نئی کاٹن پالیسی 2020-21مرتب کی جارہی ہے، ایف سی اے کپاس کی پیداوار کا تخمینہ اور پیداواری رقبہ کا اعلان کرے گی، نسیم عثمان

نئی فصل کی پھٹی اور بنولہ کے فارورڈ معاہدے ہونے لگے،اپٹمانے نئے بجٹ کیلئے تجاویز پیش کردی، کاٹن جنرزنے بھی اپنے تحفظات پیش کردیئے، ہفتہ وار رپورٹ

ہفتہ 2 مئی 2020 20:38

نئی کاٹن پالیسی 2020-21مرتب کی جارہی ہے، ایف سی اے کپاس کی پیداوار کا تخمینہ اور پیداواری رقبہ کا اعلان کرے گی، نسیم عثمان
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مئی2020ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھی کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے کوئی کاروبار سامنے نہ آسکا تقریبا دو مہینوں سے یہی سلسلہ چلا آرہا ہے گو کہ حکومت کی جانب سے کئی انڈسٹریز کو جزوی طور پر کاروبار کرنے کی اجازت دی گئی ہے جس میں ٹیکسٹائل انڈسٹریز بھی شامل ہے امید کی جارہی ہے کہ آئندہ دنوں میں جزوی طور پر کاٹن کا بھی کاروبار شروع ہو سکے گا تاہم ہر سال کی روایت کے مطابق کپاس کے بیوپاریوں نے پھٹی کے وعدے کے سودے کرنا شروع کر دیئے ہیں جو عندیہ دے رہے ہیں کہ آئندہ جون میں صوبہ سندھ کی کچھ جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر چلنا شروع ہوسکے گی موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ سندھ کی زریں علاقوں کی پھٹی کی تقریبا 20 ٹرکوں کی پھٹی کے Forward معاہدے ہوئے ہیں جو فی 40 کلو 3300 تا 3700 روپے میں 25 مئی تا 5 جون کی ڈیلوری کی شرط پر طے پائے ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ کاٹن سیڈ بنولہ کے 5 ٹرالوں کے forward سودے فی من 1725 تا 1750 روپے 15 جون کی ڈیلوری کی شرط پر طے پائے ہیں اس طرح یہ سلسلہ چلتا رہے گا تاہم ان فارورڈ سودوں کی کوئی ڈیپازٹ نہیں کی جاتی اس طرح کے سودے کچے کہلاتے ہیں عموما ڈیلیوری کے وقت قیمتوں میں ردوبدل بھی کیا جاتا ہے اور بعض مرتبہ سودے ختم بھی کر دیے جاتے ہیں تاہم پاکستان کاٹن جنرز کے چیئرمین سہیل جاوید رحمانی نے بتایا کہ جنرز ایسوسی ایشن ایسیForward سودے کرنے والے جنرز کے خلاف اقدام اٹھائے گی کیونکہ اس طرح کے سودوں سے مارکیٹ پر برا اثر مرتب ہوتا ہے اور جن جنرز کے پاس ہنوز 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہیں علاوہ ازیں کئی جنرز کے پاس وافر مقدار میں کھل کا اسٹاک بھی موجود ہے انکے کاروبار پر منفی اثر پڑتا ہے۔

بہرحال یہ طے ہے کہ صوبہ سندھ میں جون مہینے میں نئی فصل سے کچھ جننگ فیکٹریاں جزوی طور پر شروع ہوسکے گی تاہم موسمی حالات مناسب رہے تو جولائی مہینے سے خاصی فیکٹریاں شروع ہوسکے گی۔ہفتے کے دوران روئی کا بھائو فی من 7000 تا 8800 روپے سمجھا جارہا ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے روئی کا اسپاٹ ریٹ فی من 8800 روپے کے بھا پر مستحکم رکھا ہوا ہے۔

تاہم بیشتر ٹیکسٹائل ملز کی بیرون ممالک سے درآمد شدہ روئی کی ڈیلیوری جاری ہے جبکہ کئی جنرز 5 لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک لیے خریداروں کے منتظر آس لگائے گزشتہ تقریبا دو مہینوں سے بینک کاسود چھڑانے اور روئی کو سکھاتے ہوئے ہاتھ پر ہاتھ دھرے اضطراب میں بیٹھے ہوئے ہیں کورونا لاک دان کے سبب ملیں تقریبا ایک سے ڈیڑھ مہینے تک بند تھی اس کی روئی کا اسٹاک موجود ہے ماہرین کا خیال ہے کہ ملیں آئندہ روئی کی محتاط خریداری کریں گے اس طرح موجود اسٹاک میں سے بمشکل کچھ روئی فروخت ہو سکے گی جبکہ جنرز کو روئی Old Crop اولڈ کرپ کے طور پر کم قیمت پر فروخت کرنی پڑے گی۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ذریں سندھ میں کپاس کی بوائی آخری مراحل میں ہے جب کہ اب بوائی اوپر کی طرف بڑھتی جارہی ہے کاشتکار کم Germination والے بیجوں کی شکایت کر رہے ہیں ٹنڈوآدم کے جنر اور زمین دار میاں رشید احمد نے بتایا کہ انہوں نے محتاط ہو کر مناسب بیچ لے کر کپاس کی بوائی شروع کی تھی لیکن ان کا تجربہ بہت برا رہا ان کے کہنے کے مطابق 30 تا 40 فیصد Germination مشکل رہی اور دو تین مرتبہ دوبارہ بوائی کرنی پڑی ہے تاہم اب تک مناسب Germination والے بیج نایاب ہے ایسی کئی شکایات کئی زمین داروں کی طرف سے کی جا رہی ہے۔

صوبہ پنجاب میں بھی کئی علاقوں میں کپاس کی بوائی کا آغاز ہو چکا ہے پنجاب کے صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال نے صوبے میں کپاس کی پیداواری رقبہ 50 لاکھ ایکڑ مختص ہونے کا عندیہ دیا ہے جبکہ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس میں 5 لاکھ ایکڑ کم کرکے نیا تخمینہ 45 لاکھ ایکڑ کردیا گیا ہے یکا یک 5 لاکھ ایکڑ کا رقبہ کم کرنے کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

تاہم نسیم عثمان کے مطابق انہیں باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فی الحال ملک میں کپاس کی پیداوار کے رقبہ کا تعین نہیں کیا گیا پیداواری رقبہ کا باقاعدہ اعلان فیڈرل کمیٹی آف ایگریکلچر FCA اسلام آباد سے ہرسال کیا جاتا ہے وہ ہر سال فروری کے اواخر اور مارچ کے پہلے ہفتے میں جب کہ کپاس فصل کی بوائی شروع بھی نہیں ہوتی تھی اس وقت ایئرکنڈیشن روم میں بیٹھ کر فرضی تخمینہ لگایا جاتا تھا جو زمینی حقائق سے مناسبت نہیں رکھتے تھے ہم ہماری ایسی کالموں میں کئی سالوں سے ان کے متعلق تنقید کرتے رہے تھے خوشی کی بات ہے کہ اس سال فیڈرل کمیٹی آف ایگریکلچر نے کپاس کی پیداوار کا تخمینہ کے متعلق اسٹاک ہولڈروں سے مشاورت کے بعد روئی کی بوائی تقریبا پوری ہونے کے بعد زمینی حقائق معلوم کرنے کے بعد کرے گی فی الحال کپاس کی 2021-2020 کی سیزن کے لیے اسٹاک ہولڈروں سے مشاورت کرنے کے بعد کاٹن پالیسی مرتب کی جائے گی تاہم کپاس کے کاشتکاروں کا کپاس کی امدادی قیمت مقرر کرنے کا دیرینہ مطالبہ برسوں سے نظر انداز کیاجارہاہے امید کی جاتی ہے کہ کپاس کی نئی پالیسی میں اسے شامل کیا جائے گا۔

نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھا میں اتار چڑھا کا عالم برقرار رہا نیویارک کاٹن مارکیٹ میں مجموعی طورپر تیزی کا عنصر رہا گوکہ USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں برآمد گزشتہ سال کی نسبت کم رہی لیکن توانائی کی مد میں اضافے کے سبب روئی کے وعدے کا بھا بڑھ کر 57.50 تا 58 امریکن سینٹ ہوگیا لیکن بعد ازاں جلائی کا وعدہ 55.84 امریکن سینٹ پر بند ہوا۔

جبکہ چین میں بھی روئی کے بھائو میں نسبتاً استحکام رہا۔ بھارت میں روئی کے بھائو میں فی کینڈی 200 تا 300 روپے کی کمی واقع ہوئی۔دریں اثنا ایپٹما نے نئے مالی سال کے لیے جاری کیے جانے والے کرونا بجٹ کے لیے اپنی تجاویز پیش کی ہے جس میں کرونا لاک ڈائون سے ٹیکسٹائل سیکٹر کو ناتلافی نقصان کی کچھ حد تک تلافی کے زیر نظر رکھے ہوئے مناسب مراعات کی استدعا کی ہے۔

دوسری جانب پاکستان کاٹن جنرز نے بھی وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط میں جنرز کے لیے مراعات کی استدعا کی ہے۔آئندہ دنوں میں دنیا بھر میں لاک ڈائون میں نرمی کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ کاروبار دوبارہ شروع ہو سکے گا اور حالات معمول پر آنا شروع ہو جائیں گے جس کے باعث ٹیکسٹائل سیکٹر اور روئی کا کاروبار دوبارہ شروع ہو جائے گا۔

Browse Latest Business News in Urdu