کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مالی سال2016-17ء کے وفاقی بجٹ کو سو فیصد سیاسی بجٹ قرار دیا

نئے مالی سال کا بجٹ موجودہ حکومت کے گذشتہ 3بجٹ میں سے سب سے بدترین بجٹ ہے ،ایگر کلچر بجٹ دیکر 18کروڑ عوام کی حق تلفی کی گئی

جمعہ 3 جون 2016 23:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 جون۔2016ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مالی سال2016-17ء کے وفاقی بجٹ کو سو فیصد سیاسی بجٹ قرار دیا ہے اور کہا کہ نئے مالی سال کا بجٹ موجودہ حکومت کے گذشتہ 3بجٹ میں سے سب سے بدترین بجٹ ہے ، بجٹ کے ذریعے عوام پر ان ڈائریکٹ ٹیکس لگایا گیا ایگر کلچر بجٹ دیکر 18کروڑ عوام کی حق تلفی کی گئی ،آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے شعبے کو چھوٹ دی گئی جبکہ کماؤ پوت شعبے ( انڈسٹریز) پر ٹیکسز لگائے گئے ،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے 2018کے عام انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ تیار کیا ہو کیونکہ ایوان میں موجود افراد کی بڑی تعداد زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے اس لئے انڈسٹریز کو نظر انداز کر کے زراعت کو ترجیح دی گئی لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ زراعت کے شعبے کو دی جانیوالی سہولیات سے نالاں ہیں ،مگر انڈسٹریز کو اہمیت نہ دینے پر افسوس بھی ہے ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں وفاقی بجٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بزنس مین گروپ کے سربراہ سراج قاسم تیلی ،کے سی سی آٗی کے صدر یونس محمد بشیر ،بی ایم جی کے نائب صدر ہارون فاروقی ،اے کیو خلیل ،ہارون اگر ،شمیم احمد فرپو ،طاہر خالد ،افتخار احمد وہرہ ،چیمبر کے سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان نے کہا کہ دنیا میں یہ پریکٹس رہی ہے کہ کرپشن کم کرنے کیلئے ٹیکس ریٹ کو کم کیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ٹیکس کی شرح بڑھا کر ٹیکس چوری کی ترغیب دی جا رہی ہے ،کراچی چیمبر کایہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کا یہ کہنا غلط ہے کہ بہتری نظر آ رہی ہے کیونکہ غریب اور عام آدمی خوشحال نظر نہیں آ رہا ۔

بزنس مین گروپ کے سربراہ اور کراچی چیمبر کے سابق صدر سراج قاسم تیلی نے کہا کہ بجٹ میں نئے ٹیکس پیئرز کی کوئی بات نہیں کی گئی جس کا حکومت اور ایف بی آر ہمیشہ سے رونا روتی ہے ، انڈسٹریز پرٹیکسز کو برقرار رکھا گیا یا لفظوں کی جادو گری کے ذریعے اس طرح بجٹ پیش کیا گیا تاکہ اسے بزنس فرینڈلی دیکھایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے ہمیشہ حالات کو پیش نظر رکھ کر بجٹ پیش کیا ایوان میں زراعت والے لوگ بیٹھے ہیں اس لئے انہیں سہولت دیدی گئی لیکن ہم یہ کہتے ہیں کہ زراعت کے شعبے کو سہولت موجودہ حکومت کو اپنے پہلے بجٹ سے ہی دینا چاہئے تھا ۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام پر ان ڈائریکٹ ٹیکس لگایا گیا۔ ایگر کلچر بجٹ دیکر 18کروڑ عوام کی حق تلفی کی گئی کیونکہ آج تک پیش ہونیوالے بجٹ میں ایوان میں کسی نے بھی یہ بات برملا نہیں کہی کہ ایسا بجٹ دیں گے کہ بجٹ سے زراعت والے خوش ہو جائیں گے اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ ایوان میں فیوڈل لارڈ( جاگیردار )بھی موجود ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کمیونٹی تنگ رہی ہے پہلے کراچی والے تنگ تھے آج پنجاب والے بھی تنگ ہیں ،گذشتہ تین سالوں میں پیش کئے جانیوالے بجٹ میں یہ بجٹ انتہائی خراب بجٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئے بجٹ میں کم از کم تنخواہ13ہزار روپے سے بڑھا کر14ہزار روپے کر دی گئی لیکن آج بھی اس تنخواہ پر4افراد پر مشتمل خاندان کا گزارہ نہیں ہو سکتا بدقسمتی یہ ہے کہ جب بھی تنخواہ بڑھائی گئی مہنگائی اس سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے جس سے عوام اس ثمرات سے محروم رہ جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر بجٹ پر اپنا حقیقی ردعمل پیر کے روز پریس کانفرنس کے ذریعے دے گی ۔اس موقع پر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر یونس محمد بشیر کا کہنا تھا کہ صنعتکار طبقہ کی ایوان میں نمائندگی نہیں اس لئے اس طرز پر بجٹ کی توقع کی جا سکتی ہے ہم اس بجٹ کو سیاسی اور عوام دشمن بجٹ سمجھتے ہیں حکومت نے کاروباری لاگت کم کرنے کیلئے کوئی واضع اقدامات کا اعلان نہیں کیا اگر یہی صورتحال رہی اور صنعتکار اب بھی نہ جاگیں تو بزنس طبقے کیلئے خطرات آئندہ سالوں میں مزید بڑھ جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا ہے اس کے اہداف منی بجٹ کے ذریعے پورے کئے جائیں گے کیونکہ عقل اس بجٹ کو تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایوان میں موجود لوگ بزنس کمیونٹی پر رحم کریں اس موقع پر ہارون فاروقی نے کہا کہ مقررہ وقت پر بجٹ پیش کر کے صرف قانونی ضروریات کو پورا کیا گیا اس بجٹ کو ہم بجٹ نہیں سمجھتے بلکہ ایک شعبے کو براہ راست مراعات دینے سے تعبیر کرتے ہیں ۔معرات دینے کے باوجود حکومت اپنے اہداف پورے نہیں کر سکے گی اور چند ماہ بعد ہی منی بجٹ کا سامنا کرنا پڑیگا ۔اے کیو خلیل نے کہا کہ معیشت کو درپیش چیلنجز اب کھل کر سامنے آئیں گے ٹیکس نہ دینے والا زیادہ فائدہ اٹھا رہا ہے جبک ٹیکس دینے والے شعبے کو کوئی مراعات نہیں دی گئی ۔

