- شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے، شرح سود بڑھانے سے نمو 3.5 سے 4.5 فیصد ہوجائے گی

/ مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے 7مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ، مالی سال 2022کی نمو مضبوط ہے رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، توانائی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی ہے

پیر 23 مئی 2022 21:00

- شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے، شرح سود بڑھانے سے نمو 3.5 سے 4.5 فیصد ہوجائے گی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2022ء) بینک دولت پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے شرح سود 150 بیسس پوائنٹس (ڈیڑھ فیصد) بڑھا کر 13.75 فیصدکردی۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود آئندہ ڈیڑ ھ ماہ کے لیے بڑھائی گئی ہے،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 13.779 ارب ڈالرکا ہے، شرح سود بڑھانے سے نمو 3.5 سے 4.5 فیصد ہوجائے گی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری اور اقتصادی پالیسی سے طلب کو پائیدار کرنا ہوگا، مہنگائی کی توقعات اور بیرونی خدشات کم کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی صورتحال بیرونی اور اندرونی حالات سے متاثر ہوئی ہے، مالی سال 2022کی نمو مضبوط ہے۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی اقتصادی پالیسی، توانائی سبسڈی پیکیج سے طلب بڑھی ہے، پالیسی تاخیر کی بے یقینی شرح تبادلہ پر اثرانداز ہورہی ہے، پاکستانی معیشت کوویڈ کے بعد توقعات سے زیادہ تیزی سے بڑھی،گذشتہ سال معیشت 5.7 فیصد رہی، رواں سال معیشت 5.97 فیصدسالانہ شرح سے بڑھ رہی ہے۔

(جاری ہے)

مرکزی بینک نے آئی ایم ایف مذاکرات جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے فیول اور الیکٹرک سبسڈی واپس لینے کی تجویز دی ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مہنگائی جزوقتی بڑھیگی، آئندہ مالی سال میں بھی بلند رہے گی، مالی سال 2024 تک مہنگائی کی شرح 5 سی7 فیصد ہوجائیگی، مہنگائی عالمی اجناس کی قیمتیں، مقامی طلب، مالی اخراجات کم کرنے سے ہوگی، ایکسپورٹ ریفاننسنگ اور لمبے عرصے کی فنڈنگ پر شرح سود بڑھائی گئی ہے ، آخری اجلاس کے بعد بھی ڈیمانڈ کے اعشاریے بلند ہیں ، پیٹرولیم مصنوعات ،گاڑیوں کی فروخت، بجلی پیداوار اورخدمات پر سیلز ٹیکس وصولی بلند ہے۔

تفصیلات کے مطابق زری پالیسی کمیٹی(ایم پی سی) نے پیر کو اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 150 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 13.75 فیصد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ یہ اقدام اور اس کے ہمراہ بے حد ضروری مالیاتی یکجائی سے طلب کو معتدل کرکے ایک زیادہ پائیدار رفتار کی طرف لانے اور ساتھ ہی مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور بیرونی استحکام کو درپیش خطرات کی روک تھام کرنے میں مدد ملنی چاہیے۔

ایم پی سی کے پچھلے اجلاس کے بعد عبوری تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نمو توقع سے کہیں زیادہ ہے۔ اس دوران بیرونی دباؤ بلند ہے اور ملک کے اندر پیدا ہونے والے اور بین الاقوامی عوامل دونوں کے باعث مہنگائی کا منظر نامہ بگڑ گیا ہے۔ملکی سطح پر اس سال ایک توسیعی مالیاتی موقف نے، جو توانائی کی سبسڈی کے پیکیج کی وجہ سے مزید ابتر ہوگیا، طلب کو ہوا دی ہے اور پالیسی کی مسلسل غیریقینی نے شرح مبادلہ پر دباؤ میں اضافہ کردیا ہے۔

عالمی سطح پر روس یوکرین تنازعے کی وجہ سے مہنگائی میں شدت آگئی ہے اور )"چین میں کووڈ کی ایک نئی لہر کے سبب پھر رسدی تعطل پیدا ہوا ہے۔ نتیجے کے طور پر دنیا کے تقریباً تمام مرکزی بینکوں کو اچانک کئی سال پر محیط بلند مہنگائی اور دشوار منظرنامے کا سامنا ہے۔معیشت کووڈ کے بعد مالی سال میں 0.9فیصد سکڑنے کے بعد توقع سے زیادہ تیزی سے بحال ہوئی ، اس نے پچھلے سال 5.7 فیصد نمو پائی اور اس سال عبوری تخمینے کے مطابق بڑھ کر 5.97 فیصد ہوجائے گی۔

