ایل این جی کی عالمی بحران شروع ہو چکا ہے، پاکستان اکانومی واچ

گیس سپلائی کرنے والی کمپنیاں ڈیفالٹ کر رہی ہیں ، حکومت کا کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس سپلائی منقطع کرنا درست فیصلہ ہے ، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

بدھ 20 جنوری 2021 12:23

ایل این جی کی عالمی بحران شروع ہو چکا ہے، پاکستان اکانومی واچ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2021ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایل این جی کی عالمی بحران شروع ہو چکا ہے۔قیمتوں میں زبردست اضافہ کی وجہ سے پاکستان کو فروری میںگیس فراہم کرنے کا ٹینڈر جیتنے والی دونوں ملٹی نیشنل کمپنیوں نے معذرت کر لی ہے جبکہ دنیا بھر میں متعدد کمپنیاں ڈیفالٹ کر رہی ہیں جس سے گیس درامد کرنے والے درجنوں ملک متاثر ہو رہے ہیں۔

موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت ہنگامی بنیادوں پر دیگر زرائع سے ایل این جی کے حصول کی کوشش کر رہی ہے جبکہ گیس ضائع کرنے والے کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی سپلائی منقطع کر دی گئی ہے جو درست فیصلہ ہے جسکی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ امسال کئی ممالک کو سخت سردی کا سامنا ہے جسکی وجہ سے گیس کی طلب بڑھ گئی ہے جبکہ گیس سپلائی کرنے والے جہازوں کے کرائے میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ایشیاء کے امیر ممالک ہر قیمت پر اضافی گیس خرید رہے ہیں جس سے مارکیٹ پر منفی اثر پڑا ہے۔پاکستان اس صورتحال کا مقابلہ صرف گیس کی خریداری کے طویل المعیاد معاہدوں سے کر سکتا ہے جس سے گیس کی قیمت اعتدال پر اور سپلائی یقینی رہتی ہے جبکہ سپاٹ خریداری کی گنجائش بھی رکھنی چائیے تاکہ جب بین الاقوامی منڈی میں قیمت کم ہو تو اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

حکومت کو توانائی کی طویل المعیاد پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کوبجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ اور ایل پی جی مافیا کے حملوں سے نجات مل سکے۔نجی فیکٹری مالکان قدیمی طریقے سے بجلی پیدا کرتے ہیں جس سے بہت گیس ضائع ہوتی ہیں۔ ان پر پابندی درست ہے تاکہ گیس بچائی جا سکے اور وہ قومی گرڈ سے بجلی خریدیں تاکہ حکومت کے نقصانات میں کمی آ سکے۔

Browse Latest Business News in Urdu