Episode 25 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 25 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

ANNUAL RESULT PART-1
سبھی سٹوڈنٹس صبح سے ہی رزلٹ کا انتظار کر رہے تھے ۔۔۔کچھ تو اپنے رزلٹ سے زیادہ، فاطمہ اور صبا کا رزلٹ جاننے کے لئے بے چین تھے کہ کون لیڈ( lead )کر ے گا؛فاطمہ یا صبا۔۔۔؟
"دس بجے گزٹ کالج پہنچ جائے گا " ڈسپلن(discipline) ٹیچر نے سٹوڈنٹس کو آگاہ کیا۔
"دس بجنے میں، صرف بیس ہی تو منٹس رہتے ہیں !"فائزہ نے مس کوانفارم کیا۔
"جونہی رزلٹ آئے گا فوراََمیں کلاس بھیج دوں گی ،بلکہ خود لے آؤں گی۔" ڈی ٹی(ڈسپلن ٹیچر) نے بچوں کوتسلی دی۔ 
ٹھیک دس بجے کالج میں گزٹ آگیا،ہر طرف سراسیمگی چھائی ہوئی تھی ،کچھ سٹوڈنٹس رُو رہے تھے،کچھ رو تو نہیں رہے تھے پر ان کی شکل پر پریشانی کے اثرا ت دن کی روشنی کی طرح واضح تھے؛اورکچھ کے ہونٹ ہلنے سے پتہ چل رہاتھا کہ آیات پڑھی جا رہی ہیں حالانکہ چہرے ان کے بھی اپنی آپ بیتی سنا رہے تھے۔

(جاری ہے)

 گزٹ کی فوٹو کاپیاں ہوتے ہی ڈسپلن ٹیچر گزٹ کلاسز میں ڈلیور( deliver)کر نے لگیں۔مس نوشین کی کلاس ختم ہونے کو تھی جب ڈسپلن ٹیچر رزلٹ لئے کلاس میں داخل ہوئیں۔گزٹ دیکھتے ہی، بچوں کی سانس تھم گئی۔۔۔دعاؤں میں شدت آگئی ۔۔۔اوردل کی دھڑکن کی دھک دھک واضح ہو گئی۔
مس نوشین بچوں سے مخاطب ہوئیں"بچو۔۔۔!آپ میرے ہاتھ میں رزلٹ دیکھ سکتے ہو۔
۔۔دل تھام لیں۔۔۔میں رزلٹ اناؤنس( announce)کر نے جا رہی ہوں۔
رول نمبر ون۔۔۔فاطمہ سرور 471
رول نمبر ٹو۔۔۔صبا نور 469
رول نمبر تھری۔۔۔ 
مس رول نمبر،نام اور نمبرمسلسل پکارتی جا رہی تھیں۔۔۔ابھی وہ رول نمبر ٹین پر پہنچی ہی تھیں کہ بیل (bell)ہوگئی۔مس نوشین نے بچوں کو مطلع کیا کہ آپ آرام اور حوصلے سے بیٹھیں ،وہ سب کے نمبر بتا کر جائیں گی۔
اب مس کی نمبر بتانے کی رفتار پہلے سے زیادہ تھی۔مس نے سارے بچوں کو نمبر بتا دئے۔"چونکہ کلاس کا وقت ختم ہوگیا ہے ،نمبروں پر بات کل ہوگی"یہ کہتے ہوئے مس کلاس سے چلی گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"سر سرمد آج چھٹی پر ہیں،آپ کلاس میں شور نہیں کریں گے " ڈسپلن ٹیچرنے بچوں کو آگاہ کیا۔
ڈی ٹی کے جاتے ہی،فریحہ چلائی،"Fatima is geneous"
" آف کورس،شی از !"ماریہ بھی پرجوش ہوئی ۔
۔۔"یہاں تو محاورہ ہی غلط ہو گیا۔۔۔!"
