Pakistan Ka Roshan Muashi Mustaqbil

Pakistan Ka Roshan Muashi Mustaqbil

پاکستان کا روشن معاشی مستقبل

پاکستان کا شمار دنیا کی دس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہونے لگا ہے اور یہ سب موجودہ حکومت کی معاشی اصلاحات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ حال ہی میں ورلڈ بنک گروپ میں پاکستان کی معاشی پوزیشن کے حوالہ سے بزنس رپورٹ 2017جاری ہوئی ہے جس میں پاکستان کی معیشت نے بہتر کارگردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے 190میں سے 144ویں ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے ۔ 2016میں اس رپورٹ کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان 148ویں نمبرپر تھا

ارشد بشیر:
پاکستان کا شمار دنیا کی دس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہونے لگا ہے اور یہ سب موجودہ حکومت کی معاشی اصلاحات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔ حال ہی میں ورلڈ بنک گروپ میں پاکستان کی معاشی پوزیشن کے حوالہ سے بزنس رپورٹ 2017جاری ہوئی ہے جس میں پاکستان کی معیشت نے بہتر کارگردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے 190میں سے 144ویں ملک کی حیثیت حاصل کرلی ہے ۔
2016میں اس رپورٹ کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان 148ویں نمبرپر تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا شمار ان دس بڑی معیشتوں میں ہونے لگا ہے جن کی معاشی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔جنوبی ایشیا میں پاکستان واحد ملک ہے جس نے اس رپورٹ کے مطابق اپنی معاشی صورت حال بہتر کی ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں پہلا ملک ہے جس نے زمینی ریکارڈ کی بہتری کیلئے ٹیکنالوجی انفارمیشن سسٹم متعارف کروایا اور اس مقصد کیلئے پنجاب میں اداروں کو مضبوط کیا گیا جن کے ذریعے زمین کے ریکارڈ کا ایک خود کا ر نظام بنایا گیا ہے جس سے پٹوار سسٹم کے فرسودہ نظام سے زمین مالکان کو چھٹکارہ ملاہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے کسٹم ریفارمز کے ذریعے بارڈرز پر تجارت کو آسان بنایا اور اس سلسلہ میں نئی اصلاحات متعارف کروائیں۔ وزیر خزانہ کی سربراہی میں تاجر برادری کی مشکلات و مسائل کو آسان بنانے کے لیے کمیٹی بنائی گئی جس کی سفارشات پر FBR و دیگر متعلقہ اداروں میں خامیوں کی نشاندہی کر کے ان اصلاحات کے ذریعے محکمانہ نظام کو مزید موثر بنایا گیااور کاروباری برادری کو تحفظ فراہم کیا گیا۔
یہ حکمت عملی مسلسل طر یقہ کار کے ذریعے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین رابطے اور متعلقہ اداروں جن میں بورڈ آف انوسٹمنٹBOI۔بورڈ آف ریونیو BORاور سیکورئیز ایند ایکسچیج کمشن آف پاکستان کی مشاورت سے ترتیب دی گئی۔ ٹیکنالوجی میں بہتری،Capacity Builedingاورعملدرآمد کے اداروں کے طریقہ کارمیں بہتری اور ان اصلاحات پر عملدرآمد کے لیے وقت مقرر ہونے سے توقع کی جارہی ہے کہ اگلے دو سال میں پاکستان کی معاشی کارکردگی میں اور زیادہ بہتری آئے گی۔
حکومت کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں اگر ملک کی مجموعی معاشی صور ت حال کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر جو 1999میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم اور 2013میں صرف سنگل ڈجٹ پر محیط تھے اب ساڑھے چوبیس ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی۔ پاکستان نے آئی ایم ایف قرضہ پروگرام کو بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور آئی ایم ایف نے بھی پاکستانی معیشت میں بہتری کی تصدیق کی ہے۔
آئی ایم ایف کے بقول اب پاکستان کو آئی ایم ایف کے پروگرام کو جاری رکھنے کی ضرورت نہیں رہی۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی آئے دن ریکارڈ بن رہے ہیں جو سرمایہ کاری میں اضافہ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ اسی طرح ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کے اجراء کی بھی عالمی معیشت دان تعریف کر رہے ہیں جو معیشت پر اعتماد کا مظہر ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پاکستان کے چاروں صوبوں میں بہت سے منصوبے شروع کیے گئے ہیں ان منصوبوں میں چین 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر ر ہا ہے جن میں سے 77فیصد رقم توانائی کے منصوبوں پر خرچ ہو رہی ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ھائی ویز بجلی کے منصوبے ، گوادر ائیر پورٹ بندر گاہ اورچاروں صوبوں میں ریلوے کے بھی بہت سے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جہاں صنعتی زونز کا قیام عمل میں آئے گااور لاکھوں لوگوں کو روز گارکے مواقع ملیں گے۔ مختلف مراحل میں مکمل ہونیوالا اقتصادی راہداری کا یہ منصوبہ 2030میں مکمل ہو گا۔ یہ ایک طویل المدتی منصوبہ ہے یہ کہنا کہ فلاں صوبے میں کام ہو رہا ہے فلاں میں نہیں ہو رہادرست نہیں۔
جیسے جیسے منصوبہ بندی کی گئی ہے تمام صوبوں میں اس راہداری کے تحت منصوبے مکمل ہوں گے۔ بعض منصوبوں میں تاخیر اس وجہ سے بھی ہو رہی ہے کہ کہیں پہاڑی سلسلہ ہے تو کہیں سکیورٹی کے ایشوز ہیں جس کی وجہ سے بعض منصوبے پہلے مکمل ہوں گے اور بعض کچھ تاخیر سے مکمل ہوں گے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے ساز گا ر ماحول کو دیکھتے ہوئے دنیا کے دیگر ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔

حال ہی میں پاکستان میں برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر Balend Lawisنے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا دورہ کیا اور اسے دنیا کی بہترین اسٹاک مارکیٹوں میں سے ایک قرار دیا۔ اس موقع پر اْنہوں نے کہاکہ برطانیہ کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی بھی خواہش ہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔
پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے دنیا کے دوسرے ممالک کا دلچسپی لینا چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ جغرافیائی نقظہ نظر سے پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کے لیے واحد زمینی راستہ ہے۔ جوں جوں ترقیاتی منصوبے مکمل ہوں گے پاکستان میں ترقی کی مزید راہیں کھلیں گی اور پاکستان جنوبی ایشیا میں معاشی ٹائیگر کے طور پر سامنے آئے گا جس کی توقع دنیا کے عالمی اقتصادی ادارے بھی کر رہے ہیں۔
توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت نے دن رات کام کیا اور اقتصادی رہداری کے تحت بڑے بڑے منصوبے زیر تکمیل ہیں ان میں سے کچھ 2017اور باقی 2018 میں مکمل ہو جائے گے۔ ان منصوبوں سے دس ہزار میگاواٹ بجلی قومی گریڈ میں شامل ہو جائے گی جس سے صنعتی پیدداوار میں مزید اضافہ کی توقع ہے اور عالمی معیشت میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ مزید بہتر ہو گی۔

Browse More Business Articles