گندم کی پیداوارخطرات سے دوچارہے۔ درآمد کی ضرورت پڑسکتی ہے،میاں زاہد حسین

ہنگامی بنیادوں پرگندم اورآٹے کی پالیسی بنائی جائے،ملک بھرمیں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

بدھ 12 مارچ 2025 17:20

گندم کی پیداوارخطرات سے دوچارہے۔ درآمد کی ضرورت پڑسکتی ہے،میاں زاہد حسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کوفوڈ سیکورٹی کے بحران سے بچانے کے لئے ہنگامی طورپرگندم درآمد کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کا جائزہ لیا جائے۔

اسکے ساتھ ہی ملک بھرمیں ذخیرہ اندوزوں اورمنافع خوروں کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے ورنہ حالات بگڑجائیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسپورٹ پرائس نہ ملنے کی وجہ سے کئی علاقوں میں کاشتکارگندم کے بجائے دیگرفصلیں اگا رہے ہیں جس کی وجہ سے گندم کا زیرکاشت رقبہ کم ہورہا ہے جس کا اثر پیداوارپربھی پڑے گا۔

(جاری ہے)

اسکیعلاوہ کم بارش کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں گندم کی پیداواربھی متاثرہوئی ہے اوراگراس تشویشناک صورتحال میں فوری اقدامات نہ کئے گئے توخوراک کا سنگین بحران جنم لے سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان گندم برآمد کرنے والا ملک تھا مگرکئی سالوں سے گندم کی درآمد ایک معمول بن گئی ہے۔ گندم کی مارکیٹ میں حکومتی غیرضروری مداخلت، منافع خوری، پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلی، غیرمعیاری زرعی ادویات، مہنگی کھاد، گھٹیا کوالٹی کے بیج اورکاشتکاروں کوقرضے نہ ملنے سمیت بہت سی مشکلات جہاں دیگرفصلوں کونقصان پہنچا رہی ہیں وہیں گندم کی فصل بھی متاثرہورہی ہے۔

گندم کی اسمگلنگ اورمصنوعی قلت بھی مسائل میں اضافہ کا سبب بن رہی ہیں جبکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اسکے علاوہ کاشتکاروں کی تعلیم وتربیت کے فقدان کی وجہ سے وہ قدیمی طریقوں سے کاشتکاری کررہے ہیں جس سے پانی کا زیاں زیادہ ہوتا ہے جبکہ پیداوارکم ہوتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مارکیٹ میں بحرانی کیفیت ٹالنے، قیمتیں مستحکم رکھنے اورفوڈ سیکورٹی کی صورتحال کوکنٹرول میں رکھنے کے لئے فوری درآمدات بنیادی اہمیت کی حامل ہیں۔

اسکے علاوہ غریب ترین افراد کوسبسڈی پرگندم کی فراہمی ضروری ہے تاکہ انکی مالی پریشانی کم کی جا سکے۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال اچھی فصل ہونے سے گندم کی مارکیٹ قیمتوں میں استحکام آیا ہے اورعام صارف کی مشکلات میں کافی حد تک کمی آئی تھی مگراب صورتحال بدل رہی ہے اس سال گندم کی پیداوار پچھلے سال کی نسبت 11 فیصد کم متوقع ہے پچھلے سال گندم کی پیداوار 31.4 ملین میٹرک ٹن ہوئی تھی جبکہ اس سال 27.9 ملین میٹرک ٹن پیداوارمتوقع ہے۔

ان حالات میں حکومت مقامی کاشتکاروں سے بڑے پیمانے پرگندم کی خریداری کے بارے میں غورکرے۔ حکومت پنجاب نے اگرگزشتہ سال کی طرح اس سال بھی گندم نہ خریدی تو اس سے غذائی تحفظ کی صورتحال بگڑسکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ مرکزی اورصوبائی حکومتیں ملک کومعاشی اورسیاسی عدم استحکام سے بچانے کے لئے اورملک بھرمیں گندم کی سپلائی یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

Browse Latest Business News in Urdu