Episode 1 - Watan Ya Kafan By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 1 - وطن یا کفن - شفق کاظمی

بھائی صاحب کچھ بھی ہو جائے ہمارا بھی فرض بنتا ہے ہم اپنے وطن عزیز کے لئے کچھ کریں۔۔۔یار ایسے تھوڑی ہے دشمن جب چاہے کچھ بھی کرتا جائے اور ہم چپ کر کے بس بیٹھے رہیں۔۔۔انشاء اللہ ہم دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاکستان کی سر زمین کو پاک کر کے ہی دم لیں گے۔۔۔۔ایک چھوٹی سی چیز کی دُکان کے باہر ایک مجمع تھا۔
 جہاں ایک آدمی سب سے گفتگو کر رہا تھا سب نہایت دلچسپی سے اس کی بات پر غور و فکر کر رہے تھے۔
۔۔۔
اتنے میں اس مجمع میں موجود ایک اور آدمی نے بلند آواز میں کہا پاکستان کے استحکام، ترقی و خوشی اور آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا نا گزیر ہوگیا ہے۔۔۔ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کے لئے ہمیں اپنے وطن اپنی دھرتی ماں کے لئے کچھ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

۔اور ہم ضرور کچھ کریں گے انشاء اللہ۔

۔۔۔
انکل مجھے نمکو چاہیے ایک نمکو دے دیں۔۔۔۔۔۔
چھوٹی سی پانچ سالہ امرحہ دُکان میں داخل ہوئی پر اس کی ساری توجہ دُکان کے باہر بیٹھے مجمع میں تھی۔۔۔۔امرحہ ان لوگوں کی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔نمکو لینے کے بعد امرحہ اس آدمی کے پاس آکر کھڑی ہوگئی۔۔۔انکل یہ دھرتی ماں کیا ہوتا ہے۔۔۔۔امرحہ نے بہت معصومیت سے پوچھا۔
۔۔۔
بیٹا جب آپ بڑی ہو جائیں گیں۔۔۔تو آپ کو سب سمجھ میں آجائے گا۔۔۔۔۔اس آدمی نے امرحہ کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا اور مسکراہتے ہوئے کہا امرحہ سوچوں میں گم ہوتی ہوئی اثبات میں سر ہلاتے ہوئی واپس پلٹ گئی۔۔۔۔
کیا کر رہی ہو امرحہ کن سوچوں میں گم ہو تم۔۔۔زونیشہ جوکہ امرحہ کے محلے میں ہی رہتی تھی جس کی عمر تقریباً دس سال تھی۔
۔۔۔۔امرحہ کو سوچوں میں گم دیکھ کر وہ رہ نہ سکی اور بے ساختہ کہا۔
آپی میں آپ سے ایک بات پوچھوں؟؟ یہ دھرتی ماں کیا ہوتا ہے؟؟۔۔۔کیا آپ کو اس کے بارے میں کچھ پتہ ہے؟؟امرحہ زونیشہ کے پاس آکر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔امرحہ کے ذہن میں ایک طوفان سا چل رہا تھا۔۔۔امرحہ تھی تو چھوٹی سی لیکن بہت تیز تھی جب تک وہ بات کی تہہ تک نہیں چلی جائے اس کو سکون نہیں ملتا تھا۔
۔۔۔۔۔
دھرتی ماں۔۔۔۔۔ہممم۔۔۔۔زونیشہ سوچنے لگی امرحہ مجھے لگتا ہے یہ جو سڑک ہے نہ یہ ہماری دھرتی ماں ہے۔۔۔۔۔زونیشہ نے سوچتے ہوئے کہا کیوں کہ وہ جانتی تھی امرحہ جب تک دھرتی ماں کا مطلب نہیں جان لے گی تب تک سکون سے نہیں بیٹھے گی۔۔۔اس لئے جو بھی زونیشہ کے ذہن میں آیا اس نے کہہ دیا۔۔۔۔۔۔۔
کیا واقع ہی یہ سڑک ہماری ماں ہے۔۔۔
۔۔۔امرحہ نے حیرت سے کہا۔۔۔..
