Episode 26 - Uran By Prof.Muhammad Yaseen

قسط نمبر 26 - اُڑان - پروفیسر محمد یاسین

بریک ہوتے ہی بہت سے بچے ، کالج کے ماتھے پر لگی ان تصویروں کو دیکھنے گئے۔جو وہ کئی ماہ سے دیکھ رہے تھے۔ 
 حفصہ کی تصویر سیکنڈ( 2nd )پوزیشن والے بوکس سے تھرڈ (3rd )میں جبکہ صبا نور کی فوٹو تھرڈ سے سیکنڈمیں رپلیس( replace )کردی گئی تھی۔۔۔ایسا فسٹ ائیرکے رزلٹ کے نمبروں کی بنیاد پر کیا گیا۔
  یہ دیکھنے کے بعد لا شعوری طور پرحفصہ کے چہرے پر پریشانی کے اثرات نمایاں تھے ۔
وہ واپس کلاس میں چلی گئی ۔۔۔ وہ اداس تھی ۔۔۔ بجھی بجھی سی ،اپنی کرسی پر خاموشی سے بیٹھ گئی۔ابھی بریک کے ختم ہونے میں بیس منٹ باقی تھے ۔اس کی دوست امبر اور جنت بھی اس کے پیچھے کلاس میں پہنچ گئیں۔۔۔ا نہوں نے نوٹ کیا کہ حفصہ پریشان دکھائی دے رہی ہے ۔۔امبر نے حفصہ سے پوچھا،"طبیعت تو ٹھیک ہے نا؟"
"ہاں!۔

(جاری ہے)

۔۔ٹھیک ہے"

"لگ نہیں رہی؟"
"ایسی تو کوئی بات نہیں"حفصہ نے دھیمے لہجے میں اظہار کیا
”پھرچہرے پہ بارہ کیوں بجے ہیں؟“
"اس کی ریزن میں جانتی ہوں"جنت نے کہا
"کیا ہے ریزن ؟ "امبر نے انکوائر( inquire ) کیا
"حفصہ کی تصویرجو تبدیل ہو گئی ہے!"
 "او ۔
یس ۔۔۔!! "
 " حفصہ یہی وجہ ہے نا۔۔۔!!"جنت نے پوچھا۔
 ہاں یار۔۔۔!حفصہ نے جواب دیا۔
زینب بھی ان کا پیچھا کرتے ہوئے کلاس میں آ گئی ۔۔۔ اسے دیکھتے ہی جنت بولی: 
 " لو آ گئی افلاطون کی آپی۔۔۔"
حفصہ کرسی پر بیٹھی تھی جب کے باقی لوگ اس کے گرد جمع تھے۔
 "حفصہ کیا ہوا ۔
۔۔ !!" زینب نے پوچھا۔
 " حفصہ کی تصویرجو تبدیل ہو گئی ہے!"جنت نے جھٹ سے کہا۔
 " او ہو۔۔۔بھلا یہ بھی کوئی پریشانی کی بات ہے"زینب نے اظہار کیا۔
 "موقع مل گیاہے۔۔۔ اب جھاڑے گی فلسفہ۔۔۔"امبر نے جنت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
 "فلسفہ کیا جھاڑنا ہے۔۔۔ہم سبھی کم ظرف ہیں۔۔۔ "تاسف بھرے لہجے میں زینب نے کہا۔
کم ظرفی کہاں سے آ گئی۔
۔۔یہاں امبر نے کہا
" یہ کم ظرفی ہی ہے کہ کسی کی خوشی ہم سے برداشت ہی نہیں ہوتی"
اب اس نے حفصہ کو مخاطب کیا،" مائینڈ نہ کرو تو ایک بات کروں ؟"
"اس نے کیا مائنڈ کرنا ہے۔۔۔مائنڈ ہو تو کرے نا۔۔۔!" عشنا بولی۔
"مائنڈ تو بہت ہے۔۔۔! " جنت نے کہا۔
"پر کسی کام کا نہیں۔۔۔دیکھو کیسے منہ پر بارہ بجے ہیں " عشنا نے اپنی رائے دی۔
زینب کی بات امبر اور عشنا کی باتوں کی وجہ سے ادھوری رہ گئی تھی۔
"کہو کیا کہناہے؟"حفصہ نے زینب سے کہا۔ 
 "اگر حفصہ مائینڈ نہ کرو تو ۔۔۔!"
 "پہلے بھی تو سنتی ہوں۔۔۔"
 "لیکن بات کچھ تلخ ہے۔
۔۔!!"
 "کہو ۔۔۔نہیں کروں گی مائنڈ۔"حفصہ نے یقین دلوایا
"اس طرح کا رویہ کم ظرفی کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے ۔۔۔کہ آپ کسی کو اپنے سے اوپر برداشت ہی نہیں کرتے ہو۔۔۔معاف کرنا ۔۔۔! تعلیم کا مقصد صرف زیادہ نمبر لینا ہی نہیں۔۔۔بلکہ تعلیم آدمی کو اپنی استعداد پہ یقین کرنا ،اور آگے بڑھنے کی امید کے ساتھ جینا سکھاتی ہے۔
"
"زینب کو کتابوں نے بولنا سکھا دیا ہے۔"عشنا نے زینب کی بات میں لقمہ دیا۔
”آدمی کو اچھی کتابیں پڑھنی چاہیں۔۔۔ کتا بیں نہ صرف ہمیں بولنا سکھاتی ہیں بلکہ زندگی کے رموز سے روشناس کرتی ہیں۔۔۔
دیکھیں۔۔۔! جوشخص پڑھ سکتا ہے اوروہ اچھی کتابیں نہیں پڑھتا وہ بہت بڑے خسارے میں ہے اس آدمی کے مقابلے میں جو انہیں پڑھ ہی نہیں سکتا۔
یعنی جو پڑھ سکتا ہے مگر وہ ان سے فائدہ ہی نہیں اٹھا رہا اورجو انہیں پڑھ ہی نہیں سکتا؛ تودونوں میں فرق ہی کیا رہ گیا۔۔۔! ہمیں کتابوں سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے!۔ مطالعہ انسانی روح کو روشنی مہیا کرتا ہے اور روشنی روح کی غذا ہے“
"واہ ۔۔۔! بھئی کتاب پڑھنے کی اہمیت کو زینب نے خوب واضح کیا ہے۔"عشنا نے داد دی۔
 " واقعی۔۔۔!"ا مبر نے عشنا کی تائید کی۔
"ہم پریکٹس( Practice )سے لکھائی خوبصورت کر سکتے ہیں مگریہ ہمارا جوہر نہیں۔۔۔۔"
