ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نظام کو آسان بنانے اور آٹومیشن کی طرف لے جانے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، دکانداروں کیلئے ٹیکسوںکا آسان نظام بنانے کی تفصیلات جلد جاری ہونے کا امکان ہے، ذرائع ایف بی آر

پیر 15 جولائی 2019 15:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جولائی2019ء) ٹیکس کے دائرہ کارمیں توسیع اورمعیشیت کو دستاویزی بنانے کے سلسلے میں موجودہ حکومت کی پالیسی کوآگے بڑھانے کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس کے نظام کو سہل اورآسان بنانے اور اس میں انسانی مداخلت کوکم سے کم کرکے خودکارنظام (آٹومیشن) کی طرف لیجانے کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

ایف بی آر کے ذرائع نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ معیشیت کو دستاویزی بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں ٹیکس کے نظام کو خودکاربنانے، دکانداروں کیلئے ٹیکسوں کا آسان نظام بنانے اوربرآمدو برآمدی صنعت سے متعلق درآمدی اشیاء کے تاجروں اورصنعت کاروںکو سہولیات کی فراہمی سمیت کئی اقدامات کا سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق دکانداروں کیلئے ٹیکسوںکا آسان نظام بنانے کیلئے ایف بی آر میں کام ہورہاہے جس کی تفصیلات جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔

ٹیکس کا نظام آسان بنانے کی کوششوں کے سلسلے میں یکم جولائی سے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے خود کار نظام کا اطلاق پہلے کیا جاچکا ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کی شق پانچ کی ذیلی شق دو سے پانچ میں ترمیم کے بعد نیا طریہ کاروضع کیاگیاہے جس کے تحت درخواست گزار جو کہ این ٹی این ہولڈر یا انکم ٹیکس رجسٹرڈ ہو کاروباری بینک اکاونٹ سرٹیکفیکیٹ جو کہ بینک کی طرف سے جاری کیا گیا ہو، بجلی اور گیس کی رسد کا رجسٹریشن و صارف نمبر ، مختلف مقامات پر واقع برانچز کی تفصیلات، کاروباری حدود کے جی پی ایس ٹیگڈ فو ٹو گرافس اور صنعت کار ہونے کی صورت میں مشینری اور انڈسٹریل بجلی و گیس میٹرز کی جی پی ایس ٹیگڈ فو ٹو گرافس اپ لوڈ کرے گا،ان تفصیلات کے بعد سسٹم درخواست گزار کو سیلز ٹیکس کے لئے رجسٹرڈ کرے گا۔

رجسٹریشن کے بعد درخواست گزار کایا اس کا تفویض کردہ نمائندہ ایک ماہ کے اندر نادرا کے ای سہولت سینٹر بائیومیٹرک ویریفیکیشن کے لئے جائے گا۔ ویریفیکیشن نہ کرانے والوں کا نام سیلز ٹیکس ایکٹیو ٹیکس پئر لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔ صنعت کار ہونے کی صورت میں بورڈ اپنے فیلڈ دفاتریا کسی تھرڈ پارٹی سے مزید ویریفیکیشن کرائے گا۔ ویریفیکیشن کے دوران اگر فیلڈ آفس نے کسی بھی معلومات کو جعلی یا غلط پایا تو وہ سسٹم کے تحت مطلوب معلومات کے لئے درخواست دائر کرے گا جو کہ پندرہ ایام کے اندر نہ جمع کرانے کی صورت میں سیلز ٹیکس ایکٹیو پئیئر لسٹ سے خارج ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔

ایف بی آرنے صنعتی خام مال کی درآمد کے لئے خودکار نظام بھی متعارف کرایا ہے جس کے تحت انکم ٹیکس آر ڈینینس کے سیکشن 148 کے تحت ایگزیمشن سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کا ایک موثر نظام مرتب کیا ہے۔ یہ نظام خودکار نظام پر مبنی ہے جس کی بدولت نہ صرف پراسیسنگ وقت میں کمی لائی جا سکے گی بلکہ ایگزیمشن سرٹیفیکیٹ کے اجراء میں بھی بہت کم وقت صرف ہو گا اور درآمدی خرچ میں کمی واقع ہو گی۔

ایف بی آر کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ٹیکس سسٹم میں نان فائلر کا تصورختم کردیا ہے اوراب کسی کیلئے بھی ٹیکس کے دائرہ کار سے باہررہنا ناممکن ہوجائیگا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے اقدامات کا اصل مقصد معیشیت کودستاویزی بنانا ہے اوراس مقصد کیلئے شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر میں اصلاحات کیلئے حکمت عملی مرتب کی گئی ہے، ٹیکس کے دائرہ کارمیں توسیع اور ٹیکسیشن کے نظام کو بہتر کرنے کیلئے ایف بی آر میں ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں متعارف کرانے کیلئے اقدمات جاری ہے ۔

ایف بی آر نے ٹیکس قانون اورٹیکس ایڈمنسٹریشن میں اصلاحات شروع کی ہے، ایف بی آر کے آپریشنل استعدادکار میں بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتری لائی جارہی ہے، اس مقصد کیلئے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہے۔ ایف بی آر میں آٹو میشن پربالخصوص توجہ دی جارہی ہے کیونکہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔

Browse Latest Business News in Urdu