ہاں امرحہ سچ میں۔۔۔۔۔۔۔
جو ہماری ماں گھر میں ہوتی ویسی ماں؟ لیکن ایسا کیسے ہو سکتا ہے کے یہ سڑک ہماری ماں ہو؟ یہ تو کچھ بولتی بھی نہیں ہے نہ کھانا کھاتی نہ پانی۔ پیتی۔۔۔۔
امرحہ یہ ہمارے لئے سب کچھ کرتی ہیں پر ہم ان کا۔ خیال نہیں رکھتے۔۔ اب دیکھو نہ ہماری انگلی پر کوئی چڑھ جائے ہمیں کتنا درد ہوتا ہے لیکن اس پر گاڑیاں چلتی ہیں۔
۔۔پھر بھی دیکھو نہ ہماری ماں کچھ نہیں کہتی۔۔۔دونوں بچے معصوم تھے۔۔خود سے ہی کہانیاں بنا رہے تھے۔۔۔۔اور پھر اس پر یقین کر رہے تھے۔۔۔۔
بچپن بھی کتنا اچھا ہوتا ہے۔۔۔ہر روز نت نئے سوال پھر خود ہی ان سوالوں سے جواب اخذ کرنا۔۔۔ نت نئے شرارتیں۔۔۔ڈانٹ پڑنے پر گھنٹوں بیٹھ کے رونا۔۔۔آئس کریم اور چیز کے لا لچ میں رونا بھی بھول جانا۔
۔اور یہ بھی بھول جانا کہ ڈانٹ کس بات پر پڑی تھی۔۔۔۔ڈانٹ اور مار بھول کر پھر وہی پہلے جیسی شرارتیں کرنا اُچھل کود کرنا۔۔۔
سہی کہہ رہی ہیں آپ زونیشہ آپی۔۔۔ ہم بھی اپنی ماں کا خیال نہیں رکھتے اب سے ہم اپنی ماں کا خیال رکھیں گے ٹھیک ہے۔.
ہاں ٹھیک ہے۔۔زونیشہ نے بھی زور وشور سے امرحہ کی بات کی تائید کی۔۔۔
#######
امرحہ مجھے ماما بلا رہی ہیں میں جا رہی ہوں۔
۔۔۔ زونیشہ کو اس کی ماما کی آواز آئی تو وہ اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔
ہاں ٹھیک ہے آپی آپ جائیں۔۔۔
تم بھی گھر چلی جاؤ یہاں اکیلی کیا کرو گی۔۔
نہیں میں اپنی دھرتی ماں کا خیال رکھوں گی۔۔۔۔
امرحہ۔ تم بھی نہ۔۔۔۔ اٹھو چلو گھر۔۔۔۔۔
نہیں میں نہیں جاؤں گی۔۔۔۔
امرحہ پر تو دھرتی ماں کا خیال رکھنے کا بھوت سوار تھا۔۔
۔وہ کیسے گھر چلی جاتی۔۔
اوکے مرضی تمہاری میں جا رہی ہوں ماما بار بار بلا رہی ہیں.۔۔۔۔
ہاں ٹھیک ہے آپ چلی جاؤ
امرحہ نمکو کھا رہی تھی۔۔ آدھی خود کھاتی آدھی سڑک کو کھلاتی۔۔۔۔۔ لیں ماما آپ بھی کھا لیں آپ کا کوئی خیال نہیں رکھتا نہ۔۔۔ماما میں آپ کی بیٹی ہوں نہ آپ کا خیال رکھتی ہوں لوگ آپ پر گاڑیاں بھی چلاتے آپ چپ کر کے درد برداشت کر لیتی ہیں نہ۔
۔ماما آپ پریشان نہ ہو اب سے آپ کی بیٹی امرحہ ہمیشہ آپ کا خیال رکھے گی پکا والا وعدہ۔۔۔ پانچ سالہ امرحہ سڑک سے باتیں بھی کر رہی تھی۔۔اور نمکو بھی کھلا رہی تھی۔۔اتنے میں آیا امرحہ کو ڈھونڈتے دھونڈتے روڈ پر آگئے۔۔۔
امرحہ کیا کررہی ہو سڑک پر بیٹھ کر گھر چلو ماما بلا رہی ہیں۔۔آیا نے امرحہ کو اٹھایا
#####
امرحہ چلانے لگی۔
۔۔مجھے چھوڑو میں نہیں جاؤں گی۔۔چھوڑو۔۔
امرحہ بے بی تنگ نہیں کرو چلو ورنہ ماما آپ کے ماموں کو بھیج دیں گی۔۔ماموں کا پتہ ہے ناں پھر۔۔۔؟
نہیں ماموں کو نہ بھجیں۔۔۔
اوکے ماما اب میں جا رہی ہوں پلیز ناراض نہ ہونا صبح آجاؤں گی۔۔