"تمہارامطلب ہے ،barking dog seldom bite والا محاورہ ناں ۔۔۔؟" فریحہ نے طنزاََ کہا۔
ماریہ نے ،صبا کی موجودگی کو اگنور( ignor )کرتے ہوئے، صبا کو طنز کی غرض سے، فریحہ کومخاطب کیا۔"اب نیا محاورہ آ رہا ہے: "Barking dogs bite deep"
"کیا دماغ پایا ہے ۔
۔۔ "فریحہ نے ماریہ کو ہنستے ہوئے داد دی،مقصد صبا کو ٹیز
( tease)کرنا تھا۔
 "I think, she (Saba) made a joke"
"No,she had mistakenly said, barking dogs seldom bite, actually she might wanted to say barking dogs bite deep"
صبا اور اس کی فرینڈز( friends) ،فاطمہ کے زیادہ نمبروں کی وجہ سے ،دفاعی پوزیشن میں تھے۔صبا کا ،لاپرواہی سے، بولا ہوا جملہ اس کے پیش پڑ گیا تھا۔
آج صبا کو وہ سارے الفاظ یاد آرہے ہوں گے:" صبا،زبان کی بے احتیاطی انسان کے لئے مصیبتوں کو دعوت دیتی ہے ۔۔۔ اس کا گھاؤ گہرا ہوتا ہے۔۔۔بہر کیف،احتیاط ضروری ہے۔"
 ماریہ نے فریحہ کے کان میں کہا: " صبا جل تو رہی ہے۔۔۔
  But pretending to show that 
she is least bothered ...what is going on."
"Absolutely true".فریحہ نے کہا
تھوڑی دیر کے بعدفریحہ نے ماریہ سے سرگوشی کی:
"Fatima, apparently, not taking part in....but enjoing fully,what is going on."
" yes...!!" ماریہ نے کہا
فاطمہ جو خود کو سارے معاملہ سے لا تعلق ظاہر کر رہی تھی فریحہ سے بولی:
" لیو اِٹ(leave it )"
اس جملے نے صبا کی بے توقیری میں مزید اضافہ کیا۔
فریحہ اور ماریہ اس جملے کا مطلب خوب سمجھتی تھیں۔
فریحہ نے ماریہ سے کہا:
"By saying ' leave it' how beautifully,Fatima added insult to injury ."
 "واقعی، جتنی ذہین ہے... ویسا ہی وار"
 "کیا تیر مارا ہے فاطمہ نے۔۔۔!!"فریحہ نے ستائشی انداز میں کہا۔
"تم نے نوٹ کیا ؟" 
کیا۔
۔۔؟ فریحہ نے پوچھا۔
"The way Fatima said, ' leave it' with reluctance in her face---but joy in her heart....what an impression ...!!"
"beautiful "فریحہ نے بھنوئیں سکیڑتے ہوئے کہا۔"ویسے تم نے بھی کمال کر دیا ہے محاورہ بنا کر۔"Barking dogs bite deep
" ہتھ ہولایار۔۔۔!"آخرکار،سارہ نے دفاعی حصار توڑتے ہوئے، فریحہ اور ماریہ سے کہا۔۔۔
"اونچ نیچ زندگی کا لازمی حصہ ہے۔
جو ،آج آگے ہے کل پیچھے ہو سکتا ہے۔یہاں کوئی چیز بھی پرماننٹ( permanent )نہیں۔اپنی خوشی سلیبریٹ (celebrate )کرنی چاہئے؛ نہ کہ کسی کی ہار کا تماشہ۔ ۔۔ویسے بھی ہار کس بات کی ،فاطمہ اور صبا دونوں کے کلاس میں سب سے اچھے نمبر ہیں۔۔۔
We must appreciate both"
"یہ ہوتی کون ہے،مجھے سمجھانے والی۔۔۔پتہ نہیں خود کو سمجھتی کیا ہے۔
۔۔؟ "․ دل میں فریحہ نے سوچااور وہ چڑ کر بولی :
 " ۔۔۔"We have right to enjoy what we have earned
