Hue Tum Dost Jis K
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
میں کب تک ان کرپشن کی داستانوں سے اپنی جیب بھروں گا۔میں چار ماہ سے تمام عملہ کو تنخواہ اس ہی بچت سے دے رہاہوں جو سابقہ کرپٹ منیجر نے مجھے دی تھی
موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل بہت بلند وبالا دعوے کئے تھے ۔سابقہ چوروں،غداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،لوٹی ہوئی دولت بلکہ ایک ایک پائی واپس لائی جائے گی،ایک کروڑ گھر،نوکریاں۔۔۔ صرف 100 دن !۔ہمارا خیال تھا کہ 100 نہیں 200 دنوں میں تو ملک کی تقدیر بدل ہی جائے گی۔
(جاری ہے)
وہ حکومت کو بھی لوہے کی دکاں سمجھا تھا
یہ آج سے کم وبیش 30 سال پہلے کی بات ہے ۔ ایک شخص نے ایک پیٹرول پمپ خریدا اور اس پمپ پر اپنے دوست کو منیجر بنادیا۔ منیجر نے کامیابی سے اس پمپ کو تین چار سال چلایا۔ پھر ایک تیسرا شخص جو ان دونوں کا دوست تھا پمپ کے مالک کے پاس آیا اوربہت راز داری سے منیجر کی شکایات کرنے لگا کہ آپ نے کس شخص کو منیجر بنادیا ہے۔ وہ تو بہت کرپشن کرتا ہے۔ اس نے بڑے مگرمچھوں سے ساز باز کی ہوئی ہے۔ جس کی بدولت پمپ کو ہزاروں کا نقصان ہورہا ہے(اس زمانے میں ہزاروں بہت بڑی رقم تھی)۔ یہی حالت باقی رہی تو کچھ ہی عرصہ میں پمپ گروی رکھنا پڑے گا۔ مالک اس شخص کی باتوں سے بہت متاثر ہوا۔ اس نے منیجر تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اور اسی شکایت لے کر آنے والے شخص کو منیجر بنادیا۔ یہ شخص بہت دیانت دار تھا۔ اس نے آتے ہی پمپ کا سارا عملہ تبدیل کردیا۔ سابقہ تمام ریکارڈ کی چھان بین کرنے لگا۔ اس کی تمام تر توجہ سابقہ منیجر کی کرپشن پکڑنے پر تھی۔ آئے روز وہ مالک کو رپورٹ دیتا کہ فلاں بڑے تاجر سے اس کا ناجائزلین دین تھا۔ ان لوگوں نے پمپ کو مکمل لوٹ کھسوٹ لیا۔ مہینہ پورا گزرنے کے بعد مالک نے جب پمپ کی آمدنی چیک کی تو وہ عملہ کی تنخواہیں بھی نہ نکال پایا۔ اس نے منیجر سے بات کی ۔
منیجر نے جواب دیا :دوست ابھی میری توجہ سابقہ ریکارڈ کی چھان بین کی جانب تھی۔سابقہ کرپشن پکڑنے پر تھی جس میں الحمدللہ! مجھے بہت کامیابی ملی ہے۔ اب کاروبار کو بھی بہتر بنالیں گے۔لیکن ہنوز دلی دوراست۔ اگلے مہینے کی آمدنی بلکہ خسارہ اور وہ بھی جاریہ وہیں کا وہیں ۔جیسے صدقہ جاریہ ہوتا ہے کچھ امور میں خسارہ جاریہ ہوتا ہے(موجودہ حکومت کو ہی دیکھ لیجئے)۔ جب تین چار ماہ میں آمدنی کے بجائے پمپ مستقل خسارہ جاریہ میں چلنے لگا تو مالک نے اس دیانت دار صاحب فراست منیجر کو اپنے دفتر میں بلوایا اورسابقہ منیجر کی کرپشن کی داستان سناتے سناتے گویا ہوا:
جناب !میں کب تک ان کرپشن کی داستانوں سے اپنی جیب اورخزانے کو بھروں گا۔میں چار ماہ سے تمام عملہ کو تنخواہ اپنی جیب سے دے رہا ہوں بلکہ اس ہی بچت سے دے رہاہوں جو سابقہ کرپٹ منیجر نے مجھے کر کے دی تھی۔تم نے کہا تھا اگر اس منیجر کو اس کے عہدے پر برقرار رکھا تو پمپ گروی رکھنا پڑے گا جب کہ اب واقعی اگر تم ایک دو مہینے اور اس عہد پر رہ گئے تو پمپ گروی رکھنے کی نوبت بھی نہیں آئے گی بلکہ اسے اونے پونے بیچنا پڑے گا۔ پھر اس نے مرزا غالب کا یہ شعر پڑھا:
ہوئے تم دوست جس کے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
Browse More Business Articles
راوی کی کہانی
Ravi Ki Kahani
خیبر پختونخواہ امن کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن
Khyber Pakhtunkhawa Amaan Ke Baad Taraqi Ki Rah Per Gamzan
مہنگائی و معاشی بدحالی سے آئل ٹینکرز انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
Mehengai O Muashi Badhaali Se Oil Tankers Industry Tabahi Ke Dahane Par
ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خوراک میں خود کفالت ناگزیر
Mulki Taraqi O Khushhali Ke Liye Khoraak Mein khud Kifalat Naguzeer
مہنگائی و بیروزگاری کی خوفناک لہر میں حکومت کے معاشی اشاریے
Mehngai O Berozgari Ki Khofnak Leher Mein Hakomat Ke Muashi Ishariye
مہنگائی و بے روزگاری کا اژدھام اور حکومتی ترجیحات
Mehngai o Berozgari Ka Azdaham Aur Hakomati Tarjeehat
برطانوی سکے جو پاکستان میں رائج رہے۔ وجہ کیا تھی؟
Bartanvi Sikke Ju Pakistan Main Raij Rahe
مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ اور ڈگمگاتی معیشت
Maaliyati Idaroon Ki Blackmailing
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
مردم خور”سیاسی بلی“کس کی تھی
Mardam Khoor Siyasi Billi Kis Ki Thi
بھارت میں کسانوں کا خوفناک استحصال
Baharat Main kissanoon Ka Khofnak Istehsaal
نواز شریف کے بیانیے سے اپوزیشن کا انحراف
Nawaz Sharif K Bayaniye Se Opposition Ka Inheraf