یہ کس سے باتیں کر رہی ہیں آپ بے بی۔۔۔۔۔
امرحہ کی آیا نے دیکھا وہ سڑک کی طرف دیکھ کر باتیں کر رہی تھی۔
۔۔۔۔
اپنی ماماسے باتیں کر رہی ہوں امرحہ نے جواب دیا
ہیں کون سی ماما۔۔۔ماماتو گھرہیں
میں دھرتی ماں سے باتیں کر رہی ہوں۔۔۔۔
آیا امرحہ کو گھر لے آئی ۔۔اور ساری بات امرحہ کی ماماکو بتائی
افف امرحہ اب یہ تمہاری کوئی نئی شرارت ہے۔تھکتی نہیں ہو شرارتیں کر ،کر کے شرارتی لڑکی۔۔۔ماما امرحہ کو پیار کرتے ہوئے بولیں
#####
امرحہ اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی۔
بہت ہی زیادہ لاڈلی تھی۔۔۔والد عاید ابان شاہ پراپرٹی ڈیلر تھے۔۔۔اور امرحہ کی والدہ ہرلین ہاؤس وائف تھیں۔۔۔
ہرلین عاید کا بھی بس ایک ہی بھائی تھا۔۔۔ ماموں کی اکلوتی بھانجی تھی سب کو بہت ہی پیاری تھی۔۔۔ امرحہ کے ماموں نانا نانی کا گھر بھی قریب ہی تھا تو بس کبھی امرحہ اُدھر تو کبھی اِدھر۔
#####
امرحہ بیٹا کب تک کارٹون دیکھتی رہو گی اب سو بھی جاؤ صبح اسکول بھی جانا ہے۔
۔۔۔
جی ماما سوتی ہوں ۔۔ کل اسکول جانا ہے پھر آکر ماما کا خیال بھی رکھنا ہے۔امرحہ معصومیت سے کہنے لگی۔۔۔۔۔
ماما صدقے جاؤں۔۔۔ کیا بات ہے میری بیٹی کو میری اتنی فکر ہے۔۔۔ہرلین۔ خوشی سے امرحہ کو چومنے لگیں۔
ماما آپ کی نہیں میں دوسری ماما کی بات کر رہی ہو۔
دوسری کون سی ماما ہے تمہاری؟۔۔۔
ماما چھوڑیں میں سونے جا رہی ہوں گڈ نائٹ ماما۔
۔۔۔لو یو ماما جانی۔۔۔
یہ عاید صاحب۔۔۔امرحہ کو ہو کیا گیا عجیب عجیب حرکتیں کر رہی ہے۔۔ پہلے تو ٹھیک تھی میری بیٹی اب پتہ نہیں کس کو ماں بنا لیا اس نے۔۔۔
ہاہاہا میں نہیں جانتا کون ہے اب اس کی ماں۔۔۔ عاید ہنستے ہوئے کہنے لگے۔۔۔
آپ تو ہنس لیں آپ کا بس چلے تو دوسری شادی کرلیں۔۔۔۔
ہرلین برا مانتے ہوئے بولیں۔۔
ہاں تو بیگم برائی کیا ہے اسلام میں چار شادیاں جائز ہیں۔
۔۔
بس آپ مردوں کو پہلا کلمہ آئے یا نہ آئے کچھ پتہ ہو یا نہ ہو اسلام میں چار شادیاں جائز ہیں اس کا بہت پتہ ہوتا ہے۔۔۔۔ ہرلین برے برے منہ بنانے لگیں۔۔
ارے تم تو ناراض ہو رہی ہو۔ میں تو مذاق کر رہا ہوں عاید اپنی ہنسی روکتے ہوئے بولے.۔۔۔ تم جیسی مجھے کہیں نہیں ملنی تم تو جان عاید ہو۔۔۔
بس بس زیادہ مکھن نہیں لگائیں مجھے اور آپ بھی سو جائیں۔
۔۔
بیگم ایک کپ چائے کا مل جائے۔ تو۔ مزہ آجائگا.۔۔
بس اب آپ کو چائے پینی ہے۔۔۔ تو نیند کیسے آئے گی پھر۔۔۔۔۔۔
چائے تو طلب ہے محبت ہے شدت ہے۔۔۔۔ پلا دو ناں۔۔۔ پتہ اس دنیا میں سب سے اچھی چائصرف میری بیگم ہی بنا سکتی ہے اور کوئی نہیں۔۔۔
بس بس مکھن نہ لگائیں لاتی ہوں ابھی۔۔۔۔
ہرلین ہنستے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔

Chapters / Baab of Watan Ya Kafan By Shafaq Kazmi