Episode 16 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 16 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

 فیقے مالی کو اپنے کام سے بڑی محبت تھی۔وہ بڑی دل لگی سے کام میں مشغول رہتا۔وہ کام میں یوں مگن ہوتا کہ دیکھنے والے کو گماں ہونے لگتا کہ وہ پودوں سے باتیں کر رہا ہے۔۔۔یا پودے اسے اپنی دن بھر کی کہانیاں سنا رہے ہیں۔
وہ اپنے اصل نام رفیق کی بجائے ' فیقے مالی 'کے نام سے مشہور تھا۔اس کے کام کی وجہ سے اس کا طوطی بولنے لگا۔
بڑی چابکدستی اور مہارت سے وہ کیاریوں کو صاف کرتا،ان سے
 گھا س نکالتا، پودوں کی کانٹ چھانٹ کرتا اور ان پر پانی کا چھڑکاؤ کرتا ۔وہ اپنے کام میں 
 یو ں مگن ہوتا کہ اسے اردگرد کی خبر تک نہ ہوتی۔۔۔
جیسے کوئی عبادت گزار خشوع وخضو ع سے عبادت میں مشغول ہو۔۔۔
فیقاغریب تو تھالیکن ایماندار،محنتی اور سچا انسان تھا۔

(جاری ہے)

اس کے قیمتی اثاثے اس کی ایمانداری،محنت اور سچائی ہی تھے۔ ۔۔
 فیقے کا آخری گھریعنی جس میں وہ آخر میں کام کرتا تھا،اس کے گھر کے کافی قریب تھا۔یہ گھرایک بڑے رقبے پر محیط تھا ۔عمارت کے تین اطراف میں بڑے ،بڑے، پھولوں سے سجے لان تھے ۔فیقے مالی کا زیادہ وقت اسی بنگلے میں صرف ہوتاتھا۔
  بنگلے کے بڑے لان میں ،ایک چھوٹا لڑکا جس کی عمر سات یا آٹھ سال سے زیادہ نہ ہو گی،دنیا کی تمام فکروں سے آزاد،تنہا کھیلتا ہوا اکثرنظر آتا۔
یہ فیقے مالی کا اکلوتا بیٹا تھا۔ وہ عصرکے بعد بنگلے میں آتا اور کھیل میں مشغول ہو جاتا۔ کیاریوں میں لگے پودے ہی اس کے دوست تھے۔ وہ ان کیاریوں کے گرد بھاگ رہا ہوتا تھا۔کبھی وہ کسی تتلی کے پیچھے بھاگ رہا ہوتا تھا۔
 تتلیاں شرارتی بچوں سے خائف رہتی ہیں کیونکہ وہ انہیں پکڑ کر ان کے پر جسم سے علیحدہ کر دیتے ہیں ۔لیکن مالی کے بیٹے کا معاملہ مختلف دکھائی دیتا تھا۔
محسوس ہوتا تھا کہ تتلیاں اس لڑکے کے ساتھ اٹکھیلیاں کرتی تھیں؛جیسے اسی کے لئے پھولوں پر آتی ہوں۔ 
جب فیقے کا کام ختم ہوتا وہ اپنے بیٹے کو اشارے سے بلا لیتا، اپنے کندھے پر اٹھاتا،اور اپنے گھر کا رستہ سیدھا کرتا۔بیٹا باپ کے کندھوں پر بیٹھ کر اس قدر راحت محسوس کرتا جیسے وہی دنیا کا خوش نصیب نواب ہے۔
بنگلے میں ،جب وہ لڑکا کھیل رہا ہوتا تھا تو بنگلے کے مالک کی اکلوتی بیٹی ،جس کی عمر لڑکے کی عمر سے کچھ کم ہو گی، اسے جی بھر کے کھیلتا ہوا دیکھتی رہتی۔
وہ اسے کھیلتا ہوا دیکھ کر بہت خوش ہوتی۔جتنی دیروہ کھیلتا رہتاوہ اسے کھیلتا ہوا دیکھتی رہتی جیسے وہ اس کے کھیل میں، اس کے ساتھ شامل ہو۔
