اسٹیٹ بینک کا زرعی قرضوں کی تقسیم کے لیے 500 ارب روپے کا ہدف مقرر ،راعت کا شعبہ معیشت کا ایک لازمی جز ہے جس کا جی ڈی پی میں حصہ تقریباً 20 فیصد ہے ،حکومت نے زرعی شعبے کے لیے سہولتوں اور اعانت پر مبنی ایک پیکج کی بھی منظوری دی ہے جس میں چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کے لیے قرضہ ضمانت اسکیم، 25 ایکٹر تک زمین کی ہولڈنگ پر سی ایل آئی پریمیم واپسی کی وسعت میں اضافہ،10 مویشیوں تک فنانسنگ حاصل کرنے والے تمام کاشت کاروں کے لیے لائیو اسٹاک انشورنس اسکیم، ویئرہاؤسنگ کلیئرنگ سسٹم اینڈ ریسیٹ فنانسنگ میکانزم کے قیام کے لیے ضوابطی طریقہ کار کا آغاز اور مکران ڈویژن، گلگت بلتستان، ضلع سوات اور فاٹا جیسے خصوصی علاقوں میں پروسیسنگ کی صنعتیں لگانے کے لیے سہولتیں شامل ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک اشرف

اتوار 13 جولائی 2014 19:36

اسٹیٹ بینک کا زرعی قرضوں کی تقسیم کے لیے 500 ارب روپے کا ہدف مقرر ،راعت کا شعبہ معیشت کا ایک لازمی جز ہے جس کا جی ڈی پی میں حصہ تقریباً 20 فیصد ہے ،حکومت نے زرعی شعبے کے لیے سہولتوں اور اعانت پر مبنی ایک پیکج کی بھی منظوری دی ہے جس میں چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کے لیے قرضہ ضمانت اسکیم، 25 ایکٹر تک زمین کی ہولڈنگ پر سی ایل آئی پریمیم واپسی کی وسعت میں اضافہ،10 مویشیوں تک فنانسنگ حاصل کرنے والے تمام کاشت کاروں کے لیے لائیو اسٹاک انشورنس اسکیم، ویئرہاؤسنگ کلیئرنگ سسٹم اینڈ ریسیٹ فنانسنگ میکانزم کے قیام کے لیے ضوابطی طریقہ کار کا آغاز اور مکران ڈویژن، گلگت بلتستان، ضلع سوات اور فاٹا جیسے خصوصی علاقوں میں پروسیسنگ کی صنعتیں لگانے کے لیے سہولتیں شامل ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک اشرف

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جولائی۔2014ء) اسٹیٹ بینک نے ملک میں زرعی پیداوار کی نمومیں سہولت دینے کے لیے 2014-15ء میں زرعی قرضوں کی تقسیم کے لیے 500 ارب روپے کا ہدف مقرر کر دیا ہے۔ اس بات کا اعلان گذشتہ روز اسٹیٹ بینک لاہور میں منعقد ہونے والے ایگریکلچر کریڈٹ ایڈوائزری کمیٹی (ACAC) کے سالانہ اجلاس میں کیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے زرعی شعبے کی اعانت کرنے والے تمام فریقوں اور بینکار برادری کی حوصلہ افزائی کے لیے اجلاس کے بعد اس میں شرکت کی۔

یہاں سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ وزیر خزانہ اور حکومت معیشت کے اس اہم شعبے کی ترقی میں بے حد دلچسپی رکھتی ہے کیونکہ یہ شعبہ بلند معاشی نمو اور غربت کے خاتمے کے وسیع تر قومی مقاصد کے حصول کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں زراعت کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ معیشت کا ایک لازمی جز ہے جس کا جی ڈی پی میں حصہ تقریباً 20 فیصد ہے جبکہ ملک کی تقریباً نصف افرادی قوت اس شعبے سے وابستہ ہے۔

یہ شعبہ براہ راست تین تہائی آبادی کی اعانت کرتا ہے اور ملک کی زرمبادلہ آمدنی میں بھی اس کا ایک بڑا حصہ ہے۔ گورنر نے زور دیا کہ زرعی پیداوار کو بڑھانے اور معاشی نمو میں تیزی کے لیے ہمیں وسائل کے بہترین استعمال کے ذریعے پیداواریت بڑھانے اور کاشت کاری کی جدید تکنیکوں کے استعمال کی ضرورت ہے۔ اس شعبے میں وسیع امکانات موجود ہیں جن سے بہترانداز میں استفادہ ضرورت کے مطابق مالی وسائل کی دستیابی سے ہی ممکن ہے۔

کاشت کار برادری کی قرضوں تک رسائی میں بہتری لانے کے لیے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے گورنر نے بتایا کہ عبوری اعدادشمار کے مطابق مالی سال 2013-14ء کے آخر تک (30 جون 2014ء) تقریباً 389 ارب روپے کے قرضے تقسیم کیے جا چکے ہیں جو کہ 380 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف سے زیادہ ہے۔ گورنر اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ اسٹیٹ بینک زرعی شعبے کے لیے قرضوں میں اضافہ کرنے کی طویل عرصہ سے کوششیں کر رہا ہے۔

جس کے نتیجے میں زرعی قرضوں کی تقسیم میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور یہ مالی سال 2006-07ء کے 169 ارب روپے سے بڑھ کر مالی سال 2012-13ء میں 333 ارب روپے تک پہنچ گئے اور ان میں 10 فیصد سالانہ سے زائد کی نمو ہوئی ہے۔ 2013-14ء کے لیے 380 ارب روپے کا نظرثانی شدہ ہدف مقرر کیا گیا تھا جس کا حصول اسٹیٹ بینک اور بینکوں دونوں کے لیے دشوار تھا، لیکن اسے نہ صرف حاصل کیا گیا بلکہ ہدف سے زیادہ قرضے دیے گئے۔

حکومت کی جانب سے 2014-15ء کے لیے مقرر کردہ 500 ارب روپے کے علامتی ہدف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”ہم بطور بینکار برادری اس چیلنج کو خوشی سے قبول کرتے ہیں اور اس جارحانہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پورے خلوص سے کوشش کی جائے گی۔“ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک حکمت عملی وضع کی ہے تاہم اس کے حصول کے لیے بینکوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور ان کی اعلیٰ مینجمنٹ کی پوری سنجیدگی سے وابستگی ضروری ہو گی ۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے نمائندوں سے درخواست کی کہ وہ آپریشنز کو موٴثرانداز میں انجام دینے کے لیے بینکاری صنعت خصوصاً زرعی قرضے فراہم کرنے والے بینکوں کو یہ یقین دہانی کرائیں کہ وہ انہیں ہر قسم کا تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ زرعی شعبے کو مناسب مالی وسائل کی فراہمی کے ذریعے معاشی نمو و ترقی کے قومی مقاصد کے حصول میں بامقصد کردار ادا کرنے کا یہ سنہری موقع ہے۔

گورنرنے یہ نشاندہی بھی کہ بینکوں کے مجموعی قرضوں میں زرعی قرضوں کا حصہ تقریباً5.7 فیصد ہے اور ان کی مجموعی رسائی 2.15 ملین قرض گیروں (borrowers) سے زائد ہے جبکہ ملک میں کاشت کار گھرانوں کی تعداد 8.3 ملین ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں کے پاس اپنے زرعی قرضوں کےportfolio میں توسیع کرنے کی کافی گنجائش موجود ہے۔ تخمینوں کے مطابق رسمی بینکاری نظام سے زرعی شعبے کے قرضوں کی ضروریات کا صرف 35 سے 40 فیصد تک پورا کیا جا رہا ہے جبکہ دیگر ضروریات قرض دینے کے غیر ادارہ جاتی ذرائع سے پوری کی جا رہی ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ جو بعد میں اجلاس میں شریک ہوئے ، انہوں نے کہا کہ زرعی پیداواریت میں بہتری لانے کے لیے بلند یافت (yield) کا حامل خام مال، منڈیوں تک رسائی اور سب سے اہم ضرورت کے مطابق قرضوں تک رسائی کلیدی اہمیت کی حامل ہیں۔ اس لیے غذائی سیکورٹی یقینی بنانے، غربت میں کمی ، معاشی نمو کو بڑھانے، صنعت کاری کو فروغ دینے (کیونکہ ہماری بیشتر صنعتیں اپنا اہم خام مال زرعی شعبے سے حاصل کرتی ہیں) میں زراعت کے کلیدی کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت ایک پائیدار اور نفع بخش زرعی شعبے کو ترقی دینے میں پوری طرح سنجیدہ ہے ۔

اس ضمن میں نیشنل فوڈ سیکورٹی کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ کونسل صوبوں کے درمیان پالیسی تعاون یقینی بنانے اور پیداواریت میں بہتری، منڈی کی اصلاحات، قدر اضافی (value addition) اور قیمتوں کی ذمہ دار ہو گی تا کہ کاشت کاروں کو مستحکم آمدنی حاصل ہو سکے۔ مزید برآں، حکومت نے زرعی شعبے کے لیے سہولتوں اور اعانت پر مبنی ایک پیکج کی بھی منظوری دی ہے جس میں چھوٹے اور پسماندہ کاشت کاروں کے لیے قرضہ ضمانت اسکیم، 25 ایکٹر تک زمین کی ہولڈنگ پر سی ایل آئی پریمیم واپسی کی وسعت میں اضافہ،10 مویشیوں تک فنانسنگ حاصل کرنے والے تمام کاشت کاروں کے لیے لائیو اسٹاک انشورنس اسکیم، ویئرہاؤسنگ کلیئرنگ سسٹم اینڈ ریسیٹ فنانسنگ میکانزم کے قیام کے لیے ضوابطی طریقہ کار کا آغاز اور مکران ڈویژن، گلگت بلتستان، ضلع سوات اور فاٹا جیسے خصوصی علاقوں میں پروسیسنگ کی صنعتیں لگانے کے لیے سہولتیں شامل ہیں۔

