Episode 6 - Zanjeer By Farooq Anjum

قسط نمبر 6 - زنجیر - فاروق انجم

ہاشم زبیری کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی۔بیٹا ان دنوں امریکہ گیا ہوا تھا جبکہ اس کی بیٹی ثانیہ یونیورسٹی میں پڑھتی تھی۔ہاشم زبیری نے اپنی بیٹی کے مستقبل کے لئے بہت سے خواب دیکھے تھے۔ان میں ایک خواب یہ بھی تھا کہ وہ اپنی بیٹی کی شادی بہت بڑے خاندان میں کرے گا۔وہ خاندان اس کی نگاہ میں تھا۔کئی سالوں سے اس خاندان کا تعلق صنعت اور سیاست تھا۔
ہاشم زبیری اس خاندان کے ساتھ اپنی بیٹی کا رشتہ جوڑ کر اپنے آپ کو اور بھی مضبوط کرنا چاہتا تھا۔
ہاشم زبیری نے اپنی بیٹی کی بات اس گھر انے سے چھیڑ بھی دی تھی۔دونوں خاندانوں میں گہرے مراسم تھے اس لئے ہاشم کی بات کو انہوں سنجیدگی سے لیا اور یہ اشارہ بھی دے دیا تھا کہ وہ بہت جلد رشتے داری میں اپنی دوستی کو بدل لیں گے۔

(جاری ہے)