 لڑکی کا بہت جی چاہتا تھا کہ وہ بھی مالی کے بیٹے کے ساتھ لان میں کھیلے لیکن اسے وہاں جاکر لڑکے کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہ تھی۔۔۔ سٹیٹس(Status)کا بہت فرق تھا۔۔۔ویسے بھی لڑکی کے پیرنٹس کا ، دوسرے امیر لوگوں کی طرح ،خیال تھا کہ غریب لوگوں کے بچے مینرز
( Manners) سے خالی ہوتے ہیں،ان کی لینگوئج(Language)بھی رف(Rough)ہوتی ہے اور وہ صاف بھی نہیں ہوتے ؛بہتری اسی میں ہے کہ اپنے بچوں کو ان سے دور ہی رکھا جائے۔
۔۔
لڑکی دیکھ رہی تھی کہ لڑکا تتلی کے پیچھے بھاگ رہا ہے ،وہ بہت خوش ہو رہی تھی۔۔۔لڑکے نے تتلی پکڑ لی تھی ۔۔۔وہ بھی تتلی پکڑنا چاہتی تھی۔۔۔اسے بھی تتلیاں پسند تھیں۔۔۔لڑکی کا دل کر رہا کہ جا کر وہ لڑ کے سے تتلی پکڑ لے ۔۔۔لڑکے نے تتلی آزاد کردی ۔۔۔وہ پھر لڑکے کے آگے اڑنے لگی۔۔۔جیسے کہہ رہی ہو پھر پکڑو۔۔
 لڑکی نے دیکھا کہ نوکرانی جو اس کی نگہداشت پر مامور ہے،اس کے پاس نہیں ہے۔
۔۔دروازے کی چٹخنی بھی نہیں چڑھی ہوئی۔۔۔ لڑکی کی خوشی کی انتہا نہ رہی ۔۔۔اسے پتہ ہی نہ چلا ،اس کے پاؤں کب اسے لڑکے کے پاس لان میں لے گئے۔۔۔لڑکی ،لڑکے کے سامنے کھڑی تھی؛بہت خوش۔۔۔!
لڑکا بہت حیران تھا اور خوش بھی۔۔۔یہ ننھاساہم عمردوست کہاں سے آن پہنچا۔۔۔؟ 
 ویسے بھی ،ہم عمر دوست بہت پر لطف ہوتے ہیں۔
۔۔
لڑکے نے بڑی معصومیت سے پوچھا:"اسی گھر میں رہتی ہو۔۔۔؟"
"ہاں۔۔۔!"لڑکی نے آہستگی سے جواب دیا۔
لڑکے نے پھر پوچھا: "کھیلنے آئی ہو۔۔۔؟"
"ہاں!"لڑکی نے دھیرے آہستہ سے کہا
"تم بھاگو ۔۔! میں تمہیں پکڑتا ہوں! "لڑکے نے کہا
لڑکی بہت خوش تھی۔
۔۔اسے آج اس لڑکے سے کھیلنے کا موقع جو مل گیا تھا۔۔۔جس سے کھیلنے کی حسرت اس کے دل میں رہتی تھی۔
لڑکی نے دوڑنا شروع کیا۔۔۔لڑکا اسے دیکھ کر ہنسنے لگا۔
لڑکی رک گئی ۔۔۔
"ہنس۔۔۔ کیوں رہے ہو۔۔۔؟"لڑکی نے ناراض ہوتے ہوئے پوچھا۔
" تم تو فوراََ پکڑی جاؤ گی۔
۔۔تم بہت آہستہ دوڑتی ہو۔"
 "تم تیز بھاگتے ہو ۔۔۔؟"
 "وہ بہت تیز بھاگ سکتا ہے۔۔۔"
 " بھاگ کر دکھاؤ۔۔۔"
 لڑکا کیاریوں کے گرد بہت تیز بھاگ رہا تھا۔اس سے پہلے وہ اتنی تیز کبھی نہیں بھاگا تھا۔۔۔اسے خود یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ اتنی تیز بھاگ سکتا ہے۔۔۔اس کا دل کر رہا تھا کہ وہ بھاگتا ہی رہے۔۔۔ وہ بہت پرجوش تھا۔۔۔ لڑکی اسے دیکھ کر خوش ہو رہی تھی ۔
  "اور تیز بھاگو۔۔۔ اور تیز۔۔۔ " لڑکی نے پرجوش ہوتے ہوئے کہا۔
وہ اور تیز بھاگنے لگا۔۔۔لڑکی اسے دیکھ کر محظوظ ہو رہی تھی۔۔۔اور وہ بھاگ رہا تھا۔۔۔
 لڑکی نے اب اسے رکنے کا کہا۔۔
 وہ رک گیا۔۔۔
 "تم بہت تیز بھاگتے ہو ۔۔۔ "لڑکی نے کہا۔
لڑکا اپنی تعریف سن کر خوش ہو رہا تھا کہ لڑکے نے اپنے ابا کی آواز سنی ۔
وہ اسے گھر جانے کے لئے بلا رہا تھا۔۔۔
