Saleeqa Tam O Adab E Mezbani - Article No. 1612

Urdu Cooking Saleeqa Tam O Adab E Mezbani سلیقہ طعام ۔۔۔ و آدابِ میزبانی (Article No. 1612) - Pakistani cooking Articles in Urdu, cooking information in Urdu and Food recipes in Urdu. Cooking articles in Urdu and Cooking features in Urdu.

Saleeqa Tam O Adab E Mezbani Recipe In Urdu

سلیقہ طعام ۔۔۔ و آدابِ میزبانی - آرٹیکل نمبر 1612

سلیقہ طعام ۔۔۔ و آدابِ میزبانی اسریٰ جبین: تہذیب کے مختلف پہلو ہوا کرتے ہیں ۔ ایک زمانہ تھا کہ دستر خوان پر کھانے کے آداب ہوا کرتے تھے ۔ بچوں کو بتایا جاتا کہ پلیٹس کس طرح رکھی جاتی ہیں ، کھاتے وقت منہ سے آواز نہیں نکالتے ، انگلیاں سالن میں ڈبو کر نہیں کھاتے ‘ کھانا شروع کرنے سے قبل بسم اللہ پڑھتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔

اس کے علاوہ اور بھی کئی باتیں تھیں ۔ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ کھانے پینے کے آداب ایک مضمون کی حیثیت رکھتے تھے ۔ جسے سکھانے کی ذمہ داری گھر کے بزرگوں پہ عائد ہوتی ہیں لیکن اب وقت تبدیل ہو گیاسب کچھ بدل گیا دستر خوان کا تصور ختم ہو گیا لوگ کھڑے ہو کر بوفے کرنے لگے مغربی انداز طعام سامنے آگیا ہے ، چھری کانٹے سے کھانے پینے کا رواج ہو گیا ہے عہد حاضر میں زندگی کے ہر پہلو وہر انداز میں تیزی سے تبدیلیاں پیدا کی ہیں اب مغربی طرز زندگی کی تقلید کرنے والوں کو معاشرہ مہذب و تعلیم یافتہ گردانتا ہے ۔
اس کی بھیا یک روایت ہے اور اسے مہذب بھی سمجھا جانے لگا ہے جو میز پر بیٹھ کر سلیقے سے کھانے کا ہنر جانتا ہو ۔ آج کل آپ کے درجنوں ایسے افراد دیکھائی دے جائیں گے جو ایسے مغربی انداز کو دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور الٹی سیدی حرکتیں کرنے لگتے ہیں ۔
ہم نے ایسے ہی لوگوں کے لئے یہ مضمون تحریر کیا ہے اور کچھ مشورے دیئے ہیں کہ ان پر اگر عمل کیا جائے تو میز پر ہونے والی شرمندگی سے بچا جا سکتا ہے ۔ دعوت میں دو ہی قسم کی باتیں ہوتی ہیں ۔ یا تو آپ مہمان ہوتے ہیں یا پھر میزبان اور دونوں ہی صورتوں میں میز کے آداب ایک جیسے ہوا کرتے ہیں۔
چلیں میز کے عام آداب کے متعلق کچھ اہم باتیں بتاتے ہیں ۔ کھانا لگاتے وقت سب سے پہلا خیال یہ ہونا چاہیے کہ میز پر رکھا ہوا کھانا دیکھنے والوں کو بھلا لگے اور اس کی سجاوٹ ایک اچھا تاثر ڈالے ۔ علاوہ ازیں کھانے کی تمام چیزیں اس ترتیب اور اتنی مقدار میں سجائی جائیں کہ ہر فرد کی پہنچ ان تک آسانی سے ہوجائے۔
