مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی نہ کر کے کاروباری برادری کو مایوس کیا ہے: میاں زاہد حسین

مہنگائی ،توانائی قیمتیں، ٹیکسوں کا بوجھ اعتماد کی بحالی میں رکاوٹ ہے،آئی ایم ایف پالیسیوں نے معیشت کمزور،فی کس آمدنی کم کر ڈالی

بدھ 29 جنوری 2020 16:02

مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی نہ کر کے کاروباری برادری کو مایوس کیا ہے: میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جنوری2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ مرکزی بینک نے شرح سود میں کمی نہ کر کے کاروباری برادری کو مایوس کیا ہے۔ سیاسی عدم استحکام، ڈبل ڈیجٹ شرح سود ،ڈبل ڈیجٹ مہنگائی ، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ٹیکسوں کا بڑھتا ہوا بوجھ کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی میں رکاوٹ ہے۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ شرح سود نے کاروبار کرنا ناممکن بنا دیا ہے۔بلند شرح سود سے صرف بینکوں کو فائدہ ہو رہا ہے اور انکا منافع مسلسل بڑھ رہا ہے جبکہ پیداواری اور برآمدی شعبہ کے لیے یہ جان لیوا ہے۔

(جاری ہے)

اقتصادی سست روی کے باوجود بینکوں کا ضرورت سے زیادہ منافع معیشت کے لیے اچھا نہیں بلکہ بری خبر ہے۔انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد معاشی صورتحال میں وہ بہتری نہیں آئی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

حکومت ٹیکس سمیت متعدد اہداف سے میلوں پیچھے رہ گئی ہے ملک کا انتظامی و اقتصادی ڈھانچہ لڑکھڑا رہا ہے جبکہ فی کس آمدنی میں زبردست کمی آئی ہے۔ جاری حسابات کے خسارے میں کمی کے علاوہ کسی شعبہ سے کوئی اچھی خبر نہیں آ رہی ہے ۔جاری حسابات کے خسارے میں کمی کے لئے برآمدات بڑھانے کے بجائے درآمدات گھٹانے کا فارمولا اپنایا گیا جس سے خسارے میں چار ارب ڈالر کی کمی ہوئی تاہم سینکڑوں کاروبار بند اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہو گئے اور معیشت کے حجم میں چالیس ارب ڈالر سے زیادہ کی کمی آئی۔

انھوں نے کہا کہ تاجروں اور صنعتکاروں کی بھاری اکثریت کا خیال ہے کہ معیشت میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ،اگر حکومت تعاون کرے تو سال رواں گزشتہ سال سے بہتر ہو سکتا ہے تاہم اگر انکے تحفظات نظر انداز کیے جاتے رہے تو ملک کی اقتصادی صورتحال بہتر نہیں ہو سکے گی۔ شرح سود افراط زر کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے زیادہ رکھا گیا ہے مگر اسکے باوجود مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ سیاستدانوں میں بھی بھاری مقدار میں فنڈ جاری کرنے سے افراط زر مزیدبڑھ جائے گا۔سیاستدانوں کے بجائے اگر کاروباری شعبہ کی فنڈنگ کی جائے تو ملکی ترقی کی رفتار بڑھائی جا سکتی ہے۔

Browse Latest Business News in Urdu

ٹریکٹروں کی پیداوارمیں   8 ماہ کے دوران  68 فیصد اضافہ

ٹریکٹروں کی پیداوارمیں 8 ماہ کے دوران 68 فیصد اضافہ

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 40 لاکھ ڈالر کا اضافہ

برائلر گوشت کی قیمت مستحکم ، فارمی انڈے مہنگے

برائلر گوشت کی قیمت مستحکم ، فارمی انڈے مہنگے

رواں سال  معیشت کا آغاز بہتراندازمیں ہوا ہے،  پی ایس ایکس    اور چینی ایکسچینجز کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون ..

رواں سال معیشت کا آغاز بہتراندازمیں ہوا ہے، پی ایس ایکس اور چینی ایکسچینجز کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون ..

چین کی سمارٹ فون کمپنی شیاؤمی نے اپنی پہلی الیکٹرک گاڑی متعارف کروا دی

چین کی سمارٹ فون کمپنی شیاؤمی نے اپنی پہلی الیکٹرک گاڑی متعارف کروا دی

چوہدری شافع حسین سے ترکیہ قونصل جنرل کی ملاقات، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا

چوہدری شافع حسین سے ترکیہ قونصل جنرل کی ملاقات، تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا

فناشیل ٹائمز سٹاک ایکسچینج  نے پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ  پوزیشن برقرار رکھی

فناشیل ٹائمز سٹاک ایکسچینج نے پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ پوزیشن برقرار رکھی

سرکاری وصولیوں،ڈیوٹیوں،ٹیکسوں کی وصولی کے لیے30 اور 31مارچ کو بینک برانچیں کھلی رہیں گی

سرکاری وصولیوں،ڈیوٹیوں،ٹیکسوں کی وصولی کے لیے30 اور 31مارچ کو بینک برانچیں کھلی رہیں گی

انٹر بینک میں پاکستانی روپیہ ڈالر کے سامنے ڈٹا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں روپیہ نے ڈالر کی قدر کو گرا دیا

انٹر بینک میں پاکستانی روپیہ ڈالر کے سامنے ڈٹا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں روپیہ نے ڈالر کی قدر کو گرا دیا

سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار

سونے کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان برقرار

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 1500روپے  اضافہ ریکارڈ

ملک بھر میں سونے کی قیمت میں 1500روپے اضافہ ریکارڈ

سرکاری وصولیوں  اورٹیکسوں کی وصولی    کے لئے    30 اور  31 مارچ  کو  بینکوں کی برانچیں کھلی رہیں گی

سرکاری وصولیوں اورٹیکسوں کی وصولی کے لئے 30 اور 31 مارچ کو بینکوں کی برانچیں کھلی رہیں گی