- Home
- Business
- Business Articles
- ELIMINATING ILLEGAL TRADE AND TAX EVASION CAN HELP THE GOVERNMENT IN DEALING WITH THE COVID-19 CRISIS
ELIMINATING ILLEGAL TRADE AND TAX EVASION CAN HELP THE GOVERNMENT IN DEALING WITH THE COVID-19 CRISIS
غیر قانونی تجارت اور ٹیکسوں کی چوری کی خاتمے سے حکومت کو COVID-19 سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے
بحران کے اس عرصے میں ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ حکومت اگر ، ملک میں،سخت اقدامات کے ذریعے غیرقانونی تجارت پرپابندی لگائے، ٹریک-اینڈ-ٹریس سسٹم کے نفاذ جیسے اقدامات کرے اور زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے ، مناسب ٹیکس لگا کر،قانونی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرے
اس وقت جہاں متعدد ادارے عطیات دینے کے لیے سامنے آئے ہیں وہیں غیر قانونی کاروبارکرنے والے ادارے متوازی معیشت کو فروغ دے رہے ہیں اور ٹیکسوں کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
لہٰذا،اس بحران کے دوران، ان اداروں سے ٹیکسوں کی وصولی سے بہت مدد مل سکتی ہے۔
اگر ہم زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی صنعتوں کا جائزہ لیں تو پاکستان میں تمباکو کی قانونی صنعت یقیناً اِن سب سے اوپر ہے۔
اسی طرح، پٹرولیم کی صنعت میں بھی، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم، ایرانی آئل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو، ہر سال، 60 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔یہ اسمگلنگ بلوچستان میں پاک-ایران سرحد کے راستے ہوتی ہے جس سے آئل اور گیس کے قانونی شعبے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔پٹرول کی اس اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان اسٹیٹ آئل نے بلوچستان کے ایسے علاقوں میں اپنے 159 پٹرول آوٴٹ لیٹس بند کر دئیے ہیں جہاں فیول اسٹیشنوں پر ایرانی پٹرول بلا رکاوٹ دستیاب ہے اور پاکستانی پٹرول کے مقابلے میں 10-20روپے سستا ہے۔اس سے نہ صرف پٹرول کے کاروبار کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ اس کا نقصان دہ اثرمجموعی طور پر معیشت پر بھی پڑ رہا ہے۔
ایک اور بڑی صنعت جہاں غیر قانونی تجارت پاکستانی معیشت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے وہ ٹائروں کی صنعت ہے۔ مقامی طور پر ٹائر بنانے والوں کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق، سنہ 2017-18 کے دوران(ڈیوٹی کی موجودہ شرح کے اعتبار سے) قومی خزانے کو 30 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ ٹائروں کی اسمگلنگ ہے۔
عمران خان اور اسد عمر، دونوں نے کھلے عام ملک میں غیر قانونی تجارت کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے اور مختلف صنعتوں پر ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ ٹریک اینڈ ٹریس (track-and-trace)سسٹم کے استعمال کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔قانونی کاروبار کرنے والے اداروں پر پہلے سے عائد ٹیکسوں کی شرح میں اضافے یا نئے ٹیکس لگانے سے ملکی معیشت کو خطرہ درپیش ہے کیوں کے اس طرح ان اداروں کو نقصان پہنچے گا جس کے نتیجے میں ملکی خزانے کو نقصان پہنچے گا۔
بحران کے اس عرصے میں ہمیں یہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ حکومت اگر ، ملک میں،سخت اقدامات کے ذریعے غیرقانونی تجارت پرپابندی لگائے، ٹریک-اینڈ-ٹریس سسٹم کے نفاذ جیسے اقدامات کرے اور زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لیے ، مناسب ٹیکس لگا کر،قانونی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرے تومعیشت کہیں زیادہ بہتر ہوسکتی ہے۔صرف مندرجہ بالا مثالوں کے ذریعے ہی، اگر غیر قانونی تجارت پر قابو پا لیا جائے تو حکومت کو 130 ارب روپے سے زیادہ حاصل ہو سکتے ہیں جو اس بحران سے نکلنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
Browse More Business Articles
راوی کی کہانی
Ravi Ki Kahani
خیبر پختونخواہ امن کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن
Khyber Pakhtunkhawa Amaan Ke Baad Taraqi Ki Rah Per Gamzan
مہنگائی و معاشی بدحالی سے آئل ٹینکرز انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
Mehengai O Muashi Badhaali Se Oil Tankers Industry Tabahi Ke Dahane Par
ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خوراک میں خود کفالت ناگزیر
Mulki Taraqi O Khushhali Ke Liye Khoraak Mein khud Kifalat Naguzeer
مہنگائی و بیروزگاری کی خوفناک لہر میں حکومت کے معاشی اشاریے
Mehngai O Berozgari Ki Khofnak Leher Mein Hakomat Ke Muashi Ishariye
مہنگائی و بے روزگاری کا اژدھام اور حکومتی ترجیحات
Mehngai o Berozgari Ka Azdaham Aur Hakomati Tarjeehat
برطانوی سکے جو پاکستان میں رائج رہے۔ وجہ کیا تھی؟
Bartanvi Sikke Ju Pakistan Main Raij Rahe
مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ اور ڈگمگاتی معیشت
Maaliyati Idaroon Ki Blackmailing
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
مردم خور”سیاسی بلی“کس کی تھی
Mardam Khoor Siyasi Billi Kis Ki Thi
بھارت میں کسانوں کا خوفناک استحصال
Baharat Main kissanoon Ka Khofnak Istehsaal
نواز شریف کے بیانیے سے اپوزیشن کا انحراف
Nawaz Sharif K Bayaniye Se Opposition Ka Inheraf