میزبان یا کھانا کھلانے کے ذمہ دار افراد کو کھانوں کے بارے میں بھر پور معلومات ہونی چاہئیں تا کہ اس سے اگر کسی کھانے کے بارے میں کوئی بات دریافت کی جائے تو وہ پورے اعتماد کے ساتھ اس کا جواب دے سکے۔ میز پوش بچھانے سے پہلے یہ خیال ضرور رکھا جائے کہ میز کے گرد تمام افراد باآسانی بیٹھ سکیں۔
اسی لحاظ سے تمام کر اکری مثلا پلیٹ ، ڈونگے ، قاب چمچ ، کانٹے، چھری، گلاس، جگ وغیرہ کو سجا دینا چاہیے تا کہ ہر فرد کے سامنے اس کی ضرورت کی شے پہلے سے موجود ہو اور جب کھانے کا آغاز کیا جائے تو کسی فرد کو کسی چیز کی کمی محسوس نہ ہوا اور نہ ہی افراتفری کا سماں پیدا ہو ۔
میز پوش صاف ڈھلے ہوئے اور استری شدہ ہونے چاہئیں ۔ میز پر ٹیبل میٹس بچھا دیئے جائیں جو بے حد خوش نما لگیں گے ۔ اگر میز کے درمیان تازہ گلدستہ سجادیا جائے تو اس کے پھلوں کی مہک ماحول کو خوشگوار بنا دے گی ۔البتہ یہ خیال رہے کہ گلدستہ اتنا بڑا نہ ہو کہ اس کے پھول پتے یا ٹہنیاں کھانے کے درمیان حائل ہوں نہ شرکا کے درمیان کے وہ ایک دوسرے کو دیکھنے سے محروم رہیں ۔
اگر کھانا رات کو پیش کیا جا رہا ہو تو شمع دان سے میز کی سجاوٹ دو بالا کی جا سکتی ہے ۔ میز پوش پر ہر نشست کے سامنے چھوٹی بڑی پلیٹیں ، چھری کانٹا ، گلاس اور چمچ اس طرح سجے ہوں کہ کوئی چیز ایک دوسرے سے نہ ٹکرائے اور نہ ہی کھانے والے کو کسی قسم کی دشواری محسوس و ۔
میٹھی ڈش اس وقت پیش کی جاتی ہے جب تمام لوگ کھانے سے فارغ ہو جائیں اور جھوٹے برتن اٹھا لئے جائیں ۔ میٹھی ڈش کھانے کے برتن اگر گنجائش ہو تو پہلے سے رکھ دیئے جائی ورنہ ڈش کے ساتھ ہی پیش کر دیئے جائیں ۔ جس فرد کے سپر دکھانا کھلانے کی ذمہ داری ہو اسے چاہیے کہ شرکا ء کی آمد سے قبل میز کا بھر پور جائزہ لے لگانے سے پہلے سجا دینا چاہیے ۔
اس کے بعد اچار ، چٹنیاں وغیرہ ۔ اگر سوپ یا جوس سے مہمانوں کی تواضع کرنا ہو تو ان کے نشستوں پر بیٹھنے کے ساتھ ہی یہ چیز پیش کر دی جائے تاکہ اسے پینے کے دوران بے تکلفی کا ماحول پیدا ہو جائے اور اگر شرکا ء ایک دوسرے سے متعارف نہ ہوں تو ان کا تعارف بھی کرا دیا جائے ۔
#ایسے کھانے جوہاتھ سے بآسانی کھائے جا سکتے ہیں ۔ انہیں انگلیوں کی پوروں سے اٹھا کر کھانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ۔ آپ بڑے ٹکڑوں کو کئی چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر کے کھا سکتی ہیں اور اگر ہاتھوں کے لتھڑنے کا اندیشہ ہو تو چھری کانٹے کی مدد سے ٹکڑے کئے جا سکتے ہیں ۔
