )کی داد دینی پڑے گی۔۔۔ورنہ ہم نے تو بے وقوفی کی حد کردی تھی۔"ماریہ نے پرنسپل صاحبکو اپریشیٹ( appreciate) کیا۔
فریحہ نے ماریہ سے عینک لے کراپنی ناک کے آخری حصے پر اٹکائی اور عینک کے اوپری حصہ سے پرنسپل صاحب کی طرح دیکھتے ہوئے بولی:
What"۔
۔۔۔۔!!؟
?Is she really your friend.. 
نہ آپ کے پاس اس کا ایڈریس ہے ۔۔۔نہ ہی فون نمبر!!۔۔ یہ کیسی دوستی ہے۔۔۔!؟
میری بات دھیان سے سنیں:جائیں اور اپنی پڑھائی پہ دھیان دیں۔۔۔
 چلیں۔۔۔ ! شاباش۔۔۔!"
سبھی نے مل کر زوردار قہقہہ لگایا۔۔۔
 "واہ!۔
۔۔فریحہ ،تم نے پرنسپل صاحب کی کمال کی کاپی کی ہے"ماریہ نے داد دی۔ 
 ماریہ نے سبھی کی دوڑیں لگوا دیں:"اوئے۔۔۔! بسیں جا رہی ہیں!"۔۔۔بسوں میں جانے والے بچوں نے بھاگ کر اپنی اپنی بس پکڑی۔
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن کلاس میں سارا دن فاطمہ کی باتیں ہوتی رہیں۔
ماریہ نے یقینی اور بے یقینی کے ملتے جلتے تاثرکو یکجا کرتے ہوئے کہا:"فاطمہ بیمار ہے۔
اب سینڈ اپ میں صبا کے ٹاپ کرنے کے چانسس (chances )بڑھ گئے ہیں۔میں چاہتی تھی کہ فاطمہ ٹاپ کرے۔ تاکہ صبا کو اپنے جملے barking dogs seldom biteپر جواب مل جاتا۔"
 " بس قدرت کا لکھا کون ٹال سکتا ہے!" فریحہ نے مایوسی میں اضافہ کرتے ہوئے
کاش ! فاطمہ بیمار نہ ہوتی۔۔۔!!"ماریہ نے آہستگی سے کہا"صبا کو مزا آجاتا "
۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
پتہ ہی نہ چلا کہ انیس بیس دن کیسے گزرے ۔۔۔
 پیپر کا دن آن پہنچا۔۔۔
 پہلا ہی پیپر۔۔۔ وہ بھی کیمسٹری کا۔
بچے اترے چہروں کے ساتھ ، اپنے اپنے کمروں کی طرف جا رہے تھے۔ زیادہ تر کے چہروں پر تو پریشانی قیامت کا منظر پیش کر رہی تھی۔۔۔
 ماریہ ،فریحہ،فائزہ اور کلاس کے کچھ اور بچے فاطمہ کے انتظار میں اپنے کمرے کے باہر کھڑے تھے۔
وہ فکر اورگومگو کی کیفیت میں تھے کہ فاطمہ آتی بھی ہے کہ نہیں!!
 " وہ !۔۔۔فاطمہ آگئی"۔۔۔ماریہ نے پر جوش ہوتے ہوئے سبھی کوانٹیمیٹ
( intimate)کیا۔
سب فاطمہ کی طرف بڑھے ۔
" کیسی ہو ۔۔۔؟ " فائزہ نے فاطمہ کی خیریت دریافت کی۔
 " ٹھیک ہوں " فاطمہ نے جواب دیا۔
اس سے پہلے کہ مزید بات ہوتی، انوجیلیٹر (invigilator )کی گرج دار آواز نے سبھی کی توجہ ڈائیورٹ( divert )کردی اور سبھی اپنی، اپنی سیٹ کی طرف بڑھے۔
 آج پیپر کرتے وقت بچوں کو مس نوشین کی بات رہ رہ کر یاد آرہی تھی :"کیمسٹری پڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ کھوپڑی کے اندر دماغ بھی ہو۔۔۔"
آج حافظے کا امتحان تھا۔۔۔اور وہ مکمل تعاون نہیں کر رہا تھا۔۔۔
 سبجیک ٹیو حصہ تو خیر ہو ہی گیا مگر آبجیک ٹیو( objective )،پتہ نہیں پیپر سیٹرpaper setter) (نے کہاں ،کہاں سے ڈھونڈی تھی۔
کئی پیپر سیٹرز کی سوچ ہوتی ہے کہ پیپر ذرامشکل ہی ہو تو اچھا ہے ،حالانکہ معیاری :مشکل کو نہیں کہتے۔ اس کا یہ خیال بھی ہو تا ہے کہ اس طرح پیپر سیٹر کا رعب جمتا ہے اور اس کے علم کی دھاک بیٹھتی ہے۔
 جب لوگ پیپر کے مشکل ہونے کی شکایت جتنی زیادہ کرتے ہیں پیپر سیٹراتنا زیادہ اتراتا اور خوش ہوتا ہے۔اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلتی ہے اوراس کی باچھیں عام طور سے لمبی دکھائی دیتی ہیں۔
اس احساسِ تفاخر سے کہ اس سے زیادہ سبجیکٹ (subject )کسی کو نہیں آتا۔۔۔وہ اتراتا پھرتا ہے جبکہ وہ اس سائیلنٹ میسج( silent message )کو پڑھ ہی نہیں پا رہا جو بچے دے رہے ہوتے ہیں:
"بے وقوف کہیں کا۔۔۔خود کو سمجھتا کیا ہے۔۔۔!!!"
پیپر کا وقت ختم ہو گیا بچے کلاسز سے باہر آنے لگے۔ہر کوئی دوسرے سے پیپر کے بارے پوچھ رہا تھا:"پیپر کیسا ہوا۔
۔۔؟"
جوابات کامن( common)تھے:
"ہاں ۔۔۔ٹھیک ہو گیا۔۔۔!"
"ہاں ۔۔۔ٹھیک ہی ہو گیا۔۔۔!"
کچھ کے جوابات:
"بس ہو گیاہے۔۔۔!"
"گزارہ ہو گیا ہے۔۔۔!"
انتہائی کم بچے تھے جن کا جواب مختلف تھا:
"بہت اچھا ہوگیا ہے ۔
۔۔"
"کمال کا۔۔۔!"
ماریہ ،جو فاطمہ کی پوزیشن دیکھنا چاہتی تھی،نے فاطمہ سے پوچھا:
"فاطمہ!۔۔۔پیپر کیسا ہوا؟"
"بہت اچھا "۔۔۔ فاطمہ نے اعتمادسے جواب دیا۔
"بہت چھٹیاں کیں!۔۔۔کیا ہوا تھا؟"۔۔۔ماریہ نے استفسار کیا۔
"کچھ بھی نہیں"
"تو پھر اتنی چھٹیاں۔۔۔؟"
"کل بات کریں گے ڈرائیور آگیا ہے۔۔۔بائے"۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ چلی گئی۔

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen