Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
کاشتکاروں کو موسمیاتی تبدیلیوں قدرتی آفات اور ٹڈی دل کے نقصانات کے ازالے کیلئے بیمہ سہولت کی فراہمی
پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور یہاں کی تقریباً 70 فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے۔ایک زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے چاہیے تو یہ تھا کہ ہم زرعی اجناس کی پیداوار میں خود کفیل ہوتے اپنی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ بیرون ملک برآمد کرکے زرمبادلہ کماتے۔لیکن بدقسمتی سے ماضی میں حکومتوں کی ناقص حکمت عملی اور ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔ ماضی میں حکومتوں نے جو بھی پالیسی بنائی اس کا فائدہ صرف بڑے کاشتکاروں نے اٹھایا اور چھوٹے کسان ان ثمرات سے محروم رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اس بات کا احساس ہے کہ زرعی شعبے کی ترقی اور کسان کی حالت بہتر بنائے بغیر ملک میں سبز انقلاب نہیں لایا جا سکتا ہے۔
(جاری ہے)
یہی وجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اس شعبے کو اٹھانے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز کیا۔
عثمان بزدار نے پالیسی تشکیل دی ہے تاکہ پنجاب کو حقیقی معنوں میں زرعی گھر بنایا جا سکے۔موجودہ حکومت نے زرعی شعبے میں نئی جہتوں 2019ء میں متعارف کرتے ہوئے مختصر ترین مدت میں اسے منافع بخش بنایا۔پنجاب حکومت کے اقدامات نے معیشت کی سمت درست کر دی ہے۔ان کی حکومت اب تک کاشتکاروں کو 46 کروڑ روپے کی جدید زرعی مشینری امدادی قرضوں پر دے چکی ہے۔فصلوں کی 80 نئی اقسام کی منظوری دی گئی ہے۔پیداوار کو بڑھانے کیلئے ریسرچ کلچر کو فروغ دیا گیا۔جس کیلئے چھ ارب روپے مختص کیے گئے۔گندم چنے وغیرہ کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔78 ایکڑ بنجر اراضی کو قابل استعمال بنایا جا چکا ہے۔اب تک کسانوں کو بزار حکومت 35 ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کر چکی ہے۔ایک اور کام جو پچھلی حکومتیں نہ کر سکیں یعنی شوگر ملوں سے کاشتکاروں کو ننانوے فیصد واجبات کی ادائیگی یقینی بنائی گئی۔ای کریڈٹ اسکیم کے قرضوں میں ربیع کی فصل کیلئے 5000 اور خریف کے لئے دس ہزار کا اضافہ کیا گیا۔زراعت کا شعبہ چند یا معمولی اصلاحات سے ٹھیک نہیں ہو سکتا اور اس شعبے میں ملکی معیشت کو سنبھالنے اور پروان چڑھانے کی مکمل گنجائش موجود ہے۔
یقینا اسی لئے عثمان بزدار ذاتی دلچسپی لے کر ناقابل تحسین اقدام اٹھا رہے ہیں،ان تمام کامیابیوں میں وزیراعظم عمران خان کو کریڈٹ نہ دینا زیادتی ہو گی جنہوں نے 300 ارب روپے کی لاگت سے زرعی ایمرجنسی پروگرام کا آغاز کیا۔اس کے ساتھ ساتھ کپاس پاکستان کی ایک نقد آور فصل ہے اور پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ملکی زرمبادلہ کا 60 فیصد انحصار کپاس اور اس کے مصنوعات کی برآمدات پر ہے عالمی سطح پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں ہونے والی تجارت کا حجم تقریباً 14 ارب ڈالر ہے۔پنجاب ملکی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد پیدا کرتا ہے۔پنجاب میں تقریباً پچاس لاکھ ایکڑ رقبہ پر کپاس کاشت کی جاتی ہے جس سے ستر لاکھ گانٹھیں حاصل ہوتی ہیں۔2015 سے کپاس کی کاشت کے رقبے اور پیداوار میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔لیکن اب کپاس کا کاشتکار بارانی علاقوں میں بھی کپاس کاشت کرکے پاکستانی معیشت کی بہتری میں اپنا حصہ ڈال سکے گا۔جس کی بدولت ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی حاصل ہوں گے۔
جنوبی پنجاب کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان کے تحت 35 کروڑ 20 لاکھ روپے کی خطیر فنڈ کی الگت سے جدید لیبارٹریوں اور دفاتر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔اور آخر میں یہ بات بھی قابل فخر ہے کہ پچھلے سال ورلڈ بینک نے کہا کہ پنجاب کا زرعی شعبہ تبدیلی کی طرف راغب ہے اور یہ تبدیلی پنجاب میں آہستہ آہستہ دکھائی دینے لگی ہے۔فصل انشورنس اسکیم کے تحت گزشتہ ایک سال میں تین لاکھ انسانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا یعنی کئی لاکھ خاندان معاشی بدحالی سے محفوظ رہے۔مزید یہ کہ کاشتکاروں کو موسمیاتی تبدیلیوں قدرتی آفات اور ٹڈی دل کے نقصانات کے ازالے کیلئے بیمہ کی سہولت فراہم کی گئی۔اور مجموعی طور پر پانچ لاکھ 39 ہزار 439 کاشتکاروں کے فصلوں کا بیمہ ہو چکا ہے اور انشورنس کمپنیوں کو 98 کروڑ روپے بطور فریضہ ادا کیا جا چکا ہے۔مذکورہ بالا اقدامات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ صوبہ پنجاب میں ایک مرتبہ پھر زراعت ترقی کرے گی۔ پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ کسان بھی خوشحال ہو گا جس کا سارا کریڈٹ پنجاب حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو جاتا ہے۔
Browse More Business Articles
راوی کی کہانی
Ravi Ki Kahani
خیبر پختونخواہ امن کے بعد ترقی کی راہ پر گامزن
Khyber Pakhtunkhawa Amaan Ke Baad Taraqi Ki Rah Per Gamzan
مہنگائی و معاشی بدحالی سے آئل ٹینکرز انڈسٹری تباہی کے دہانے پر
Mehengai O Muashi Badhaali Se Oil Tankers Industry Tabahi Ke Dahane Par
ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے خوراک میں خود کفالت ناگزیر
Mulki Taraqi O Khushhali Ke Liye Khoraak Mein khud Kifalat Naguzeer
مہنگائی و بیروزگاری کی خوفناک لہر میں حکومت کے معاشی اشاریے
Mehngai O Berozgari Ki Khofnak Leher Mein Hakomat Ke Muashi Ishariye
مہنگائی و بے روزگاری کا اژدھام اور حکومتی ترجیحات
Mehngai o Berozgari Ka Azdaham Aur Hakomati Tarjeehat
برطانوی سکے جو پاکستان میں رائج رہے۔ وجہ کیا تھی؟
Bartanvi Sikke Ju Pakistan Main Raij Rahe
مالیاتی اداروں کی بلیک میلنگ اور ڈگمگاتی معیشت
Maaliyati Idaroon Ki Blackmailing
زراعت کی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات
Zaaraat Ki Taraqi K Liye Hakomati Iqdamat
مردم خور”سیاسی بلی“کس کی تھی
Mardam Khoor Siyasi Billi Kis Ki Thi
بھارت میں کسانوں کا خوفناک استحصال
Baharat Main kissanoon Ka Khofnak Istehsaal
نواز شریف کے بیانیے سے اپوزیشن کا انحراف
Nawaz Sharif K Bayaniye Se Opposition Ka Inheraf