مشکل اندرونی اور بین الاقوامی حالات کے باوجود گزشتہ دوبرسوں میں ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں بڑھوتری اوراستحکام ، حسابات جاریہ کاخسارہ 20 ارب ڈالر سے کم ہو کر محض 2.9 ارب ڈالر ڈالر رہ گیا

اتوار 9 اگست 2020 11:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اگست2020ء) مشکل اندرونی اور بین الاقوامی حالات کے باوجود گزشتہ دوبرسوں میں ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں بڑھوتری اوراستحکام دیکھنے میں آیاہے۔ حسابات جاریہ کاخسارہ 20 ارب ڈالر سے کم ہو کر محض 2.9 ارب ڈالر ڈالر رہ گیا، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر کی مد میں بھی واضح بہتری آئی ہے اور ترسیلات زر میں 3.2ارب ڈالر کا اضافہ سامنے آیا کورونا کی وجہ سے متاثر ہونے والے معاشی عمل میں بحالی کا مثبت رجحان ہے اور معاشی اعشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جب دوسال قبل کام کاآغازکیاتو ملک مشکل قتصادی صورتحال کاسامنا کررہاتھا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت کے پانچ برسوں میں عملی طورپربرآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہواتھا۔

(جاری ہے)

برآمدی شعبہ جمود کا شکارتھا۔ حکومت کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 9ارب ڈالر رہ گئے تھے اوربیرونی ادائیگیوں میں مشکلات کاسامناتھا، حکومت کیلئے معیشت کو چلانا مشکل ہوگیا تھا ، پاکستان پرقرضوں کا بوجھ 30000ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔

ان مشکل حالات میں حکومت نے مالیاتی نظم وضبط کو برقراررکھتے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈز سے معاونت حاصل کرنے سمیت کئی مشکل مگرمعقول فیصلے کئے جس کے اثرات بتدریج سامنے آئے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے حسابات جاریہ کے خسارہ کو کم کرنے کیلئے عملی اقدامات کئے، موجودہ حکومت نے شرح تبادلہ کے پورے نظام میں استحکام متعارف کرایا، ماضی میں مصنوعی بنیادوں پر ڈالر کو سستا رکھا گیا جس کی وجہ سے درآمدات اورحسابات جاریہ کے ایک بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑتا تھا، اب کئی مہینوں سے شرح تبادلہ میں استحکام ہے، جس کے نتیجہ میں حکومت اپنے پہلے مالی سال یعنی 2018-19 میں حسابات جاریہ کے خسارہ کو 20 ارب ڈالرسے کم کرکے 13.4 ارب ڈالرکی سطح پرلانے میں کامیاب ہوئی جو ملکی جی ڈی پی کا 4.8 فیصد بنتاہے۔

سٹیٹ بینک اوردیگرسرکاری اعدادوشمارکے مطابق گزشتہ مالی سال میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں کمی کاسلسلہ جاری رہا، اس دوران کوروناوائرس کی وباء کی وجہ سے درآمدات اوربرآمدات میں کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے تاہم مالی سال 2019-20 کے دوران حسابات جاریہ کے خسارہ میں مجموعی طوپر77.9 فیصد کمی نمایاں ریکارڈکی گئی ، مالی سال کے اختتام پرحسابات جاریہ کاخسارہ 2.9 ارب ڈالرریکارڈکیا گیا جومجموعی ملکی پیداوارکا 1.1 فیصد بنتاہے۔

حکومت نے گزشتہ دوبرسوں میں برآمدات میں اضافہ کیلئے مسلسل کوششوں اوراقدامات کاسلسلہ جاری رکھا،اس ضمن میں برآمدکنندگان کوملکی تاریخ میں ریکارڈکم وقت میں سب سے زیادہ ٹیکس ریٹرنز کی ادائیگی کی گئی جو کئی برسوں سے زیرالتواء تھے۔برآمدکنندگان کوریٹرنز کی ادائیگی کے نظام کو سہل اورمعیاری بنایا گیا، اس کے ساتھ ساتھ برآمدی شعبہ کیلئے خام مال کی درآمد پر ٹیکسوں اورڈیوٹیوں میں چھوٹ دی گئی ان اقدامات کے نتیجہ میں برآمدی شعبہ کواپنے قدم جمانے کاموقع ملا۔

گزشتہ مالی سال میں کورونا وائرس عالمگیروباء نے جہاں دنیاء کی بڑی اور طاقتور معیشتوں کو متاثرکیا وہاں پاکستان کا برآمدی شعبہ بھی اس کے اثرات سے متاثرہوا۔ اعدادوشمارکے مطابق گزشتہ مالی سال میں ملکی برآمدات میں 7.2 فیصد کی کمی ریکارڈکی گئی۔مالی سال 2019-20 میں مجموعی ملکی برآمدات کاحجم 22.5 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا، مالی سال 2018-19 میں ملکی برآمدات کا حجم 24.3 ارب ڈالررہاتھا۔

گزشتہ مالی سال میں درآمدات میں کمی کاتناسب 18.2 فیصد رہا۔ مالی سال 2019-20 میں مجموعی ملکی درآمدات کا حجم 42.4 ارب ڈالررہا۔پیوستہ مالی سال میں ملکی درآمدات کا حجم 51.9 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا۔مجموعی تجارتی خسارہ میں گزشتہ مالی سال کے دوران 27.9 فیصد کی کمی ہوئی، مالی سال 2018-19 میں تجارتی خسارہ کاحجم 27.6 ارب ڈالرتھا، گزشتہ مالی سال میں تجارتی خسارہ کاحجم 19.9 ارب ڈالرتک گرگیا۔

گزشتہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ کی برآمدات میں 8.6 فیصد کی کمی ریکارڈکی گئی۔ مالی سال 2019-20میں اس شعبہ کی برآمدات کا حجم 5.4 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا۔مالی سال 2018-19 میں خدمات کے شعبہ کی برآمدات کاحجم 5.9 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا۔ اسی طرح خدمات کے شعبہ کی درآمدات میں گزشتہ مالی سال کے دوران 24.3 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی، مالی سال 2019-20 میں اس شعبہ کی درآمدات کاحجم 8.3 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا، مالی سال 2018-19 میں اس شعبہ کی درآمدات کاحجم 10.9 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا۔

پاکستان بیوروبرائے شماریات کے اعدادوشمارکے مطابق قدر کے لحاظ سے ٹیکسٹائل شعبہ کی برآمدات میں گزشتہ مالی سال کے دوران 6 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی۔ اس کے برعکس باسمتی چا?ل کی برآمدات میں مقداری لحاظ سے 35 فیصد اورقدر کے حوالہ سے 24.6 فیصد کا نمایاں اضافہ ہواہے، چاول کی دیگراقسام کی برآمدات میں مقداری لحاظ سے 5.3 فیصد اورقدرکے لحاظ سے 3.5 فیصد کی کمی ریکارڈکی گئی ہے۔

پٹرولیم گروپ کی مصنوعات کی درآمدات ، جوکل ملکی درآمدات کا 23.4 فیصد ہے، میں گزشتہ مالی سال کے دوران 27.8 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔گزشتہ مالی سال میں اس گروپ کی درآمدات کا کل حجم 10.4 ارب ڈالررہا۔ خام پیٹرول کی درآمدات میں قدرکے لحاظ سے 40.4 فیصد اورمقداری لحاظ سے 24.5 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں مقداری لحاظ سے 3.7 فیصد اضافہ جبکہ قدرکے لحاظ سے 24.5 فیصد کی کمی ریکارڈکی گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے قانونی ذرائع سے ترسیلات زرکی حوصلہ افزائی کیلئے متعدد اقدامات کئے۔ قانونی زرائع سے ترسیلات زرکی حوصلہ افزائی کیلئے پاکستان ریمیٹنسز انیشیٹو پروگرام شروع کیا گیاہے،مالی سال 2019-20 میں سمندرپارمقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرمیں مجموعی طورپر6.5 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال میں کوروناکی عالمگیروباء کے باوجود سمندرپارمقیم پاکستانیوں نے 23.1 ارب ڈالرزرمبادلہ ملک ارسال کیا،مالی سال 2018-19 میں سمندرپارمقیم پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زرکاحجم 21.7 ارب ڈالرریکارڈکیا گیاتھا۔

گزشتہ مالی سال میں ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں مجموعی طوپر88 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ مالی سال 2019-20 میں ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 2.6 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا، مالی سال 2018-19 میں ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا حجم 1.4 ارب ڈالررہاتھا۔ تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ دوسالوں میں سٹیٹ بینک اور ریگولیٹری اداروں میں بہتری کیلئے متعدداقدامات کئے۔

حکومت نے سٹیٹ بینک سے قرضہ نہ لینے کی پالیسی اپنائی اورگزشتہ مالی سال میں سٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیاگیا۔ سٹیٹ بینک کوآزادانہ طورپرفیصلوں کی اجازت دی گئی۔حسابات جاریہ کے خسارہ میں کمی کیلئے سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا اورایک مرحلہ میں شرح سود13.25 فیصد پرپہنچ گیاتھا تاہم مارچ کے بعد سے لیکراب تک شرح سودمیں بتدریج کمی لائی گئی ہے۔

سٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل تک ایک ماہ کے عرصے میں تین مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا ، سٹیٹ بینک نے 17مارچ کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5کر نے کااعلان کیا جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 16 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں مزید 2 فیصد کمی کا اعلان کیا جس سے شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8فیصد تک کردی گئی ،17 مارچ سے لیکراب تک شرح سودمیں مجموعی طورپر625 بیسزپوائنٹس اور 6.25 فیصد کی کمی کی جاچکی ہے اوراس وقت شرح سود 7 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔

شرح سودمیں کمی کے نتیجہ میں بالخصوص چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبارسے وابستہ یا نیاکاروبارشروع کرنے والے افراد کوبینکوں سے زیادہ سے زیادہ قرضوں کے حصول میں مددملے گی۔

Browse Latest Business News in Urdu