"لیکن دوسروں کی تضحیک کئے بغیر"سارہ نے بات بڑھا دی۔
"ہم تو کسی کی تضحیک یا تذلیل نہیں کر رہے۔۔۔ویسے ہی تم فیل( feel )کر رہی ہو"
"میں بھلا کیوں فیل کروں گی...؟"
"تم نے خود ہی کہا ہے ، 'کسی کی ہار کا تماشہ نہیں بنانا چاہئے۔
۔۔"
"فریحہ صحیح ہی تو کہہ رہی ہے" ماریہ نے، تائیدی لہجہ میں، فریحہ کو سپورٹ کیا۔
"میرے منہ نہ لگو۔۔۔!جو دل میں آتا ہے کرو!"سارہ نے مضطرب ہوتے ہوئے کہا
"یار! غصہ کیوں کررہی ہو،ہم نے تو ہار جیت کی کوئی بات ہی نہیں کی!"دھیمے سے لہجہ میں ماریہ نے پھر جلتی پر تیل ڈالا۔
"میری بلا سے۔۔۔!"سارہ نے اہانت محسوس کرتے ہوئے کہا
"آزادیِ رائے کا حق ہر ایک کا ہے"ماریہ نے آگ پہ مزید تیل چھڑکا۔
"آزادیِ رائے کا مطلب آتا ہے۔۔۔؟ "سارہ نے اپنا غبار نکالا۔۔۔" اور ویسے اپنے نمبر تو دیکھو!۔۔۔ شرم کی کمی ہے۔۔۔اور ویسے بھی پرائے نمبروں پر مان کیسا۔
۔۔؟ ؟ "
فریحہ اورماریہ کو آگ لگانے کے لئے یہ بہت تھا ۔گویا، سارہ نے بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال دیا۔ اب عطیہ کو بھی حوصلہ ہوا،جھٹ سے بولی۔
"سارہ تم نے تو کمال کردیا،اچھی غبارے سے ہوا نکالی ہے۔ "
"ہوا۔۔۔!! میں نے غبارہ ہی پھاڑدیا ہے۔"سارہ نے غصہ غلط کیا۔
" کمپیٹیٹر (competitor)کی ہار کی خوشی،اپنی ہار کے دکھ سے زیادہ ہوتی ہی " فریحہ نے عطیہ کو مخاطب کیا" اور۔
۔۔ وہی انتہائی سپیشل ہوتا ہے جسے ہرانے کا شوق ہو۔"
"فر یحہ،تمہاراصبا سے کوئی مقابلہ ہے۔۔۔؟"عطیہ نے فریحہ سے پوچھا
"فاطمہ کا تو ہے نا۔۔۔!"
"تو ،تم اتنا ہائپر( hyper)کیوں ہو رہی ہو۔۔۔؟فاطمہ جانے یا صبا۔۔۔تم ،خواہ مخواہ،خون جلا رہی ہو۔۔۔!"
"دوستوں کی فتح اپنی فتح ہوتی ہے۔
۔۔اور تم اپنی دوست ،صبا ،سے کہہ دو ناں زبان پہ کنٹرول رکھا کرے۔۔۔بندہ جتنے جوگا ہو، اتنا بول بولے "۔فریحہ نے ،عطیہ کو لا جواب کیا"میری امی کہتی ہیں،پنجابی میں ہے,سوکھیاں نیں گلاں کرنیاں بندیا ،تے اوکھے نے پالنے بول:باتیں کرنی بہت آسان ہیں لیکن انہیں پایہٴ تکمیل تک پہنچانا بہت مشکل۔" 
سبھی اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ سویرہ کارویہ صبا اور فاطمہ دونوں کے ساتھ ایک سا ہی ہے۔
اِسی لئے سبھی اس کی بات سن بھی لیتے ہیں اور اس سے کر بھی لیتے ہیں ،جو ابھی تک خاموش ،سب کچھ دیکھ رہی تھی ،نے سبھی کو متوجہ کیا:
۔۔۔listen!...I need your attention please,۔۔۔ "We are friends, we must not dishonour anyone, some line must be drawn somewhere to resign such displeasing moments, which hurt us all, more or less, but equally."
ان جملوں سے سٹوڈنٹس کے من کے جنگل میں بھڑکی ہوئی آگ کچھ سرد ہوئی۔
سبھی اپنی اپنی سٹڈی میں مصروف ہوگئے۔۔

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen