Episode 20 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 20 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

لڑکے کو شہر کے بہترین کالج میں فری داخلہ مل گیا تھا۔۔۔اس نے ٹیوشن سنٹر کھول لیا تھا۔اسی سے وہ گھر کا خرچ بھی چلاتا۔وہ دل سے کام کرنے کا عادی تھا۔کالج کا کام تو وہ دل جمعی سے کرتا ہی تھا،اکیڈمی کا کام بھی پوری توجہ سے کرتا۔لہٰذااکیڈمی میں سٹوڈنٹس کی تعداد میں اضافہ ہوتاگیا۔اسے اپنی معاونت کے لئے اپنے ساتھ ٹیچرز کا بندوبست بھی کرنا پڑا۔

 اکیڈمی کا شمار علاقے کی بہترین اکیڈمیز میں ہونے لگا۔لیکن لڑکے نے اپنی پڑھائی پہ کوئی سمجھوتہ نہ کیا اور اکیڈمی ورک کو اپنی پڑھائی میں رکاوٹ نہ بننے دیا۔۔۔اسے اپنے ابا جان سے کیا ہوا وعدہ ہمیشہ یاد رہتا۔۔ ۔
 اکیڈمی کی انکم( income)سے اس نے سوسائٹی میں گھر بھی خرید لیا تھا۔باپ کا علاج بھی شہر کے اچھے ڈاکٹر سے ہوتا تھا۔

(جاری ہے)

۔گھر کے حالات اچھے ہوگئے تھے ۔۔
اگرچہ اس نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی تھی مگر اس کے خیالات پاکیزہ اور ارادے مصمم تھے۔۔۔
اس نے اپنی پڑھائی کا وقت مقرر کررکھا تھا ۔اس وقت میں وہ کسی سے ملنے سے اجتناب کرتا ۔تاکہ اس کی پڑھائی کا ہرج نہ ہو۔وہ دل جمعی سے پڑھتا رہا۔ رات گئے تک پڑھتا رہتا۔
ایک دن لڑکے کی امی سے رہا نہ گیا،اس نے بیٹے سے پوچھا:
"بیٹا کتنا پڑھنا ہے۔۔۔؟یہ تمہاری پڑھائی کب ختم ہوگی؟"
"امی ابھی تو بہت سی پڑھائی باقی ہے۔۔۔"بیٹے نے مسکراتے ہوئے جواب دیا۔
"تم نے سولہ جماعتیں تو پڑھ لی ہیں۔۔۔! اب کیا رہ گیا ہے جو ابھی باقی ہے۔
۔۔؟" ماں نے بیٹے سے پوچھا ۔
" جلد بتا دوں گا ۔۔۔آپ بس دعا کریں" 
"بیٹا! ماں تو اللہ نے بنائی ہی دعاؤں کے لئے ہے"
"جی امی!"۔۔۔۔
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقت اس تیزی سے گزرا کہ ۔۔۔سالوں کا سفرلمحوں میں محسوس ہوا۔۔۔
بنگلے میں کھیلنے کے لئے جانا۔
۔۔
پھر کام کی غرض سے جانا۔۔۔
اکیڈمی کا آغاز۔۔۔اس کا کام۔۔۔نیا گھر۔۔۔۔
"ابھی اصل منزل تو آگے ہے۔۔۔"لڑکا سوچ کی اتھاہ گہرائیوں میں گم تھا۔۔۔وہ اپنے رزلٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا۔۔۔آج اس کا C.S.Sکا رزلٹ بھی تھا۔۔۔
رزلٹ کاپریشر( pressure )تو ہوتا ہی ہے ،بہرکیف لڑکا اپنی کامیابی کے لئے پر امید تھا۔
۔۔
رزلٹ بھی آگیا۔۔۔ 
لڑکا بہت خوش تھالیکن کنٹرول میں تھا۔۔۔اتنی بڑی خوشی میں بڑے،بڑوں کا کنٹرول مشکل ہو جاتا ہے۔۔۔
 اس نے C.S.S میں ٹاپ کیا تھا۔۔۔
 وہ سب سے پہلے یہ خبر اپنی امی اور ابا کو سنانا چاہتا تھا۔۔۔وہ جانتا تھا کہ اس کے ماں باپ کی خوشی اس کی خوشی سے کہیں زیادہ ہوگی۔
۔۔ وہ بہت جلد گھر پہنچنا چاہتا تھا۔۔۔"آج یہ مختصر سا سفر کتنا لمبا لگ رہا ہے "لڑکا دل میں سوچ رہا تھا۔
وہ لمبے قدم لیتا ہوااپنے گھر کے دروازے پر پہنچا۔۔۔صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا۔۔۔اس کی دروازے پر دستک آج پہلے سے مختلف تھی،دروازے پر دو ضربوں کے درمیانی وقفہ بہت کم تھا۔۔۔ماں کو بھی یہ آواز پہلے کی دستک کی آوازوں سے مختلف لگی۔
وہ گھبرائی ہوئی دروازے کی طرف بڑھی۔۔۔جھٹ سے دروازہ کھولا۔۔۔دروازہ کھلتے ہی لڑکے نے اپنی بانہیں ایک سو اسی کے زاوئے پر پھیلادیں۔۔۔لفظ ختم ہو گئے۔۔۔
 بڑی خوشیاں الفاظ کی بیساکھی کی محتاج نہیں ہوتی۔۔۔
دونوں ،ماں بیٹا۔۔۔گلے لگ گئے ۔۔۔ خوشی کے آنسوؤں سے آنکھیں وضو کررہی تھی۔۔۔ماں بیٹا کافی دیر لپٹے رہے۔
۔۔انہیں بھیگی آنکھوں کے ساتھ لڑکا امی کی بانہوں سے نکل کراپنے ابا جان کی طرف لپکا۔۔۔بیٹا باپ سے لپٹ گیا۔۔۔ 
باپ کی ساری تمنائیں بر آچکی تھیں۔۔۔
لڑکا کافی دیر باپ سے چپکا رہا۔۔۔
پوری توانائی اکٹھی کرکے وہ اپنے ابا سے بولا:
"ابا جان!۔
۔۔میں نے اپنا وعدہ نبھادیا۔۔۔میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ میں دل لگا کر پڑھوں گا۔۔۔!!"
ماں نے بے چینی سے پوچھا:"اب تم کتنی جماعتیں پاس ہو گئے ہو۔۔۔؟"
"ماں تیرا بیٹا اب بڑا افسربن گیا ہے"بیٹے نے اپنی امی کو سیلوٹ کرتے ہوئے کہا۔
آج فیقے مالی کی آنکھوں کی چمک بڑھ چکی تھی۔
۔۔خوشی کا نہ تھمنے والا ایساسیلاب اُمنڈ آیا تھاجس کے سامنے کوئی بند نہیں باندھا جا سکتا تھا۔۔۔فیقے مالی نے کانپتی ہوئی آواز میں کہا:
"میں بہت خوش ہوں۔۔۔بہت زیادہ۔۔۔"
فیقے مالی نے اپنے بیٹے کو جو قیمتی متاع اس کے پاس تھی ،بیٹے کو دے دی۔اس نے اپنے بیٹے کو بتایا کہ پروفیسر ریاض الدین صاحب نے نہ صرف اسے جیناسکھایابلکہ زندگی کے سفر میں ، زندگی کا مقصد ڈھونڈنے کی کوشش کی طلب بھی ،میرے اندراجاگر کی ۔
۔۔میرے من میں روشنی بھر دی۔۔۔وہ فرمایا کرتے تھے:
رفیق میاں!۔۔۔انسا ن سے ہر وہ چیز کلام کرتی ہے جس سے وہ کلام کا متمنی ہو۔۔۔ اصل دولت روپیہ نہیں بلکہ،خلوص،سچائی،دیانتداری اور لوگوں سے بے لوث پیار کی ہے۔۔۔
  انسانیت کی خدمت اصل عبادت ہے۔۔۔
  اور۔۔۔اللہ کو یہ عبادت بہت پسند ہے۔
۔۔
اپنے کام کو بوجھ نہ جانو۔۔۔اپنے کام میں راحت ڈھونڈو۔۔۔
اللہ کو اپنی مخلوق کی ناراضگی بہت نا پسند ہے۔۔۔کسی کا کبھی دل نہ دکھانا۔۔۔
 اور۔۔۔رفیق میاں،
کائنات کی کوئی شے بے مقصد نہیں۔۔۔"
"جی۔ابا جان!۔۔۔بہت اچھی باتیں ہیں۔
۔۔ میں عمل کی پوری کوشش کروں گا.۔۔۔"لڑکے نے اپنے والد سے وعدہ کیا۔اور ابا جان سے اجازت لے کر اکیڈمی چلا گیا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر طرف فیقے مالی کے بیٹے کے ہی چرچے تھے۔۔۔اخبار نے بھی یہ خبر نمایاں چھاپی تھی:
A GARDENER TURNS INTO C.S.P. OFFICER
ٰٰیہ خبر،اخبار کے لئے اچھی خبرتو تھی ہی لیکن۔
۔۔ جب یہ خبر بنگلے کی دیواروں کو چھوٹا کرتی ہوئی اندر داخل ہوئی تو یہ ۔۔۔کسی کے لئے زندگی کی خبربن گئی۔۔۔ 
 لڑکی بہت خوش ہوئی۔۔۔وہ پوری توجہ سے اخبارپڑھ رہی تھی۔۔۔لڑکے کی تصویر کے ساتھ اس کا انٹرویو بھی چھپا تھا۔۔
لڑکی انٹرویو پڑھ رہی تھی:
سوال: آپ نے سوچا تھا کہ آپ C.S.Sمیں ٹاپ کریں گے؟
جواب: پوزیشن کی فکر کے بغیر،تیاری مکمل کی تھی؛یہی میرا کام ہونا چاہیے تھا۔
سوال: آپ کمپیٹیشن پسند نہیں کرتے؟
جواب: مجھے پرواکٹو( proactive)ہونا پسند ہے۔میرا ایمان ہے کہ ہر آدمی یونیک
( unique)ہے ۔۔۔ہر بندے کی تخلیق یونیک ہے، تو پھرکمپریزن( comparison)کا فائدہ۔۔۔؟
پھر اس نے انگلش میں اپناامپریشن( impression)دیا:
with all humility, my uniqness is my pride...don' t think the result,put your best efforts up؛it is immaterial who leads or lags by one or two marks. 
ہمیں دیانتداری سے , اپنی صلاحیت کے مطابق ، صرف محنت کرنی چاہئے۔
سوال: ہیلتھی کمپٹیشن پر یقین رکھتے ہیں ؟
جواب: Competition is never healthy or un healthy;
people make it, by their attitude...put up your best effort ,what ever you intend to do.
سوال: آپ نے اپنا خواب پورا کر لیا۔ زندگی میں ہر کوئی خواب دیکھتا ہے لیکن اسے تعبیرکوئی کوئی دے پاتا ہے ،اس کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ کیا ہے؟
جواب:
Why don' t dreams come true: there are few prominent facts. 
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو بڑے بڑے کام سر انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
۔۔لیکن وہ اپنی صلاحیتوں سے واقف نہیں ہوتے۔۔۔وہ خودکو دریافت نہیں کر پاتے۔۔۔ یقینا،یہاں ایسے بے نیاز لوگ بھی ہیں جواتنے بڑے بڑے کام اس سادگی سے کر رہے ہوتے ہیں کہ لوگوں کی سوچ سے بھی بالا ترہوتے ہیں۔۔۔اس دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں۔۔۔ آپ کی تلاش پر منحصر ہے کہ آپ کن کی تلاش میں ہیں ۔۔۔ آپ کو آپ جیسے تو با آسانی مل جائیں گے!
And...the biggest fact which makes a dream difficult or impossible to achieve is: the fear of failure. 
خوف انسان کا ازلی دشمن ہے۔۔۔

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen