Episode 5 - Watan Ya Kafan By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 5 - وطن یا کفن - شفق کاظمی

امرحہ نے اپنی آنکھوں سے اپنے حسن انکل کو بے دردی سے شہید ہوتے دیکھا تھا۔۔۔۔۔اپنی آنکھوں سے سپرد خاک ہوتے دیکھا تھا۔۔۔بہت مشکل وقت ہوتا ہے یہ جب آپ اپنے جان سے پیاروں کو اپنی آنکھوں کے سامنے دفن ہوتا ہوا دیکھیں پر پھر بھی آپ کچھ نہ کر سکیں۔۔۔۔وقت یوں ہی گزرتا گیا لیکن جب بھی۔رات کے کسی پہر امرحہ کی آنکھوں کے سامنے وہ منظر آتا تو وہ چیخ اٹھتی۔
۔۔۔وہ گولیوں کی آوازیں۔۔ کیپٹن حسن کی ڈیتھ باڈی وہ سارا منظر امرحہ کو بے چین کر دیتا امرحہ کے پاس کیپٹن حسن کا وہ کاغذ تھا بس جس پر کیپٹن حسن کا خون لگا ہوا تھا۔۔امرحہ روتے ہوئے وہ الفاظ پڑھتی۔۔۔۔۔
شہید تم سے یہ کہ رہے ہیں لہو ہمارا بھلا نہ دینا
ہماری ماؤں کے بہتے آنسو قسم ہے تم کو بھلا نہ دینا
وضوہم اپنے لہو سے کر کے خدا کے ہاں سرخرو ہیں ٹھہرے
ہم عہد اپنا نبھا چلے ہیں تم عہد اپنا بھلا نہ دیناقسم ہے تم کو اے سرفروشو عدو ہمارا بھلا نہ دینا۔

(جاری ہے)

۔۔۔نہیں بھولوں گی کبھی نہیں بھولوں گی حسن انکل میں بدلہ لوں گی آپ کی موت کا۔۔۔۔ آپ کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لوں گی میں تڑپا تڑپا کر ماروں گی۔۔۔۔امرحہ روتے ہوئے وہ کاغذ اپنے سینے سے لگا لیتی پھر اس کو چوم کر سمبھال کر رکھ دیتی۔۔۔۔۔اس کاغذ میں امرحہ کی جان تھی۔۔جب کبھی امرحہ ہمت ہارنے لگتی تو وہ کاغذ امرحہ کو ہمت دیتا۔۔۔۔وقت گزرتا گیا امرحہ نے اسکول پڑھنے کے ساتھ ساتھ قرآن پاک بھی حفظ کر لیا تھا۔
۔۔۔
########
 ماما آج میرا فرسٹ ڈے ہے کالج میں۔۔۔۔۔۔۔۔دعا کیجئے گا۔
میں ضرور دعا کروں گی اللہ میری بچی کو کامیاب کرے۔۔۔زندگی کے ہر موڑ پر۔۔۔۔
آمین۔۔۔۔اچھا ماما میں چلتی ہوں مجھے دیر ہورہی ہے باہر ڈرائیور بھی ویٹ کر رہا ہے۔۔۔۔۔۔
ارے سینڈوچ تو کھاتی جاؤ۔۔۔۔
اففف ماما پہلے ہی دیر ہوگئی ہے۔۔۔۔۔ امرحہ نے بھاگتے ہوئے ایک سینڈ وچ اٹھا لیا۔
۔۔۔اور کار میں بیٹھ گئی۔۔۔۔۔
کار سٹارٹ ہوئی تو امرحہ کی نظر اس جگہ پر پڑی جہاں کیپٹن حسن کو بے دردی سے شہید کیا گیا تھا۔۔۔۔۔
ڈرائیور ایک سیکنڈ روکیں یہ لیں آپ سینڈ وچ کھائیں میں ابھی آتی ہوں۔۔۔۔۔امرحہ گاڑی سے اتر گئی۔۔۔۔۔۔
عجیب لڑکی ہے۔۔۔۔۔۔۔سر میں درد کردیا تھا کہ کالج سے دیر ہو رہی ہے۔۔۔۔اور اب خود ہی گاڑی سے اتر گئی۔
۔۔۔۔خیر بڑے لوگ ہیں ہم کیا کہ سکتے۔۔۔ڈرائیور عجیب منہ بنا کر بڑبڑانے لگا۔۔۔۔پھر امرحہ کا دیا ہوا سینڈ وچ منہ میں ڈال لیا۔۔۔۔۔۔
امرحہ اس جگہ پر آکر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔۔۔۔کیپٹن حسن یہی جگہ ہے نہ جہاں آپ کو شہید کیا گیا تھا۔۔۔۔۔یاد ہے ایک دفع میں نے آپ کے کان میں سرگوشی کی تھی کہ دھرتی ماما کا خیال رکھنا۔
۔۔اور آپ نے وعدہ کیا تھا۔۔۔۔ہاں میں دھرتی ماما کا خیال رکھوں گا۔۔۔۔آپ نے اپنا وعدہ پورا کیا۔۔۔۔آپ نے دھرتی ماما کے بیٹے ہونے کا فرض نبھا دیا ہے۔۔۔آپ کی آنکھوں میں میرے سامنے تیزاب ڈالا گیا آپ نے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا جس کی وجہ سے آپ کی زبان کاٹ دی گئی۔۔۔
 آپ کو آٹھ گولیاں لگی تھیں افسوس میں کچھ نہ کر سکی۔۔۔۔لیکن میں وعدہ کرتی ہوں اب میں دھرتی ماما کی بیٹی ہونے کا بھی فرض نبھاؤں گی۔
۔۔۔امرحہ نے اپنے بہتے آنسو صاف کئے۔۔۔۔۔اور کار میں آکر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔
 چلیں ڈرائیور دیر ہو رہی ہے۔۔۔۔
امرحہ کے چہرے سے صاف ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ روتے ہوئے آئی ہے۔۔۔ڈرائیور نے عجیب سی نظروں سے امرحہ کی جانب دیکھا اور کار سٹارٹ کر دی۔۔۔۔۔
######
امرحہ کلاس روم میں داخل ہوئی۔۔۔۔۔اس نے کلاس روم میں نظر دوڑائی۔۔۔
۔ہر کوئی باتوں میں مگن تھا۔۔۔وہ خاموشی سے ایک چیئر پر آکر بیٹھ گئی۔۔۔۔
تمہارا آج پہلا دن ہے؟۔۔۔۔ایک لڑکی امرحہ کے پاس آکر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔
 جی آج پہلا دن ہے میرا۔۔۔۔۔اور آپ کا۔۔۔۔؟؟ امرحہ نے جواب دیتے ہی سوال کر دیا۔۔۔۔۔
ہمم۔۔۔۔ جی میرا بھی۔۔۔آپ کا نام کیا ہے؟؟
میرا نام امرحہ عاید ہے۔۔۔۔اور آپ کا؟؟؟؟
میرا نام حرم حنان ہے۔
۔۔
اچھا نام ہے بہت۔۔۔۔اور کیا بننے کا ارادہ ہے تمہارا۔۔۔۔۔
میں نے پاکستان آرمی میں جانا ہے اپنے وطن کے لئے بہت کچھ کرنا ہے۔۔۔۔
پاکستان آرمی۔۔۔۔مجھے ذرا بھی نہیں پسند پاکستان آرمی۔۔۔۔حرم منہ بناتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
حرم کی بات سنتے ہی امرحہ افسردہ ہوگئی۔۔۔کیوں۔۔۔؟ کیوں نہیں پسند تمہیں آرمی؟؟
کیا تم ہمارے گمنام ہیروز کے مطلق کچھ نہیں جانتی۔
۔۔۔وہ سارا دن ہمارے آرم و سکون کے لئے کتنا کچھ کرتے ہیں؟ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر۔۔دشمنو کی صف میں گھس کر۔۔۔ان کو ان کی جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش میں لگے رہتے محض ہمارے لئے۔۔۔
 ہمارے کل کے لئے نا جانے اس وطن کے کتنے بیٹے اپنا آج قربان کر دیتے۔۔۔جب پاکستان اپنے وجود میں آیا تھا دشمن عناصر کہتے تھے پاکستان چھ ماہ تک بھی قائم نہیں رہ سکتا۔
۔۔آج تک دشمن اپنی ہر کوشش میں ناکام رہا اور رہتا رہے گا ان شاء اللہ۔۔۔۔
 امرحہ تم بارڈر پار پیدا ہوئی تھی کیا۔۔۔؟ حرم نے ہنستے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
مجھے تمہاری اس بات پر بے حد افسوس ہوا۔۔۔۔محترمہ حرم۔۔۔۔
یار بس مجھے ذرا بھی نہیں پسند آرمی۔۔۔۔حرم نے کرسی پہ ٹیک لگاتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
 امرحہ خاموش ہوگئی کیوں کہ وہ سمجھ گئی تھی ابھی کچھ بھی بولنا بھینس کے آگے بین بجانے کے برابر ہے۔
۔۔وہ جانتی تھی اس نفرت کے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوگی۔۔۔وہ اس نفرت کو دھیرے دھیرے محبت میں بدلنا چاہتی تھی۔۔۔۔۔۔
######
تم۔۔۔۔۔تم امرحہ ہو ۔۔۔۔؟ امرحہ کالج کے گیٹ پر ڈرائیور کا انتظار کر رہی تھی اتنے میں ایک اجنبی نے آکر امرحہ کو اپنی طرف مخاطب کیا۔۔۔۔۔
جی میں امرحہ ہوں پر آپ۔۔۔۔؟؟ امرحہ سوچ میں پڑھ گئی۔۔۔امرحہ کو یہ شخص کچھ جانا پہچانا سا لگ رہا تھا۔
۔۔۔۔
سوچو میں کون ہوں۔۔۔۔وہ امرحہ کے مد مقابل ہاتھ باندھ کے کھڑا ہوگیا۔۔۔۔۔۔
امرحہ نے کچھ دیر دماغ پہ زور دیا۔۔۔معذرت کے ساتھ مجھے یاد نہیں آرہا آپ کون ہیں پر میں نے آپ کو پہلے دیکھا ضرور ہے۔۔۔۔مہربانی فرما کر آپ اپنا تعرف خود کروا دیں۔۔۔۔
میں میجر عبدالمغیث۔۔۔۔۔کیپٹن حسن کا دوست یاد آیا کچھ۔۔۔چھوٹی سی ہوتی تھی تم سارا دن سڑک پر بیٹھی رہتی تھی مٹی کھاتی رہتی تھی ہاہاہا۔
۔۔۔
جی نہیں میں مٹی نہیں کھاتی تھی دھرتی ماما کا خیال رکھتی تھی امرحہ نے منہ بناتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ہاہاہا مذاق کر رہا ہوں کاکی۔۔۔۔
سر میرا ڈرائیور لینے کے لئے آگیا ہے میں چلتی ہوں۔۔۔۔۔۔
 سنو امرحہ اپنا نمبر دیتی جاؤ ضروری بات کرنی ہے پر ابھی نہیں بعد میں بتاؤں گا۔۔۔۔۔۔
اوکے نمبر نوٹ کیجئے میرا۔۔۔۔۔
(جاری ہے)

Chapters / Baab of Watan Ya Kafan By Shafaq Kazmi