بریک ختم ہو چکی تھی ۔۔۔کلاس ٹیچر کلاس میں آ گئیں۔۔۔ اس لئے زینب کو بات ادھورا چھوڑنا پڑی۔امبر کو زینب کی باتیں اچھی لگ رہی تھیں ،اس نے آہستہ سے کہا ۔
 "باقی کلاسز کے بعد "
 " نہیں چھٹی کے بعد۔
۔۔"
 " ٹھیک ہے۔۔چھٹی کے بعد " امبر نے کہا۔
 زینب نے ہاں میں گردن ہلا دی ۔
کلاسز اپنے تسلسل سے چلتی رہیں۔۔۔آخر کار سکول بیل نے کلاسز کے اختتام کا اعلان کردیا۔
 چھٹی ہوتے ہی امبر نے فوراََ سینڈ وچ لئے اور زینب کو آن گھیرا۔"بات مکمل کرو"
 عشنا اور حفصہ بھی زینب کے ساتھ ہی تھیں۔
"اچھابھئی!۔
۔۔پہلے میرا سینڈوچ تو دے دو۔"
"دیتی ہوں،حوصلہ رکھو۔۔۔بھوکی!"
"بھوکے بندے کی تو نماز بھی نہیں ہوتی۔۔۔پہلے پیٹ پوجا ضروری ہے۔"
"یہ لو۔۔۔سینڈ وچ اور کرو پیٹ پوجا"امبر نے سینڈوچ تھماتے ہوئے کہا۔
"کیا بات ہو رہی تھی۔۔۔؟"زینب نے عشنا سے پوچھا۔
 "وہی ۔۔۔جوہر والی " عشنا نے دماغ پر زور دیتے ہوئے کہا۔
 ہاں یاد آیا۔۔ ہم پریکٹس سے لکھائی خوبصورت کر سکتے ہیں، یہ ہمارا جوہر نہیں۔۔۔یہ ہماری مہارت ہے۔۔۔ ہم مہارتیں ٹھیک کرنے میں سارا وقت لگا دیتے ہیں ۔۔۔جوہر کی تلاش ہی نہیں کرتے۔۔۔"
یہ کہنے کے بعد اس نے اپنے بیگ میں سے ڈائری نکالی اور پڑھنا شروع کی:
 "جوہر انسان کے اندر کی اصل دولت ہے ۔
جو اس سے آشنا ہو جاتا ہے ،
ا س پر کشف کے راز خود بخود منکشف ہونے لگتے ہیں؛ پھر وہ چھوٹی چھوٹی بات پر پریشان یا غمگین نہیں ہوتا ۔ ۔۔اور جو اپنے اندر کے جوہر کو تلاش کر لیتا ہے وہی گوہر بنتا ہے ؛گوہرِ نایاب "
"بھئی خوب۔۔۔!! "عشنا نے پر جوش ہو کر کہا۔
" حفصہ آپ سے بات تو رہ ہی گئی۔
"زینب نے حفصہ کو مخاطب کیا۔
"ہا ں ۔۔۔بولو " حفصہ نے کہا۔
توسنو! سپورٹ مین سپرٹ ( Sport man spirit ) کیا ہوتی ہے ؟۔
آپ جانتی ہو ،پاکستان کی سر زمین نے بہت بڑے بڑے پہلوان پیدا کئے ہیں۔۔۔ یہ پہلوان دنیا بھر میں اپنی طاقت کی وجہ سے بہت مشہور تھے ۔ان کی دھاک کا سکہ طول و عر ض میں بیٹھا ہوا تھا۔
غالباََ 1976 ء کی بات ہے۔۔۔ جاپانی پہلوان،انتونیو انوکی (Antonio Inoki) جو عالمی شہرت رکھتا تھا،کو پاکستانی نامور پہلوان،اکرم اَکی،نے مقابلے کا چیلنج کر دیا۔۔۔جاپانی پہلوان نے مقابلے کا چیلنج قبول کر لیا۔۔۔یہ مقابلہ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں منعقد ہونا طے پایا۔۔۔۔یہ میچ ایک کشتی ہی نہ تھی بلکہ دو تہذیبوں کے درمیان جنگ کی صورت تھی۔۔۔ 
اس مقابلے کو دیکھنے کے لئے لگ بھگ پچاس ہزار (50,000) لوگ نیشنل سٹیڈیم کراچی میں جمع ہوئے۔
مقابلہ بہت سخت تھا۔۔۔دونوں پہلوان بہت طاقت میں تھے۔دونوں پہلوانوں نے ایک دوسرے کو پچھاڑنے کے لئے بہت سے وار کئے۔۔۔
انوکی پہلوان کہتا ہے،
"Match became so intense that it turned into a battle 
for survival"
آخر کار ایک سخت مقابلے کے بعد انوکی یہ مقابلہ جیت گیا۔۔۔

Chapters / Baab of Uran By Prof.Muhammad Yaseen