ان اقدامات سے کاشت کار برادری کے ساتھ ساتھ بینکوں کو بھی سہولت ملے گی کہ وہ اس شعبے کے لیے مالی رسائی میں اضافہ کریں۔وزیر خزانہ نے فریقوں کو یقین دہانی کرائی کہ جہاں بھی وفاقی حکومت کی اعانت کی ضرورت ہو گی، وہاں پروہ اپنا کردار سرگرمی سے ادا کرے گی تا کہ زرعی شعبے کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دی جائے اور اس میں بڑی تبدیلی لائی جا سکے۔

اجلاس کے اختتام پرڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سعید احمد نے بچتیں جمع کرنے اور معیشت کے تمام پیداواری شعبوں کو فنڈنگ کی فراہمی میں اہم اور تعمیری کردار ادا کرنے پر بینکوں کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا تمام فریق ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے تمام شرکاء کو افطار ڈنرکی دعوت دی، جس کا اہتمام گورنر نے معزز مہمان خصوصی کے اعزاز میں کیا تھا۔

Browse Latest Business News in Urdu

عالمی منڈی کے زیراثر لوہے کی فی ٹن قیمت میں 22 ہزار روپے تک کمی

عالمی منڈی کے زیراثر لوہے کی فی ٹن قیمت میں 22 ہزار روپے تک کمی

گیس کی کل قیمت کا 94 فیصد اخراجات ،کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے‘ ترجمان ایس این جی پی ایل

گیس کی کل قیمت کا 94 فیصد اخراجات ،کیپ ایکس پر ریٹرن پر مشتمل ہوتا ہے‘ ترجمان ایس این جی پی ایل

چین    میں  بین الاقوامی تجارتی  نمائش ،ٹی ڈی اے پی نے   شرکت  کے  خواہش مندوں سے یکم اپریل تک   درخواستیں ..

چین میں بین الاقوامی تجارتی نمائش ،ٹی ڈی اے پی نے شرکت کے خواہش مندوں سے یکم اپریل تک درخواستیں ..

گوشت اورگوشت سے بنی اشیائ کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پراضافہ ریکارڈ

گوشت اورگوشت سے بنی اشیائ کی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پراضافہ ریکارڈ

اسلام آباد ، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس 608 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 67156 پرپہنچ گیا

اسلام آباد ، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس 608 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 67156 پرپہنچ گیا

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بدھ کوبھی  نمایاں تیزی، کے ایس ای 100 انڈکس   641.51 پوائنٹس کے اضافہ کے بعد 66547.79 ..

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بدھ کوبھی نمایاں تیزی، کے ایس ای 100 انڈکس 641.51 پوائنٹس کے اضافہ کے بعد 66547.79 ..

رکنیت کی تجدید کے لئے کراچی چیمبر آئندہ اتوار کھلا رہے گا،دفتری اوقات میں توسیع

رکنیت کی تجدید کے لئے کراچی چیمبر آئندہ اتوار کھلا رہے گا،دفتری اوقات میں توسیع

غیرملکی ماہرین پرحملے پاکستانی معیشت پرحملے ہیں، میاں زاہد حسین

غیرملکی ماہرین پرحملے پاکستانی معیشت پرحملے ہیں، میاں زاہد حسین

کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں ناقص ومضرصحت اشیاء خوردونوش کی تیاری وفراہمی پربی ایف اے کا سخت ردعمل،7مراکز ..

کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں ناقص ومضرصحت اشیاء خوردونوش کی تیاری وفراہمی پربی ایف اے کا سخت ردعمل،7مراکز ..

ماہ صیام میں تاجر برادری عوام الناس کو ریلیف پہنچانے کے لئے کم منافع پر اشیاءفروخت کریں،تحصیلدارمستونگ ..

ماہ صیام میں تاجر برادری عوام الناس کو ریلیف پہنچانے کے لئے کم منافع پر اشیاءفروخت کریں،تحصیلدارمستونگ ..

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بدھ کوبھی  نمایاں تیزی، کے ایس ای 100 انڈکس   641.51 پوائنٹس کا کے اضافہ کے بعد 66547.79 ..

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بدھ کوبھی نمایاں تیزی، کے ایس ای 100 انڈکس 641.51 پوائنٹس کا کے اضافہ کے بعد 66547.79 ..

برائیلر گوشت کی قیمت میں10روپے فی کلو اضافہ

برائیلر گوشت کی قیمت میں10روپے فی کلو اضافہ