عمومی مہنگائی غیرمتوقع طور پر اپریل میں دو سال کی بلند ترین سطح 13.4 فیصد (سال بسال) تک پہنچ گئی اور اب مسلسل چھ ماہ سے دوہندسی ہے۔ مہنگائی کی رفتار بھی بلند یعنی 1.6 فیصد (ماہ بہ ماہ) تھی اور قوزی مہنگائی دیہی اور شہری علاقوں میں مزید بڑھ کر بالترتیب 10.9 فیصد اور 9.1 فصد ہوگئی۔ بیرونی شعبے میں، اپریل کے دوران جاری کھاتے کے خسارے میں کچھ حوصلہ افزا اعتدال سے قطع نظر، ملکی غیریقینی نیز فیڈرل ریزرو کی جانب سے سختی کے بعد بین الاقوامی منڈیوں میں امریکی ڈالر کی حالیہ مضبوطی کیباعث روپے کی قدر مزید کم ہوئی۔

ایم پی سی کے بیس لائن منظرنامے میں آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل شراکت، نیز مالی سال 23ء میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) اور ایندھن پر جی ایس ٹی کے معمول پر لائے جانے کے ساتھ ایندھن اور بجلی کی سبسڈیز کا خاتمہ فرض کیا گیا ہے۔ ان مفروضات کے تحت امکان ہے کہ عمومی مہنگائی عارضی طور پر بڑھے گی اور پورے ا?ئندہ مالی سال بلند رہے گی۔

اس کے بعد مالی سال 24ء کے آخر تک مالیاتی یکجائی، اعتدال پر آتی ہوئی نمو، اجناس کی عالمی قیمتوں کے معمول پرآنے اور مفید بیس اثرات کے نتیجے میں یہ متوقع طور پر گر کر 5-7 فیصد ہدف کی حدود میں پہنچ جائے گی۔ اس بیس لائن کے حوالے سے خطرات کے توازن کا لحاظ رکھا جائے تو ایم پی سی کی رائے میں یہ ضروری ہے کہ مہنگائی کی توقعات کو قابو میں اور بیرونی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

پالیسی ریٹ میں آج کے اضافے کے علاوہ ای ایف ایس اور ایل ٹی ایف ایف کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔ آٓگے چل کر زری پالیسی ترسیل کو مضبوط کرنے کے لیے یہ شرحیں پالیسی ریٹ سے منسلک کردی جائیں گی اور خود بخود ان میں ردوبدل ہوگا جبکہ برآمدات کو ترغیب دینے کے لیے یہ بدستور پالیسی ریٹ سے کم رہیں گی۔ ساتھ ہی ایم پی سی نے آج کے زری سختی کے اقدامات کو تقویت دینے کے لیے مضبوط اور مساویانہ مالیاتی یکجائی کی ہنگامی ضرورت پر زور دیا۔

اس سے مہنگائی، مارکیٹ ریٹس اور بیرونی کھاتے پر دباؤ میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق بیشتر ابھرتی ہوئی منڈیوں کے برخلاف، 2020ء میں کووڈ دھچکے کے بعد پاکستان کو کسی قدر خفیف سکڑاؤ کا تجربہ ہوا جس کے بعد پائیدار اور بھرپور بحالی آئی۔ نتیجے کے طور پر پیداوار اس وقت وبا سے پہلے کے دور کے رجحان سے اوپر ہے چنانچہ مہنگائی اور جاری کھاتے پر موجودہ بڑھے ہوئے دباؤ کے باعث معاشی پالیسیوں میں سختی لانے کی جو ضرورت ہے وہ طلب کے انتظام کے تناظر سے بھی لازمی ہے۔

بیشتر طلبی اظہاریے پچھلی ایم پی سی سے اب تک مضبوط رہے ہیں۔بشمول پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیاں، بجلی کی پیداوار اور خدمات پر سیلز ٹیکس اور مارچ میں ایل ایس ایم کی نمو تیز ہوئی۔ صارفین اور کاروبار کے اعتماد دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب پیداواری فرق کے مثبت ہونے کی بنا پر معیشت کو کچھ ٹھنڈک سے فائدہ ہوسکتا ہے اور توقع ہے کہ جاری زری سختی اور مفروضہ مالیاتی یکجائی کی مدد سے مالی سال 23ء میں نمو معتدل ہوکر 3.5-4.5فیصد کے لگ بھگتک پہنچ جائے گی۔

جاری کھاتے کا خسارہ بدستور معتدل ہورہا ہے۔ پست درآمدات اور ریکارڈ ترسیلات زر کے طفیل یہ اپریل میں یہ کم ہوکر 623 ملین ڈالر رہ گیا، جو رواں مالی سال کی اوسط کے نصف سے بھی کم ہے۔پی بی ایس کے اعدادوشمار کی رو سے گذشتہ نومبر میں اپنے نقطہ عروج کے مقابلے میں تجارتی خسارہ 24 فیصد سکڑ گیا۔ یہ پیش رفت اس سال جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 4 فیصد تک ہونے کی اسٹیٹ بینک کی پیش گوئی سے مطابقت رکھتی ہے۔

اگلے سال پیش گوئی ہے کہ چونکہ درآمدی نمو کے مسلسل سست ہورہی ہے اور حکومت نے حال ہی میں غیرضروری درآمدات کو کم کرنے کے اقدامات کیے ہیں جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر بدستور اپنی کارکردگی دکھا رہی ہیں، اس لیے جاری کھاتے کا خسارہ کم ہوکرجی ڈی پی کے لگ بھگ 3 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ آئی ایم ایف کی مسلسل مدد کے ساتھ جاری کھاتے کے خسارے میں یہ کمی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مالی سال 23ء کے دوران پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات بخوبی پوری ہوجائیں گی، جس میں دو طرفہ سرکاری قرض دہندگان کے رول اوور، کثیر جہتی قرض دہندگان سے نئے قرضے، اور بانڈ اجرا، بیرونی براہ راست سرمایہ کاری اور پورٹ فولیو رقوم کی آمد کے امتزاج کا یکساں حصہ شامل ہوگا۔

نتیجے کے طور پر روپے پر ضرورت سے زیادہ دباؤ کم ہونا چاہیے اور اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر کو اگلے مالی سال کے دوران اپنے گذشتہ راستے پر چل پڑنا چاہیے جس میں وہ بلندی کی جانب گامزن تھے۔مالیاتی شعبہ کے حوالے سے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ بجٹ کے مطابق یکجائی کے بجائے اب مالی سال22ء میں توقع ہے کہ مالیاتی موقف توسیعی رہے گا۔ جی ڈی پی کے ً0.7فیصد پر ہونے کی وجہ سے سال کی ابتدائی تین سہ ماہیوں میں بنیادی خسارہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے 0.8فیصد کے بنیادی فاضل سے ناسازگار تقابل رکھتا ہے۔

ؔاس انحراف کا سبب غیر سودی اخراجات میں تیزی سے اضافہ تھا جن میں بلند زراعانت، گرانٹس اور صوبائی ترقیاتی اخراجات شامل ہیں۔ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے طلب کے دباؤ کے ساتھ اجناس کی عالمی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں لاگت میں تیزی سے اضافہ مہنگائی کے دباؤ اور درآمدی بل میں اضافے پر منتج ہوا ہے۔ مالیاتی دور اندیشی کو بحال کرنے کے ساتھ بہ کفایت اور کمزرو طبقات کو ہدفی سماجی تحفظ فراہم کرنے کے لیے بروقت اقدام کی ضرورت ہے۔

اس دوراندیشی کے نتیجے میں پاکستان کا سرکاری قرضہ مالی سال 19ء میں جی ڈی پی کی75فیصدسے کم ہوکر 2021ء میں کووڈ دھچکے کے باوجود 71فیصد پر آ گیا تھا، جو اسی مدت میں ابھرتی منڈیوں میں جی ڈی پی کے تقریباً10فیصد کے اوسط اضافے کے بالکل برعکس تھا۔زری اور مہنگائی کا منظرنامہ پیش کرتے ہوئے مرکزی بینک نے کہا کہ اپریل کے پورے عرصے کے دوران نجی شعبے کے قرضے کی نمو نامیہ لحاظ سے مضبوط رہی، جس سے مستحکم اقتصادی سرگرمیوں اور خام مال کے نرخ بلند رہنے کی عکاسی ہوتی ہے کیونکہ بلند نرخوں نے فرموں کی جاری سرمائے کی ضروریات کو بڑھا دیا۔

زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے ثانوی بازار کی یافت، نشانیہ شرحیں اور سرکاری نیلامیوں میں قطع شرحیں بڑھی ہیں، خاص طور پر ابتدائی سرے پر۔ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مارکیٹ کی شرحوں کو پالیسی ریٹ سے ہم آہنگ ہونا چاہیے اور اگر آج کے پالیسی فیصلے کے بعد کوئی عدم مطابقت ہو تو اسٹیٹ بینک مناسب اقدام کرے گا۔ عمومی مہنگائی جو مارچ میں 12.7 فیصد (سال بسال) تھی، اپریل میں بڑھ کر 13.4 فیصد ہوگئی، جس میں تلف پذیر غذائی اشیا کے نرخوں اور قوزی مہنگائی نے اہم کردار ادا کیا۔

قوزی مہنگائی میں اضافے سے مضبوط ملکی طلب اور رسدی دھچکوں کے دورِ ثانی کے اثرات کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، طویل مدتی مہنگائی کی توقعات کے اقدامات بڑھے ہیں۔ اب جبکہ بجلی اور ایندھن پر زرِ اعانت واپس لے لیا گیا ہے، مالی سال 23ء کے دوران مہنگائی عارضی طور پر بڑھنے کا امکان ہے اور بلند سطح پر رہ سکتی ہے، جس کے بعد مالی سال 24ء میں وہ تیزی سے کم ہوجائے گی۔ یہ بنیادی منظرنامہ اجناس کی عالمی نرخوں کے رجحان اور ملکی مالیاتی پالیسی موقف سے متاثر ہونے کے خطرے سے دو چار ہے۔ زری پالیسی کمیٹی مہنگائی، مالی استحکام، اور نمو کے وسط مدتی امکانات پر اثر انداز ہونے والی تبدیلیوں کی محتاط نگرانی برقرار رکھے گی۔

Browse Latest Business News in Urdu

موبائل فونز کی مقامی تیاری کے بعد قیمتوں میں نمایاں کمی

موبائل فونز کی مقامی تیاری کے بعد قیمتوں میں نمایاں کمی

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ

ایس ای سی پی نے جنرل تکافل اکاؤنٹنگ ریگولیشنز 2019 میں ترامیم تجویز کر دیں

ایس ای سی پی نے جنرل تکافل اکاؤنٹنگ ریگولیشنز 2019 میں ترامیم تجویز کر دیں

اسلام آباد چیمبر آف کامرس  میں ایس ایم منیر آڈیٹوریم    کی تقریب نقاب کشائی

اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایس ایم منیر آڈیٹوریم کی تقریب نقاب کشائی

ملک میں گاڑیوں  کی فروخت میں جاری مالی سال کے  دوران سالانہ بنیادوں پر 37 فیصد  کمی ریکارڈ

ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر 37 فیصد کمی ریکارڈ

سوتی ملبوسات کی برآمدات میں مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر  اضافہ

سوتی ملبوسات کی برآمدات میں مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر اضافہ

ایل این جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نوماہ میں دو فیصد کا اضافہ

ایل این جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نوماہ میں دو فیصد کا اضافہ

گاڑیوں کی خریداری کے لیے بینکوں کی جانب سے قرضہ جات کے اجراء میں  سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد کی کمی

گاڑیوں کی خریداری کے لیے بینکوں کی جانب سے قرضہ جات کے اجراء میں سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد کی کمی

موبائل فونز کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نو ماہ میں   121 فیصد کا نمایاں اضافہ

موبائل فونز کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نو ماہ میں 121 فیصد کا نمایاں اضافہ

آسٹریلیا میں منعقد  ہونے والی عالمی تجارتی نمائش میں شرکت  کے لئے  درخواستیں طلب

آسٹریلیا میں منعقد ہونے والی عالمی تجارتی نمائش میں شرکت کے لئے درخواستیں طلب

سیالکوٹ بزنس اینڈ کامرس سینٹر میں  علی باباڈاٹ کام پر  سرٹیفائیڈ ورچوئل اسسٹنٹ  بارے  تربیتی سیشن

سیالکوٹ بزنس اینڈ کامرس سینٹر میں علی باباڈاٹ کام پر سرٹیفائیڈ ورچوئل اسسٹنٹ بارے تربیتی سیشن

صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کی ایتھوپین سفیر کے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ میں شرکتز

صدر سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کی ایتھوپین سفیر کے اعزاز میں منعقدہ عشائیہ میں شرکتز