ایسے کھانوں کو فنگر فوڈز کہا جاتا ہے ۔ جیسے بریڈ ڈ کوکیز ڈ فرائز ڈ سینڈوچز ڈ چھوٹے پھل ڈ بیر بیریز یا پنیر کے ٹکڑے وغیرہ ، یہ سب فنگر فوڈز ہیں جنہیں آپ محض انگلیوں کی پوروں کے زریعے کھا سکتی ہیں ۔ # پورے کے پورے سینڈ وچ کو منہ میں نہ رکھیں چاہے ہو چھوٹا ہو یا بڑا اس کے ٹکڑے کر لیا کریں ۔
# چائے میں چینی ملاتے ہوئے اس چمچے کو استعمال نہ کریں جس کو آپ نے کیچپ یا سوپ وغیرہ کے لئے استعمال کیا ہے بلکہ چائے کے لئے علحیدہ چمچہ استعمال کریں اور چائے میں چینی حل کر لینے کے بعد اس چمچہ کو چائے کی طشتری میں رکھ دیں ۔
# چائے اگر گرم ہو تو پھونکیں نہ ماریں بلکہ اسے ٹھنڈا ہونے کے لئے کچھ دیر رہنے دیں اور جب آپ کوئی بھی چیز پی رہی ہوں تو اس وقت سٹر سٹر نہ کریں ۔ #آپ جیسے ہی میز پر بیٹھ جائیں ۔ نیپکین اٹھا کر اس کی تہہ کھولیں اور اسے اپنی گود میں بچھا لیں ۔
نیپکین کو کالر کے اردگرد باندھنے کی کوشش نہ کریں ۔ #کھانا ختم کر لینے کے بعدویٹر سے کہیں کہ وہ آپ کے سامنے کی پلیٹیں اٹھالے اس کے بعد آپ نیپکین کو میز پر رکھ دیں ۔ #اگر آپ کو کھانے کے دوران کسی کام سے میز سے اٹھنا پڑ جائے تو نیپکین کو میز پر رکھ دیں یا پھر کرسی پر اس طرح رکھیں کہ اس کا آلودہ حصہ نیچے کی طرف ہو ۔
# اگر کھانے کے دوران آپ سے نپکین چھوٹ کر فرش پر جا گرے تو اسے اٹھائیں نہیں بلکہ کھانا سرو کرنے والوں کو اشارہ کریں کہ وہ آپ کو دوسری نیپکین لا کر دے دیں ۔ #نیپکین کو بہت آہستگی سے اپنی گود میں بچائیں اور اس سے کبھی اپنا منہ صاف کرنے کی کوشش نہ کریں ۔
# اگر کھانے کی کوئی ڈش آپ کی پہنچ سے دور ہے تو اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اسے اٹھانے کی کوشش نہ کریں بلکہ اس کے لیے ڈش کے قریب کسی شخص سے درخواست کریں کہ وہ آپ کو ڈش اٹھا کر دیدے ۔ # اسی طرح اگر کوئی دور بیٹھا ہوا شخص آپ سے آپ کے قریب کی کوئی ڈش اٹھانے کو کہے تو ہاتھ بڑھا کر نہ دیں ۔
بلکہ اپنے قریب کے کسی شخص کو دے دیں ۔ وہ اپنے قریب کے شخص کو دیدے گا اس طرح وہ ڈش اس شخص تک پہنچ جائے گی ۔ #اس کے علاوہ یہ بھی تہذیب کے خلاف ہے کہ جس شخص نے وہ ڈش مانگی ہے ۔ آپ پہلے اس میں سے اپنے لیے کچھ نکل لیں ۔ یا آپ نے جس کو آگے بڑھانے کے لیے دیا ہے ۔
وہ نکال لے بلکہ پہلا حق اس کا ہے جس نے وہ ڈش طلب کی ہے ۔ # منہ میں اگر نوالہ بھرا ہوا ہو تو اس وقت بات نہ کریں اگر آپ کو چھینک یا کھانسی آرہی ہے تو منہ پر ہاتھ رکھ لیں ۔ # اپنی کہنیا میز پر نہ رکھیں ہاں اوپری بازو میز پر رکھا جا سکتا ہے ۔
