فارماسوٹیکل میٹریل کی ملک میں پیداوار کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت خصوصی مراعات فراہم کرے،صدر اسلام آباد چیمبرآف کامرس

جمعرات 5 ستمبر 2019 17:56

فارماسوٹیکل میٹریل کی ملک میں پیداوار کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت خصوصی مراعات فراہم کرے،صدر اسلام آباد چیمبرآف کامرس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 ستمبر2019ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد حکومت نے انڈیا سے باہمی تجارت ملتوی کر دی تھی جس کی تاجر برادری نے بھی بھرپور حمایت کی تھی تاہم انہوںنے کہا کہ حکومت نے انڈیا سے فارماسوٹیکل میٹریل اور ادویات کی درآمد پر عائد پابندی ختم کر کے ایک بہتر فیصلہ کیا ہے کیونکہ پابندی کی وجہ سے نہ صرف زندگی بچانے والی ادویات کی قلت پیدا ہونے کے امکانات بڑھ گئے تھے بلکہ ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا۔

تاہم انہوںنے کہا کہ حکومت خصوصی مراعات کے ذریعے فارماسوٹیکل میٹریل کی ملک کے اندر پیداوار کی حوصلہ افزائی کر ے تا کہ پاکستان ادویات کے خام مال کی پیداوار میں خودکفالت حاصل کر کے اس کی درآمدات پر انحصار سے چھٹکارہ حاصل کر سکے ۔

(جاری ہے)

احمد حسن مغل نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں سمیت 750سے زائد فارماسوٹیکل کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور اسلام آباد خطے میں بھی ان کی ایک بہتر تعداد موجود ہے جو ادویات تیار کرنے کیلئے زیادہ تر خام مال انڈیا سے درآمد کرتی ہیں کیونکہ دیگر ممالک کے مقابلے میں انڈیا سے خام مال ان کو سستا پڑتا ہے۔

تاہم پابندی عائد ہونے کی وجہ سے ان کو لائف سیونگ ادویات کی تیاری میں مشکلات کا سامنا تھا۔ لہذا حکومت نے ان کا اہم مسئلہ حل کر کے دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی فارماسوٹیکل مارکیٹ کا سائز 2020تک 3سو ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے اور فارماسوٹیکل انڈسٹری ہر سال خام مال کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کرتی ہے جس سے نہ صرف ملک کا قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوتا ہے بلکہ ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک کے اندر ہی فارما انڈسٹری کیلئے خام مال تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرے اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے بہتر مراعات فراہم کرے تا کہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کار اس شعبے میں سرمایہ کاری کر سکیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ 2018-19میں انڈیا کی فارماسوٹیکل برآمدات 19ارب ڈالر سے زائد تھیں جبکہ پاکستان کی اس عرصے میں فارماسوٹیکل برآمدت 22کروڑ ڈالر سے بھی کم تھیں جو ہمارے لئے کوئی حوصلہ افزا بات نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر حکومت بہتر مراعات و ترغیبات کے ذریعے ادویات کے خام مال کی ملک کے اندر پیداوار کی حوصلہ افزائی کرے تو پاکستان بھی اربوں ڈالر کی ادویات برآمد کر سکتا ہے جس سے نہ صرف فارما انڈسٹری مزید مضبوط ہو گی بلکہ ہماری معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔ لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اس سلسلے میں بہتر پالیسی سازی کرے اور فارما انڈسٹری کو مضبوط بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے۔

Browse Latest Business News in Urdu