معیشت کی ناکامی،مہنگائی اور بیروزگاری نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا ہے،میاں زاہدحسین

قرضوںسے معاشی استحکام آتا تو دنیا میں کوئی ملک غریب نہ ہوتا،حکومت اور اپوزیشن کو باہمی اتفاق سے معاشی استحکام حاصل کرنا ہوگا ،سابق صوبائی وزیر

پیر 4 نومبر 2019 21:53

معیشت کی ناکامی،مہنگائی اور بیروزگاری نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا ہے،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 نومبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ معیشت کی ناکامی بیروزگاری اور مسلسل مہنگائی نے ملک میں سیاسی عدم استحکام کو جنم دیا ہے جس کی بھاری قیمت ملک، صنعتکار اور عوام ادا کررہے ہیں اور مستقبل قریب میں بھی اسے بھگتتے رہیں گے۔

سیاسی اور معاشی استحکام اگرقرضوں،دعووں ،وعدوں ،تقریروںاور نعروں کی مدد سے آتا تو اس وقت دنیا میں ایک بھی غریب ملک نہ ہوتا بلکہ تمام ممالک ترقی یافتہ ہوتے ۔ غربت بے روزگاری اور انتہا پسندی کا نام و نشان تک نہ ہوتااور نہ ہی مختلف ممالک کے مابین تنازعات تشویشناک صورت اختیار کرتے۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ معاشی استحکام ایسی چیز نہیں ہے جسے کسی کارخانے میں آرڈر پر تیار کروا کے عوام کے سامنے لایا جا سکے بلکہ اس کے لئے امپورٹ ایکسپورٹ میں توازن، صنعت و تجارت میں اضافہ اور زمینی حقائق سمجھنے کے وژن کی ضرورت ہوتی ہے۔

عوام کی خواہشات اور انکے جائز مطالبات کو ٹالنے سے معاملات وقتی طور پر حل کئے جا سکتے ہیں مگر یہ مسائل کا مستقل حل نہیں ہے کیونکہ مہنگائی کی وجہ سے عوامی بے چینی سے انتہا پسندقوتوں کو فائدہ اٹھانے کا موقع مل رہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ ملک کی مجموعی صورتحال اور خاص طور پرمعاشی محاذ پر حکومت کی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے ایکسپورٹ میںاضافہ نہ ہونے کی وجہ سے معیشت کا گراف مسلسل گر رہا ہے ،مہنگائی اور بیروزگاری سے عوام کا اشتعال بھی بڑھتا جا رہا ہے جس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے دائیں اور بائیں بازو کی سیاسی جماعتیں متحد ہو گئی ہیں۔

اگر عوام کو اقتصادی مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑا ہوتااور روزگار کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوششیں کی گئی ہوتیں اور انھیں وہ تمام سہولیات مل رہی ہوتیں جو سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے۔سیاست میں عدم برداشت کو نئی بلندیوں تک نہ پہنچایا گیا ہوتا تو اسلام آباد کا موجودہ احتجاج کبھی بھی پی ٹی آئی اور تحریک لبیک کے دھرنوں کا ریکارڈ نہ توڑ پاتا۔

سیاسی جماعتوں کوموجودہ احتجاج کے لئے فضاء کو سازگار بنانے کی زحمت بھی نہیں کرنا پڑی کیونکہ انکا یہ کام حکومت کے نادان دوستوں نے خود ہی کر دیا ہے اور انھیںکھانے کے لئے پکا پکایا حلوہ ملا ہے ۔انھوں نے کہا کہ جس طرححکومت کو نان فائلرزکو ریلیف دینا پڑا ہے اس سے ظا ہرہوتا ہے کہ حکومت کو ریونیو کی5500ارب روپے کے ہدف میں کمی لا نا پڑے گی اور عوام کو منی بجٹ کیلئے تیار رہنا ہوگا ۔ میاں زاہد حسین نے حکومت اور اپوزیشن سے تحمل اور برداشت کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اس نازک وقت میںتمام محب وطن قوتوں کو مشترکہ اقتصا دی پروگرام پر مذا کرات کرنے کی ضرورت ہے ۔

Browse Latest Business News in Urdu