 وقت گزرنے کا احساس ہی نہ ہوا۔۔لڑکا ابھی اور وقت بتاِنا چاہتا تھا۔۔۔آج کھیل سے اس کا من نہیں بھرا تھا۔۔۔آج ہی تو اسے کھیلنے کا مزہ آیا تھا۔۔۔لیکن وہ اپنے باپ کی آواز کا مطلب سمجھتا تھا۔۔۔
"کل آؤ گی۔۔۔ ؟ "لڑکے نے پوچھا
"اب تم جا رہے ہو ۔
۔۔!!!" لڑکی نے اداس ہوتے ہوئے پوچھا۔
لڑکی جسے آج لڑکے سے کھیلنے کا موقع ملا تھا۔۔۔ابھی کھیل سے اس کا دل نہیں بھرا تھا۔
"کل آؤ گی۔۔۔؟"لڑکے نے اپنا سوال دھرایا۔
"آؤں گی۔۔۔ "لڑکی نے افسردہ ہوتے ہوئے جواب دیا
وہ نہیں چاہتی تھی کہ لڑکا اسے چھوڑ کر جائے۔
۔۔لیکن بہرکیف لڑکا رک نہیں سکتا تھا۔
لڑکا اپنے اباجان کے ساتھ چلا گیا۔۔۔اور لڑکی اسے دیکھتی رہی۔۔۔جب وہ نظروں سے اوجھل ہوا تو۔۔۔لڑکی چھوٹے چھوٹے قدم لیتے ہوئے واپس اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔اسے لڑکے کے ساتھ کھیلتے ہوئے کسی نے نہیں دیکھا تھا ۔۔۔
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لڑکی کو اگلے دن کا انتظار ہونے لگا۔
۔۔وقت کا سمے اس قدر لمبا ہو جائے گا اسے یقین نہیں آ رہا تھا۔۔۔
اگلے دن لڑکا بنگلے میں آیا ہی تھا کہ لڑکی فوراََ اس کے پاس آ گئی۔۔لڑکا اسے دیکھ کر بہت خوش ہوا۔
"جلدی آیا کرو نا۔۔۔ ! " لڑکی نے کہا
"مجھے سکول کا ہوم ورک کرکے آنا ہوتا ہے۔"
"جلدی جلدی کرلیا کرو نا۔
۔۔!"
"ابا جان کہتے ہیں عصر کی نماز کے بعد آیا کرو۔"
"اچھا۔۔۔! "لڑکی نے بجھے لہجے میں کہا۔
"تم دوڑو۔۔۔میں تمہیں پکڑتا ہوں۔ "لڑکے نے کہا۔
"نہیں ۔۔۔میں جلد پکڑی جاؤں گی۔۔۔تم بہت تیز بھاگتے ہو۔"
"میں آہستہ بھاگوں گا۔
"لڑکے نے کہا۔"میں تمہارے پیچھے پیچھے آہستہ بھاگوں گا۔۔۔اور پکڑوں گا بھی نہیں۔۔۔"
"میں ،تمہاری طرح تیز بھاگنا چاہتی ہوں "۔لڑکی نے کہا۔
"روزانہ دوڑنے سے دوڑ تیز ہوتی ہے۔"لڑکے نے کہا۔
"میں ہر روز آیا کروں گی۔"
"پھر تم بھی تیز بھاگ سکو گی ۔
"
"پھر میں بھی پکڑی نہیں جاؤں گی "۔لڑکی نے خوش ہوتے ہوئے کہا
"میں پکڑ لوں گا۔"
"نہیں پکڑی جاؤں گی۔۔۔"
"میں پکڑ لوں گا۔۔۔ "لڑکے نے اپنی بات پر زور دیا
"نہیں پکڑی جاؤں گی۔۔۔ "لڑکی نے اپنی بات دوہرائی۔
"کیسے نہیں پکڑی جاؤ گی۔
۔۔؟"
"میرے پاس ایک گیم ہے اس میں مکی ماؤس ۔۔۔اپنا رستہ بدل لیتا ہے تو ۔۔۔کیٹ سیدھی آگے چلی جاتی ہے۔۔۔ اور مکی ماؤس پکڑا نہیں جاتا ۔۔۔میں بھی ایسے ہی کروں گی۔"
"مجھے گیم دکھاؤ گی۔۔۔؟ "لڑکے نے پوچھا۔
"نہیں۔"
"کیوں۔۔۔؟ "لڑکے نے حیران ہوتے ہوئے کہا۔
" امی ڈانٹیں گی۔۔۔امی منع کرتی ہیں ۔۔۔وہ کہتی ہیں نوکروں کے بچوں کے ساتھ مت کھیلا کرو۔"
"آج منع نہیں کیا۔۔؟"لڑکے نے آہستہ سے پوچھا۔
"نہیں۔۔۔"
"کیوں۔۔۔؟"
"میری امی کو پتہ ہی نہیں"
"تم نے پوچھا نہیں"
"نہیں۔۔۔"
"کیوں۔۔۔؟"

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen