مالی سال 2013-14،پاکستان کے چاروں صوبوں نے ترقیاتی اخراجات کی مد میں تشویشناک حد تک کم رقم خرچ کی،پنجاب میں گڈ گورننس کے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن وہاں بجٹ تخمینے کے مطابق باقی تین صوبوں کے مقابلے میں سب سے کم 10 فیصد رقم خرچ کی گئی ، ترقیاتی اخراجات کی مد میں سندھ سب سے آگے ہے، جس نے 21 فیصد رقم خرچ کی، خیبر پختونخوا نے اسی عرصے میں 16 فیصد اور بلوچستان نے 17 فیصد اخراجات کئے

جمعہ 4 اپریل 2014 20:18

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4اپریل۔2014ء) رواں مالی سال 2013-14ء کے دوران جولائی 2013ء سے جنوری 2014ء تک پہلے سات ماہ میں پاکستان کے چاروں صوبوں نے ترقیاتی اخراجات کی مد میں تشویشناک حد تک کم رقم خرچ کی ہے۔ پنجاب میں گڈ گورننس کے بڑے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن وہاں بجٹ تخمینے کے مطابق باقی تین صوبوں کے مقابلے میں سب سے کم 10 فیصد رقم خرچ کی گئی ہے۔

ترقیاتی اخراجات کی مد میں سندھ سب سے آگے ہے، جس نے 21 فیصد رقم خرچ کی ہے۔ صوبوں کی پہلے سات ماہ کی مالیاتی کارکردگی کے حوالے سے مرتب کردہ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا نے اسی عرصے میں 16 فیصد اور بلوچستان نے 17 فیصد اخراجات کئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وفاق کی طرف سے بھی ڈیولپمنٹ گرانٹ کی مد میں ان سات ماہ کے دوران صوبوں کو 11 ارب روپے کے بجٹ تخمینے میں سے صرف 3 ارب روپے ملے جبکہ مجموعی طور پر صوبوں کو 54 فیصد رقم وفاق سے منتقل ہوئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق صوبوں کی محصولاتی اور غیر محصولاتی آمدنی کے بجٹ تخمینے میں سے سات ماہ کے دوران وصولیوں کی شرح میں خیبر پختونخواہ پہلے نمبر پر، پنجاب دوسرے نمبر پر، سندھ تیسرے نمبر پر اور بلوچستان چوتھے نمبر پر ہے ۔ بلوچستان میں محصوصلاتی آمدنی سب سے کم یعنی 16 فیصد رہی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے ان 7 ماہ کے دوران صوبائی آمدنی کا صرف 41 فیصد ہدف حاصل کیا۔

بجٹ میں محصولاتی اور غیرمحصولاتی ذرائع سے 155 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا، لیکن صرف 63 ارب روپے وصول کیے جاسکے۔ ان میں سے 127 ارب روپے کے محصولاتی آمدنی کے تخمینے میں سے 52 ارب روپے جبکہ 29 ارب روپے کے غیر محصولاتی تخمینے میں سے 11 ارب روپے وصول کیے گئے۔ پنجاب کے رواں مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کا تخمینہ 898 ارب روپے لگایا گیا تھا لیکن ان 7 ماہ میں صرف 336 ارب روپے (یعنی صرف 37 فیصد) اخراجات ہوئے۔

898 ارب روپے میں رواں غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 608 ارب روپے تھا جبکہ 307ارب روپے (یعنی 50 فیصد) خرچ ہوئے۔ سات ماہ میں ترقیاتی اخراجات پنجاب میں تمام صوبوں سے کم ہوئے۔ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 290ارب روپے لگایا گیا لیکن اس عرصے میں صرف 10 فیصد یعنی 29 ارب روپے خرچ ہوئے۔ سندھ کے مالی سال 2013-14 کے بجٹ میں صوبائی محصولاتی اور غیرمحصولاتی آمدنی کا تخمینہ 201ارب روپے لگایا گیا تھا لیکن ان سات ماہ میں 38 فیصد یعنی 46 ارب روپے وصول ہوئے۔

سندھ نے اپنی محصولاتی آمدنی کا ہدف 47 فیصد حاصل کیا ہے۔ محصولاتی آمدنی کا تخمینہ 91 ارب روپے تھا، جس میں سے 43 ارب روپے وصول کیے گئے۔ ان سات ماہ میں غیرمحصولاتی آمدنی کا ہدف صرف 9 فیصد حاصل کیا گیا۔ 29 ارب روپے کے بجٹ تخمینے میں سے صرف 3 ارب روپے (یعنی 9 فیصد) وصول کیے گئے۔ سندھ کے بجٹ میں مجموعی اخراجات کا تخمینہ 586 ارب روپے لگایا گیا تھا، جس میں 223 ارب روپے (یعنی 38 فیصد) خرچ کیے گئے۔

ان میں سے رواں غیرترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 356 ارب روپے تھا جبکہ 49 فیصد رقم یعنی 176 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ صوبہ سندھ نے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ 21فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کردیا ہے۔ ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 230 ارب روپے تھا، جبکہ 47 ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا نے رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران صوبائی محصولاتی اور غیرمحصولاتی آمدنی کا دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ یعنی 67 فیصد ہدف حاصل کیا ہے۔

بجٹ میں صوبے کی اپنی آمدنی کا تخمینہ 23 ارب روپے لگایا گیا تھا جبکہ اس نے 15 ارب روپے وصول کرلیے ہیں۔ صوبے کی محصولاتی آمدنی کا تخمینہ 10 ارب روپے کا لگایا گیا تھا، جن میں سے 7 ارب روپے (یعنی 65 فیصد) وصول کرلئے گئے ہیں جبکہ غیر محصولاتی آمدنی کا تخمینہ 13 ارب روپے تھا، جس میں سے 9 ارب روپے (یعنی 69 فیصد) وصول کرلئے گئے ہیں۔ خیبر پختونخواہ کے کل اخراجات کا تخمینہ 329 ارب روپے تھا، جس میں سے 36 فیصد رقم یعنی 117 ارب روپے سات ماہ میں خرچ کئے گئے ہیں۔

329 ارب روپے میں سے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 211 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ اس میں سے 47 فیصد رقم یعنی 99 ارب روپے خرچ کئے گئے جبکہ ترقیاتی اخراجات کے 118 ارب روپے کے بجٹ تخمینے میں سے صرف 16 فیصد رقم یعنی 19 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ صوبہ بلوچستان نے رواں مالی سال کے بجٹ میں صوبائی آمدنی کا تخمنیہ 11ارب روپے لگایا تھا، اس میں سے 36 فیصد یعنی 4 ارب روپے وصول کرلئے گئے۔

بلوچستان میں صوبائی محصولاتی آمدنی کا تخمینہ 6 اربر وپے لگایا گیا تھا لیکن 7 ماہ میں صرف ایک ارب روپے وصول کئے گئے جو بجٹ تخمینہ کا صرف 16 فیصد ہیں جبکہ غیر محصولاتی آمدنی کے 5 ارب روپے کے بجٹ تخمینے میں سے 3 اربر وپے یعنی 61 فیصد وصول کرلئے گئے۔ بلوچستان کے رواں بجٹ میں کل اخراجات کا تخمینہ 161 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ اس میں سے 41 فیصد یعنی 65 ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔

ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 44 ارب روپے لگایا تھا۔ اس میں سے صرف 8 ارب روپے یعنی 17 فیصد خرچ کئے گئے ہیں۔ رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران وفاق کی طرف سے صوبوں کو بجٹ تخمینے کے مطابق صرف 54 فیصد رقم ملی۔ بجٹ تخمینے کے مطابق 1380، ارب روپے قابل تقسیم پول میں 710 ارب روپے (51 فیصد)، گرانٹس ان ریڈ (این ایف سی) کی مد میں 11 ارب روپے میں سے 6 ارب روپے (52 فیصد)، براہ راست منتقلیوں کی مد میں 22 ارب روپے میں سے 95 ارب روپے (78 فیصد)، دیگر گرانٹس کی مد میں 39 ارب روپے میں سے 25 ارب روپے (63 فیصد) اور ڈویلپمنٹ گرانٹس کی مد میں 11 ارب روپے سے صرف 3 ارب (26 فیصد) ان سات ماہ کے دوران صوبوں کو ملے۔ اس طرح وفاق کی طرف سے ڈویلپمنٹ گرانٹ کی مد میں کم رقم ملی۔

Browse Latest Business News in Urdu