Browse Latest Business News in Urdu

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا نیاریکارڈقائم،  انڈکس 692.49 پوائنٹس(0.97)   اضافہ کے بعد72051.89پوائنٹس پربند

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا نیاریکارڈقائم، انڈکس 692.49 پوائنٹس(0.97) اضافہ کے بعد72051.89پوائنٹس پربند

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس 703 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 72 ہزار63پوائنٹس  کی بلند ترین سطح پر ..

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی،100 انڈیکس 703 پوائنٹ اضافے کے ساتھ 72 ہزار63پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر ..

ملک بھر میں بدھ کوسونے کی قیمت میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن

ملک بھر میں بدھ کوسونے کی قیمت میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن

پائیدار ترقی کے لیے ہمیں بوم اور بسٹ سائیکل سے دور جانا ہوگا ، معیشت کو ڈیجیٹلائز اور دستاویزی کرکے مسائل ..

پائیدار ترقی کے لیے ہمیں بوم اور بسٹ سائیکل سے دور جانا ہوگا ، معیشت کو ڈیجیٹلائز اور دستاویزی کرکے مسائل ..

تجارت سے متعلق ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیہ کی درستگی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال  ضروری ہے، ..

تجارت سے متعلق ڈیٹا کی نگرانی اور تجزیہ کی درستگی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال ضروری ہے، ..

زیرگردش کرنسی کے حجم میں ہفتہ واربنیاد پر2.1 فیصداضافہ ہوا،سٹیٹ بینک

زیرگردش کرنسی کے حجم میں ہفتہ واربنیاد پر2.1 فیصداضافہ ہوا،سٹیٹ بینک

ایرانی صدر کا دورہ دونوں برادر ممالک کے مابین قریبی تعلقات میں اہم سنگ میل ہے، مہرکاشف یونس

ایرانی صدر کا دورہ دونوں برادر ممالک کے مابین قریبی تعلقات میں اہم سنگ میل ہے، مہرکاشف یونس

مشینیری گروپ کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 30 فیصداضافہ

مشینیری گروپ کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 30 فیصداضافہ

ملک میں خوردنی تیل کی پیداوارمیں   اضافہ، بناسپتی گھی کی پیداوارمیں کمی واقع

ملک میں خوردنی تیل کی پیداوارمیں اضافہ، بناسپتی گھی کی پیداوارمیں کمی واقع

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کمی

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں گزشتہ ہفتہ کے دوران کمی

ملک میں تیل وگیس کی پیداوارمیں ہفتہ واربنیادپرکمی ہوئی،رپورٹ

ملک میں تیل وگیس کی پیداوارمیں ہفتہ واربنیادپرکمی ہوئی،رپورٹ

جرمنی میں منعقد  ہونے والی عالمی تجارتی نمائش میں شرکت  کے لئے آخری تاریخ 25 اپریل ہے  ، ٹی ڈی اے پی

جرمنی میں منعقد ہونے والی عالمی تجارتی نمائش میں شرکت کے لئے آخری تاریخ 25 اپریل ہے ، ٹی ڈی اے پی