Ramzan Bazaroon main Supply K Doran Khurbard

Ramzan Bazaroon Main Supply K Doran Khurbard

رمضان بازاروں میں سپلائی کے دوران خوردبرد

یوں تو رمضان المبارک میں سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں لیکن اس مرتبہ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں شہباز شریف حکومت نے 9 ارب روپے کی خطیر رقم سے جو رمضان خدمت پیکیج دیا ہے اور اس پر سرکاری اور عوامی نمائندوں کے ذریعے شفاف عمل کی ذمہ داری ڈالی ہے اس نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی رمضان میں ثواب کمانے کی راہ پر ڈال دیا ہے

فرخ سعید خواجہ:
یوں تو رمضان المبارک میں سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں لیکن اس مرتبہ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں شہباز شریف حکومت نے 9 ارب روپے کی خطیر رقم سے جو رمضان خدمت پیکیج دیا ہے اور اس پر سرکاری اور عوامی نمائندوں کے ذریعے شفاف عمل کی ذمہ داری ڈالی ہے اس نے دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی رمضان میں ثواب کمانے کی راہ پر ڈال دیا ہے۔
تحریک انصاف سنٹرل پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان نے اپنی این جی او عبدالعلیم خان فا?نڈیشن کے پلیٹ فارم سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کو اپنی سماجی سرگرمیوں کا مرکز بنایا ہے جہاں امن کے مرکزی دفتر گڑھی شاہو سے لوگوں میں رمضان المبارک کے آغاز سے رمضان گفٹس اور راشن بیگ تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی لاہور کے صدر حاجی عزیز الرحمن نے رمضان المبارک میں ایک روزہ ایک افطار کے شیخ رشید احمد کے آئیڈیا پر عمل کیا ہے۔

(جاری ہے)

عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد نے 80کی دہائی میں ایک روزہ ایک افطار پارٹی روشناس کروائی تھی جس میں شہر کے مختلف علاقوں کے لوگ روزانہ ان کے اعزاز میں افطار پارٹی کا اہتمام کرتے تھے جس میں وہ دھواں دھار تقریر کیا کرتے تھے۔ پیپلزپارٹی کے حاجی عزیز الرحمن ان جیسے شعلہ بیان مقرر تو نہیں ہیں البتہ مستقل مزاج شخصیت ضرور ہو جائیں گے۔
افطار پارٹیوں کے ذریعے پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جوڑنے کی ان کی کوشش کو لاہوریوں نے خوب سراہا ہے۔
اس سے قبل کہ ہم رمضان بازار کے ذریعے عوامی خدمت کے سلسلے کی طرف آئیں رمضان المبارک کے آغاز سے پہلے 1998ء میں چاغی کے مقام پر کئے گئے تاریخی ایٹمی دھماکوں کی یاد میں 28 مئی کو الحمرا ہال میں مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک اور جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر کی صدارت میں ہونے والی تقریب کا ذکر ہو جائے جس کے مہمان خصوصی شعلہ بیان وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مقررین میں شامل دو صوبائی وزراء میاں مجتبیٰ شجاع اور خواجہ عمران نذیر نے اپنی زور دار تقریروں سے میلہ لوٹ لیا۔ خواجہ سعد رفیق سمیت مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت اپنے کارکنوں کا لہو گرمانے کی بجائے انہیں صبر و تحمل سے سیاست کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔ اس تقریب سے وزیراعلیٰ کے مشیر خواجہ احمد حسان، شعبہ خواتین لاہور کی سربراہ شائستہ پرویز ملک، تاجر رہنما عرفان اقبال شیخ سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔
لارڈ میئر کرنل (ر) مبشر جاوید، ڈپٹی میئر میاں محمد طارق، حاجی اللہ رکھا اور راوٴ شہاب الدین بھی موجود تھے۔ تین ڈپٹی میئر حضرات اپنی دیگر مصروفیات کے باعث غالباً تقریب میں نہیں آئے۔ صرف ڈپٹی میئر ہی نہیں بلکہ لاہور کے قومی اسمبلی کے 13 حلقوں میں سے 12 میں منتخب ہونے والے ممبران قومی اسمبلی میں سے صرف خواجہ سعد رفیق، پرویز ملک، ملک ریاض، وحید عالم خان، بیگم رانا مبشر اقبال اور ٹکٹ ہولڈر این اے 126 خواجہ احمد حسان موجود تھے۔
باقی غائب شد، یہی حال صوبائی اسمبلی کی 26 میں سے 23 نشستوں پر منتخب ہونے والے ممبران پنجاب اسمبلی کا تھا۔ شرکاء میں خواجہ عمران نذیر، غزالی سلیم بٹ، رمضان صدیق بھٹی اور پی پی 148 کے ٹکٹ ہولڈرز چوہدری اختر رسول اور پی پی 151 کے ٹکٹ ہولڈر سید توصیف شاہ موجود تھے۔ لاہور سے مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین میں شائستہ پرویز ملک ایم این اے، فرزانہ بٹ ایم پی ہے اور ڈاکٹر فرزانہ نذیر ایم پی اے موجود تھیں۔
ہمارے خیال میں مسلم لیگ ن کی ایسی اہم پارٹی تقاریب میں غیر حاضری اور پنجاب اسمبلی میں کورم پورا رکھنے میں ناکامی کی وجہ قیادت کی پارٹی تنظیم سے عدم دلچسپی ہے۔ بہر حال یوم تکبیر کی الحمرا ہال میں منعقد ہونے والی تقریب حاضری کے لحاظ سے شاندار تھی۔ بلدیاتی اداروں کے چیئر مین ، وائس چیئر مین، کونسلر اور مسلم لیگی کارکن جوش و خروش سے تقریب میں آئے اور ان کی قیادت کے حق میں زور دار نعرے بازی ان کی اپنی پارٹی قیادت سے محبت کی آئینہ دار تھی۔

جہاں تک رمضان خدمت پیکج کا تعلق ہے بلا شبہ نیکی کا کام ہے اور اس سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچے گا تاہم رمضان بازاروں میں اس پیکج پر شفاف طریقے سے عمل کے لئے ”شیر“ کی نظر سے ذمہ داران کو دیکھنا ضروری ہے۔ ہر رمضان بازار میں آنے والے آٹے کے ٹرک سے کیا واقعی ایک ہزار بوری یا جتنی تعداد مقرر کی گئی ہے اتنی ہی اتاری جا رہی ہے۔
کیا چینی کی جتنی مقدار پیکٹ کے لئے مقرر ہے چینی واقعی اتنی مقدار میں ہے۔ آٹے کی کوالٹی کو بھی چیک ضرور کیا جانا چاہئے۔رمضان المبارک کے دوسرے دن خیبر بلاک علامہ اقبال ٹاوٴن کے رمضان بازاروں میں آنے والے ٹرک میں ایک ہزاربوری پوری نہیں تھی۔ وہاں موقع پر موجود یونین کونسل 218 کے ایک جنرل کونسلر نے اعتراض کیا اور بوری کی گنتی کروائی۔
200 سے زائد بوریاں کم تھیں۔ اس کی ڈپٹی میئر میاں طارق کو شکایت کی گئی اور پھر اگلے دن گنتی پوری تھی۔ اسی طرح چینی کا کم وزن بھی نوٹ کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اور عوامی نمائندوں کی ڈیوٹی ہونی چاہئے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے جس جذبے کے تحت 9 ارب روپے کا پیکج دیا ہے اسی کے تحت رمضان بازاروں سے عوام الناس کو فائدہ پہنچے۔ مختلف سرکاری محکموں کے افسران اور اہلکاروں نے رمضان بازار لگوائے۔
ان میں شامیانہ، قنات، پنکھے اور دیگر لوازمات کی مد میں کتنی کتنی رقم ان پیسوں میں سے خرچ کی گئی ہے، اس کی کڑی نگرانی ہونی چاہئے۔ خادم پنجاب نے 9 ارب روپے میں سے 8 ارب روپے بھی عوام تک صحیح معنوں میں پہنچا دیئے تو انہیں نہ صرف اللہ سے اس کا اجر ملے گا بلکہ عوام سے مزید محبت بھی ملے گی۔

Browse More Business Articles