Mehangai or Gurbat

Mehangai Or Gurbat

مہنگائی اور غربت

پا کستا ن ایک غر یب ملک ہے۔ا سکی معیشت کا اتار چڑھاؤ عدم استحکام کا شکار ہے جو اصل اور بنیادی مسئلہ ہے۔پٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ صرف مہنگائی بڑھنے کا ہی نہیں بلکہ گداگری اور غربت میں اضافے کا بھی دوسرا نام ہے۔ لوگ مہنگائی کے سبب پیٹ کاٹ کاٹ کر جینے پر مجبور ہیں۔ بیشتر گھرانے ایسے ہیں

رحمت خان وردگ:
پا کستا ن ایک غر یب ملک ہے۔ا سکی معیشت کا اتار چڑھاؤ عدم استحکام کا شکار ہے جو اصل اور بنیادی مسئلہ ہے۔پٹرول، ڈیزل اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ صرف مہنگائی بڑھنے کا ہی نہیں بلکہ گداگری اور غربت میں اضافے کا بھی دوسرا نام ہے۔ لوگ مہنگائی کے سبب پیٹ کاٹ کاٹ کر جینے پر مجبور ہیں۔ بیشتر گھرانے ایسے ہیں، جہاں مہینے کا اکٹھا سامان لانے کا رواج دن بہ دن ختم ہوتا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کیمطابق ملک میں گزشتہ تین برسوں کے دوران مہنگائی میں دُگنا اضافہ ہوا ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ریکارڈ کیا گیا۔آزادی پاکستان کے وقت بہت کم وسائل اور سرمایہ موجود تھا اور ترقی کا عمل بہت سست تھا۔بدقسمتی سے سیاستدان ترقی کے جدیدعا لمی نظام اور ملک کی ضروریات سے واقف نہ تھے۔

(جاری ہے)

شروع سے ہی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامناکرنا پڑا۔پالیسیوں میں مسلسل ناکامی سے ملک کے حا لات بدتر ہوتے چلے گئے ا و ر ماضی سے از حال تک کوئی خاطر خوا ہ تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے اب موجودہ صورت حالت مزید سنگین ہوگئی ہے۔ملک میں سب سے بڑا مسئلہ غربت کا ہے جو حکمرانوں کی نا اہلی ، جرائم اور سماجی کمزوری کی وجہ سے ہے۔

