Saal 2018-19 Main Zarayi Ahdaaf Nahi Hasil Kiye Ja Sake
سال 2018-19ء میں زرعی اہداف نہیں حاصل کئے جا سکے
زراعت کی ترقی کے لئے وزیرِ اعظم کا قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام خوش آئند قدم
(جاری ہے)
اسی لئے وفاقی حکومت نے زراعت کے فراغ کے لئے صوبوں کے اشتراک کے ساتھ 309 ارب کا وزیرِ اعظم کا قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام کا اعلان کیا۔ جس کے تحت 16 بڑے منصوبوں کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ وفاق 85 ارب دے گا، صوبے 175 ارب جب کہ کسان 50 ارب روپے دیں گے۔ حکومت کے مطابق منصوبے کے تحت گندم، چاول، گنا، آئل سیڈ و دیگر فصلوں کی پیداوار کو بڑھا کر انقلاب لایا جائے گا۔ 220 ارب روپے پانی کے چھوٹے ڈیم اور انتظامات کے لئے خرچ کرنے کا پروگرام ہے۔گوشت کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا پاکستان میں مچھلی کی پیداوار میں اضافے کی بڑی گنجائش ہے، صحت مند جانوروں کی پیداوار بڑھا کرگوشت کی برآمد بڑھائی جا سکتی ہے۔ مارکیٹ میکنزم کو بہتر کیا جائے گا تا کہ زمیندار کو اس کی اجناس کی مناسب قیمت مل سکے۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ پنجاب میں چار نئی مارکیٹیں بنائی جائیں گی، 56 مارکیٹوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی، مڈل مینوں کا کردار ختم کیا جائے گا۔ کھاد کی قیمت کم کرنے کے لئے 38ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ جب تک زراعت کو فروغ نہیں ملے گا ملک حقیقی ترقی نہیں کر سکتا۔ زراعت کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے پاکستان خوراک امپورٹ کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ گزشتہ سال میں 4 ارب ڈالر کی غذائی اشیاء درآمد کی گئیں جو کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ایک زرعی ملک اتنی بڑی رقم اپنی خوراک کی درآمد پر خرچ کرتا ہے۔ وطنِ عزیز کو معرضِ وجود میں آئے ہوئے 71 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن ہم ابھی تک یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ملک کی پوری آبادی کو پیٹ بھر کر تین وقت کا کھانا میسر ہے۔ ملک میں عوام کی ایک بڑی تعدا دغذائی قلت کا شکار ہے۔ انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے گلوبل ہنگر انڈیکس پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے 119 ترقی پزیر ممالک میں غذائی قلت کے معاملے میں پاکستان106ویں نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق خطے کے دوسرے ملکوں میں بھارت 103ویں، افغانستان111ویں، چین 29ویں، میانمار 68ویں، نیپال 72ویں، سری لنکا 84ویں اور بنگلہ دیش 88ویں نمبر پر ہے یعنی اس فہرست میں صرف افغانستان پاکستان سے نیچے ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ غذائی تحفظ حاصل کرنے کے لئے زراعت کی ترقی اہم ہے، کیونکہ 99 فیصد غذا کی فراہمی زراعت سے ہوتی ہے۔ مستحکم زراعت اور دیہی ترقی ہمیں غربت، بھوک، عدم مساوات، بے روزگاری جیسے بے شمار مسائل سے نجات دلا سکتی ہے۔ جب تک زرعی بحران ختم نہیں ہوتا صحت و غذا کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے سے متعلق مسائل حل نہیں ہوں گے۔
بہرحال ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت نے جس عزم کے ساتھ مجوزہ پروگرام کا اعلان کیا ہے اسی سپرٹ کے ساتھ اس پر عملدرآمد بھی کرے گی جس سے نہ صرف ملک خوراک وزراعت میں خود کفیل ہو گا بلکہ ہمارے ہاں کے کسانوں کی زندگی میں بہتری آئے گی۔
Browse More Business Articles
راوی کی کہانی
Ravi Ki Kahani
خیبر پختونخواہ امن کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن
Khyber Pakhtunkhawa Amaan Ke Baad Taraqi Ki Rah Per Gamzan
مہنگائی و معاشی بدحالی سے آئل ٹینکرز انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
Mehengai O Muashi Badhaali Se Oil Tankers Industry Tabahi Ke Dahane Par
ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خوراک میں خود کفالت ناگزیر
Mulki Taraqi O Khushhali Ke Liye Khoraak Mein khud Kifalat Naguzeer
مہنگائی و بیروزگاری کی خوفناک لہر میں حکومت کے معاشی اشاریے
Mehngai O Berozgari Ki Khofnak Leher Mein Hakomat Ke Muashi Ishariye
مہنگائی و بے روزگاری کا اژدھام اور حکومتی ترجیحات
Mehngai o Berozgari Ka Azdaham Aur Hakomati Tarjeehat
برطانوی سکے جو پاکستان میں رائج رہے۔ وجہ کیا تھی؟
Bartanvi Sikke Ju Pakistan Main Raij Rahe
مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ اور ڈگمگاتی معیشت
Maaliyati Idaroon Ki Blackmailing
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
مردم خور”سیاسی بلی“کس کی تھی
Mardam Khoor Siyasi Billi Kis Ki Thi
بھارت میں کسانوں کا خوفناک استحصال
Baharat Main kissanoon Ka Khofnak Istehsaal
نواز شریف کے بیانیے سے اپوزیشن کا انحراف
Nawaz Sharif K Bayaniye Se Opposition Ka Inheraf