سٹیٹ بینک کی روپے کو مستحکم کرنے کی کوشش بے نتیجہ رہی ،ڈاکٹرمرتضیٰ مغل

افغانستان اثاثے منجمد ہونے سے ڈالر آ نہیں رہا ، جا رہا ہے،صدر پاکستان اکانومی واچ

ہفتہ 18 ستمبر 2021 16:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2021ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مارکیٹ میں 1.23 ارب ڈالر شامل کر نے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ یہ ضرورت سے کم تھے۔ ڈالر کی قدر میں کمی کے لئے لگژری اشیاء کی درامد پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ مرکزی بینک شرح سود میں اضافہ کرے تاکہ مارکیٹ میں ڈیمانڈ کم ہو جائے اور مہنگی کو رفتار کو کم کیا جا سکے۔

رواں مالی سال کے چند ماہ میں ڈالر کی قدر میں بارہ روپے کا اضافہ ناقابل قبول ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ قرضوں کے زریعے مصنوعی ترقی کی کوشش کا ایسا ہی نتیجہ نکلتا ہے۔ غیر ضروری درامدات پر قابو نہ پانے کے نتیجہ میں ایک ماہ میں سوا چھ ارب ڈالر کی اشیاء درامد ہوئی ہیں جو ایک ریکارڈ ہے جبکہ دوسری طرف برامدات اس کا تقریباً تیس فیصد ہیں جس سے روپے پر دبائو بڑھا ہے۔

(جاری ہے)

ایک ماہ میں چار ارب ڈالر تک کا تجارتی خسارہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔دو ارب ڈالر کے موبائل اور نو ہزار گاڑیوں کی درامد غیر ضروری تھی جس کے پیچھے ریونیو بڑھانے کی خواہش تھی۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اور اسکے اتحادی افغانستان میں شکست کے بعد سازشوں پر اتر آئے ہیں اور افغانستان کے اثاثے غیر قانونی طور پر منجمد کر دئیے ہیں جس کا دبائو پاکستانی معیشت پر پڑا ہے۔

طالبان کے ملک پر قابض ہونے سے روزانہ افغانستان سے کئی ملین ڈالر پاکستان آتے تھے جبکہ اب پاکستان سے افغانستان جا رہے ہیں۔انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ڈالرکی پرواز ایک عالمی سازش کا ہو سکتی ہے کیونکہ بعض عالمی اور علاقائی طاقتوں کو پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار نے بے چین کیا ہوا ہے اور وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتے۔ڈالر کی پرواز کی تحقیقات اور اس ملوث شخصیات اور انکے سہولت کاروں کے خلاف کاروائی ضروری ہے۔

Browse Latest Business News in Urdu