غیرملکی سرمایہ کاروں کے پسندیدہ ممالک میں بڑھتی ہوئی اجرت اور دیگر مسائل کی وجہ سے انکی وہ اہمیت نہیں رہی: میا ں زاہد حسین

بدھ 21 اپریل 2021 18:07

غیرملکی سرمایہ کاروں کے پسندیدہ ممالک میں بڑھتی ہوئی اجرت اور دیگر مسائل کی وجہ سے انکی وہ اہمیت نہیں رہی: میا ں زاہد حسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2021ء) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پسندیدہ ممالک میں بڑھتی ہوئی اجرت اور دیگر مسائل کی وجہ سے انکی وہ اہمیت نہیں رہی جو پہلے کبھی تھی۔

غیر ملکی سرمایہ کار اب بھارت بنگلہ دیش ویتنام اور چین میں سرمایہ کاری کے بجائے دیگر ممالک میںبھی امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں اس لئے پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے پالیسیاں بہتر بنائے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے سیاسی عدم استحکام ختم کیا جائے، پالیسیوں کو از سر نو ترتیب دیا جائے اور ان میں بار بار تبدیلی نہ کی جائے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ایک طرف برآمدات ،درآمدات، روپے کی قدر اور ترسیلات کی صورتحال اطمینان بخش ہے تو دوسری طرف براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی صورتحال تشویشناک ہے۔ جولائی سے مارچ تک ایف ڈی آئی میں 35 فیصد کمی آئی ہے جبکہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں امسال مارچ میں چالیس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس میں سیاسی عدم استحکام کی صورت میں مذید کمی آئے گی۔

بہت سی غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان میں اپنا کاروبار بند کر دیا ہے جس سے سرمایہ کاروں کو منفی پیغام گیا ہے۔آجکل بھی ایل این جی انفراسٹرکچر میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں سرکاری اداروںکی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کی وجہ سے پریشان ہیں مگر انھیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ ماضی میں پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال اور بجلی کی کمی جیسے مسائل تھے جو اب حل کر لئے گئے ہیں مگر اسکے باوجود ایف ڈی آئی میں کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار اب بھی مطمئن نہیں اورمختلف اوقات میں انکے لئے اعلان کردہ پیکج انھیں راغب کرنے کے لئے ناکافی رہے ہیں۔

پاکستان سرمایہ کاری کے اعتبار سے اب بھی ایک سو آٹھویں نمبرپر ہے جس میں بہتر ی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کئی ممالک میں ایف ڈی آئی انکے جی ڈی پی کے تین فیصد تک ہوتی ہے مگر پاکستان میںیہ ایک فیصد سے کم رہتی ہے جس میں مذید کمی پریشا ن کن ہے۔

Browse Latest Business News in Urdu