غربت کی ایک اور وجہ کرپشن ہے کرپشن کی ہمارے معاشرے میں مختلف اقسام ہیں جس کی وجہ سے نظام کا بنیادی ڈھانچا بیرونی طور پر مضبوط مگر اندرونی ساخت کو دیمک چاٹ چکی ہے اوپر سے نیچے تک ادارے کھوکھلے ہو چکے ہیں۔اداروں کی کارکردگی صرف عوام کے ادا کردہ ٹیکس کا غلط استعمال اور حکمرانوں کا بیرون ملک رقوم کا ذخیرہ کرنا،انصاف دینے والی عدالتیں اور ان میں کام کرنے والا عملہ،تحفظ فراہم کرنیوالے ادارے بالخصوص پولیس کی کرپشن نے نظام کو اس قدر کھوکھلا کر دیا ہے کہ حق کے حصول کے لیے بھی بھاری رقم دینا پڑتی ہے،قانون اور نظام کے حالات حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں،عالمی شماریاتی ادارے کیمطابق پاکستان کرپشن کی فہرست میں24ویں نمبرپر ہے ۔
اس پورے منظر نامے میں کچھ کرپٹ لوگوں کا وسائل پر قبضہ کرنااور عام مزدور طبقے کو متوسط رکھنا ہے ۔حکومت کے خود کرپشن میں ملوث ہونے کی وجہ سے بنیادی تجویز کردہ پالیسیوں کا کامیا ب نتیجہ حاصل نہیں ہوتا،ایک پالیسی کی ناکامی کے بعد حکومت اسکی ناکامی پر غور ہی نہیں کرتیاور ایک نئی پالیسی کا اعلان کردیاجاتا ہے۔بھاری ٹیکسوں سے کچل کربیروزگاروں کو غربت کی لکیر سے نیچے رہنے پرمجبور کر دیا جاتاہے۔
مزدور طبقہ اور عام آدمی کو بنیادی ضرورتوں سے محروم رکھا جاتا ہے۔ خصوصی طو ر پر صحت و علاج، پانی، انصاف کی فراہمی ،مہنگائی ،ملازمت ،قرضوں کی فراہمی اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات پر بھی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں آپسی تعلقات میں شدت کا عنصر تیزی سے بڑھتا جا رہاہے،ایک دوسرے پر سبقت کی دوڑ میں ،ہر شخص اپنے مفاد کی خاطراپنی ضروریات کی تکمیل کے حصول کیلئے انسانی قدروں کو پامال کر رہا ہے،کوئی بھی ایک دوسرے کی مدد کیلئے تیار نہیں ہے،دولت کے نشے نے آخر میں ما دی ترجیحات کو انسانیت سے بلند کر دیا ہے،ہمارا اقتصادی نظام تباہ ہوکر رہ گیا ہے۔
اس عمل سے اجارہ داری جنم لے رہی ہے جو کہ معاشرے میں غربت کی ایک او ر وجہ ہے۔قومی اسمبلی کے منتخب ارکان جو صنعت و تجارت کے شعبے سے وابستہ ہوتے ہیں اور اپنے مفادات کے حصول کیلئے صرف ایسے ہی کاروباری منصوبے میں دلچسپی رکھتے ہیں جس کا فائدہ ملک و قوم کی ترقی کی بجائے انکی ذات تک محدود ہو۔پاکستان کی خواند گی کی شرح بہت کم ہے،زیادہ تر لوگ آمدنی کے جدیدذریعے سے واقف ہی نہیں،زیادہ تر لوگ جدید ٹیکنالوجی کو اپنے کاروباری ضروریات کے لیے اپنانے کے قابل ہی نہیں ہیں،یہی وجہ ہے کہ کاروبار میں آمدنی کی کمی اور بین الاقومی معیار کے نتائج سامنے نہیں آتے۔
پاکستان کا کاروباری طبقہ محدود ہے، تعلیم کی کمی کے باعث نچلا طبقہ اور مزدور اپنے حقوق سے آگاہ ہی نہیں ہیں۔
حکومت اداروں کو منظم کرنے میں ناکام رہی ہے۔حکومت کی جانب سے چلائے جانیوالے اداروں کو غیر ملکی سرمایہ داروں کو بیچا جارہا ہے،مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کر کے اشیاء کو مہنگا کردیا جاتا ہے ، اجارہ داری کے منصوبوں کے تحت کمیشن لے کر ڈیل کی جاتی ہے اور آخر میں تمام بوجھ صارف کو ہی اٹھانا پڑتا ہے یہی وجہ مہنگائی اور غربت میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ان بے ضابطگیوں کو غور طلب فیصلوں سے حل کیا جائے۔ہماری قوم کی خوش قسمتی ہے کہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں ہے جس کا حل موجود نہ ہو،مگر بد قسمتی اس بات کی ہے کے ہم اپنی اصلاح کرنا ہی نہیں چاہتے اور بدعنوان موروثی سیاستدانوں کو ووٹ دیکر کامیاب کرواتے ہیں،اگر آج بھی ہم نے کوئی سنجیدہ قدم نہ اٹھایا تو ہم لوگ کبھی مہنگائی اور غربت سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔
تحریک استقلال شروع ہی سے یہی نعرہ لگاتی رہی ہے کہ ”چہرے نہیں نظام کو بدلو ، لوٹ کھسوٹ کے راج کو بدلو“لیکن بدقسمتی سے آج تک اس نعرے پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔ جب تک اس ملک میں انقلاب نہیں آئیگا جب تک یہاں عوام سڑکوں پر نہیں نکلیں گے۔ جب تک عوام ان نام نہاد لیڈروں کو اٹھا کر بحیرہ عرب میں نہیں پھینک دیتے تب تک عوام اسی طرح پریشانیوں ،مہنگائی اور غربت کے لپیٹ میں رہیں گے۔

Browse More Business Articles