ہاشم زبیری مطمئن تھا اور وقت کا انتظار کررہا تھا۔
ہاشم زبیری اس بات سے بے خبر تھا کہ اس کی پیاری بیٹی اپنا دل ظفر کے آگے ہار چکی ہے۔
ظفر شہزاد وجیہہ نوجوان تھا۔اس کا تعلق ایک گاوٴں سے تھا۔اس گاوٴں میں اس کے باپ دادا کی زمین تھی لیکن اتنی کہ جس سے وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ظفر پڑھنے کے لئے شہر آیا تھا اور شہر کا ہی ہوکر رہ گیا تھا۔اس کو شہر میں نوکری مل گئی تھی۔وہ ایک عام سی عمارت کے عام سے فلیٹ میں رہتا تھا۔
ظفر کی ملاقات اچانک ثانیہ سے ہوئی تھی اور اچانک ہونے والی ملاقات محبت کا روپ دھار بیٹھی ۔دونوں ایک دوسرے کو چاہنے لگے او ر ثانیہ اسی کے خواب دیکھنے لگی۔
ظفر اپنی من مانی کرنے والا نوجوان تھا۔وہ بہت کم کسی کی بات مانتا تھا۔شہر آنے اور اسی جگہ ٹک جانے کا اسی کا فیصلہ تھا۔حالانکہ اس کے ماں باپ اسے بہت زور دے چکے تھے کہ وہ واپس گاوٴں آجائے۔
اس سلسلے میں اس نے اپنے بھائیوں کی بھی نہیں سنی تھی۔اس کے خاندان والوں کی اس کے بارے میں رائے تھی کہ وہ ایک ضدی اور اکھڑ نوجوان ہے۔
ہاشم زبیری کے گھمان میں بھی نہیں تھا کہ اس کی بیٹی کسی کو اپنا دل دے چکی ہے۔ثانیہ نے دل بھی اسے دیا تھا جس کی حیثیت معمولی تھی۔بے خبرہاشم زبیری مناسب وقت کے انتظار میں تھا جب وہ اپنی بیٹی کی منگنی اپنے پرانے دوست کے بیٹے سے کرکے دوستی کو رشتے دار ی میں بدل دے۔
ثانیہ کی سحربانو کے ساتھ اچانک اس وقت ملاقات ہوئی جب وہ اپنی ماں سے ملنے کے لئے اس کے کمرے میں گئی ۔ثانیہ نے جونہی اپنی عمر کی بہت خوبصورت لڑکی کو اپنی ماں کے بیڈ روم میں دیکھا تووہ ایک لمحے کے لئے ٹھٹک گئی۔ممتاز بیگم کچھ دیر پہلے ہی نیند کی آغوش میں پہنچی تھی۔
”میرا نام سحر بانو ہے اور میں ان کی نرس کے فرائض انجام دینے کے لئے دس پندرہ دن یہاں ان کے پاس رہوں گی۔
“سحربانو نے بتایا۔
ثانیہ نے ہولے سے سر ہلایا۔”میں ان کی بیٹی ثانیہ ہوں۔آپ انکل رفاقت کے کہنے پر یہاں آئی ہیں۔“
”ان کے کہنے پر ہی نہیں بلکہ وہ مجھے یہاں تک لے کر آئے ہیں۔“سحر بانو نے مسکرا کر جواب دیا۔
”مجھے تم سے مل کر اچھا لگا۔“ثانیہ ایک دم بولی۔”امی کی طبیعت کیسی ہے۔“
”میں آگئی ہوں جلد یہ بہتر ہوجائیں گی۔
“سحر بانو بلا تامل بولی۔
”تمہارے پاس کوئی جادو ہے۔؟“ثانیہ نے ایک نظر سحربانو پر ڈالی۔
”میرے پاس میری ڈیوٹی ہے ۔میں ان کو وقت پر دوائی دوں گی اور ان کی ہر چیز کا خیال رکھوں گی۔یہ بہت جلد ی ٹھیک ہوجائیں گی۔“سحر بانو کو جلدی ہی احساس ہوگیا کہ اس نے سوچے بغیر جواب دے دیا تھا۔
ثانیہ نے آگے بڑھ کر ممتاز بیگم کے چہر ے کی طرف دیکھا اور پھر سحر بانو کی طرف گھوم کر اس کے سراپے کا جائزہ لیتی ہوئی بولی۔
” تم بہت خوبصورت ہو۔“
”شکریہ…“سحر بانو اس کے منہ سے اپنے حسن کی تعریف سن کر چونکی۔کوئی لڑکی دوسری لڑکی کی اس طرح تعریف کرے،حیرت کا باعث ہی ہوتا ہے۔یہ حیرت سحر بانو کو بھی ہورہی تھی۔ثانیہ کے کہنے کا انداز بھی کچھ ایسا تھا جیسے اس ایک جملے میں بہت سے مطلب مخفی ہوں۔
ثانیہ نے پوچھا۔”کیا تم دن رات میری امی کے بیڈ روم میں رہو گی۔
؟“
”مجھے ڈاکٹر صاحب تو یہی کہہ کر گئے ہیں۔“
ثانیہ نے ایک نظر سحر بانو کی طرف دیکھا اور جانے کے لئے دروازے کی طرف چلی گئی۔اس نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا اور اسے گھمانے سے پہلے کچھ سوچا اور پھر ایک دم دروازہ کھول کر کمرے سے باہر چلی گئی۔سحر بانو اسی جگہ کھڑی سوچنے لگی کہ اچانک ثانیہ کو کیا ہوا کہ وہ چلی گئی۔
سحر بانو کو پیاس محسوس ہورہی تھی۔
اس نے پانی کے خالی جگ کی طرف دیکھا اور کمرے سے باہرنکل گئی۔کچن میں جاکر اس نے پانی پیا اور جونہی وہ کچن سے باہر نکلی چونک کر رک گئی۔سامنے ہاشم زبیری گاوٴن زیب تن کئے کھڑا تھا۔ہاشم زبیری اپنی نگاہیں سحر بانو کے چہرے پر جماتے ہوئے بولا۔
”اس سے پہلے کبھی ایسے شان و شوکت والے گھر میں کسی کی خدمت کے لئے گئی ہو۔؟“
”نہیں۔“سحر بانو نے اٹکتے ہوئے جواب دیا۔
”میں پہلی بار ایسے گھر میں آئی ہوں۔“
”کیسا لگا یہ گھر…؟“
”یہ گھر…خوابوں جیسا ہے۔“سحر بانو نے ایک نظر ہاشم زبیری پر ڈالی۔
ہاشم زبیری کے ہونٹوں پر خفیف مسکراہٹ آگئی۔کچھ توقف کے بعد وہ بولا۔”ڈاکٹر رفاقت کو کیسے جانتی ہو۔؟“
”میں ان کے ہسپتال میں تین ماہ سے کام کررہی ہوں۔“سحر بانو نے کہا۔
”ٹھیک ہے تم جاوٴ۔
ممتاز بیگم کا اچھی طرح سے خیال رکھنا۔“
”جی بہتر۔“سحر بانو کہتے ہی اس جگہ سے تیزی کے ساتھ نکلی اور سیدھی کمرے میں چلی گئی۔
”تین ماہ بہت ہوتے ہیں کسی کو جاننے کے لئے۔لیکن وہ میرا پرانا دوست ہے۔تم سے کہیں ذیادہ جانتا ہوں میں اسے۔بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ میں دوسروں کے دماغ میں گھس کر ان کی سوچوں کو کھنگالنے کا ہنر جانتا ہوں۔
کمینہ تمہیں یہاں میری بیوی کی دیکھ بھال کے لئے نہیں لایا،ا س کا کوئی اور بھی مقصد ہوگا۔ڈاکٹر رفاقت یہ تو میں جان ہی لوں گا اور اگر تم نے میرے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی کوشش کی تو پرانی دوستی کی جگہ توانا دشمنی ایسی جاگے گی کہ تمہارے ہوش گہری نیند میں چلے جائیں گے۔“ ہاشم زبیری نے اپنے دل ہی دل میں کہا ۔ اس کا چہرہ دہشت ناک ہوگیا تھا اور دانت پر دانت جم گئے تھے۔اس وقت اگر کوئی اس کے سامنے کھڑا ہوتا تو شاید وہ ڈر کر کانپ جاتا۔

Chapters / Baab of Zanjeer By Farooq Anjum