# اگر آپ اپنے منہ سے کوئی چیز باہر نکالنا چاہتے ہیں یا تھوک دینا چاہتے ہیں تو کانٹے کی مدد سے نکال کر اسے چھپا کر میز پر کسی پلیٹ میں رکھ دیں ۔ # کانٹے اور چمچے کو استعمال کرنے کاصحیح طریقہ یہ ہے کہ اسے درمیانی انگلی کے پہلے جور میں پھنسا کر بیلنس کریں اور شہادت کی انگلی سے سہارا دیں ۔
جبکہ اس کے ہینڈل کوانگوٹھے سے متوازن کریں ۔ # چھری کو استعمال کرنے کے لیے شہادت کی انگلی آہستگی سے اس طرح استعمال کی جاتی ہے کہ اس کی دھار اس چیز کو بآسانی کاٹ دے جس کو آپ کاٹنا چاہتے ہیں ۔ # کانٹے کو اپنے بائیں ہاتھ میں اور چھری یا چمچے کو دائیں ہاتھ میں رکھیں ۔
اگر آپ کھانے سے فارغ ہو چکے ہیں اور مزید کھانے کی خواہش نہیں ہے ۔ تو چھری اور کاٹنے کو پلیٹ میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے افقی انداز میں رکھ دیں ۔ # اگر آپ سوپ پی رہی ہوں تو پورا چمچہ نہ بھریں بلکہ آدھا بھر کر اس کے کنارے سے سوپ پئیں اس طرح کی چمچہ آپ کے جسم سے فاصلے پر ہو۔
# اگر ہاتھ دھونے کے لیے آپ کے سامنے پیالے میں پانی لا کر رکھا گیا ہے تو بہت آہستگی اور سلیقے سے اپنی انگلیاں اس میں ڈبو ئیں ور نیپکین سے پونچھ لیں ۔ # اگر آپ کوکسی دعوت میں مدعو کیا گیا ہے تو وقت پر پہنچیں اور وقت پر رخصت ہوں اور اس وقت کا انتظار نہ کریں جب آپ کا میزبان اپنے تاثرات سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرے کہ اب بہت دیر ہو گئی ہے آپ تشریف لے جائیں ۔
#اکثر اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ کسی معزز اہم مہمان کو کسی ریستوران میں کھانے پر بلانا چاہتے ہیں ۔ اس وقت آپ کے ذہن میں بے شمار ہاں یا نہیں جیسی باتیں ہوتی ہیں جیسے کہ کیا کرنا چاہیے ، کیا نہیں کرنا چاہیے اس قسم کے اندیشے آپ کو پریشان کرتے رہتے ہیں ۔
اس کیلئے چند مفید مشورے درجہ ذیل ہیں ۔ ان پر دھیان دیں تو اس قسم کی کشمکش نہ ہو ۔ # سب سے پہلے مرحلہ تو ریستوران کے انتخاب کا ہے ۔ ایسے ریستوان کا انتخاب کریں جہاں کے ذائقے اور سروس کے بارے میں آپ اچھی طرح جانتے ہوں دعوت کے برعکس اگر آپ کو کسی اہم شخصیت کے ساتھ میٹنگ کرنی ہو تو اس کے لیے ایسے ریستوران یا ہوٹل کا انتخاب کریں جہاں شور شرابا نہ ہو اور ماحول پر سکون رہے ۔
# ایسی میٹنگ سے پہلے ریزرویشن ضرور کر وا لیں ورنہآپ پہنچ کر افراتفری کے شکار رہیں گے اور مہمان کو لے کر جگہ ڈھونڈتے رہیں گے ۔ بہتر ہے کہ مقررہ دن سے پہلے خود ریستوران میں جا کر ہال کا جائزہ لے لیں اور ریزرویشن کے وقت وہی جگہ حاصل کرنے کی درخواست کریں ۔
# ریزرویشن کے بعد اپنے مہمان کو وقت اور جگہ بتا دیں اور اس سے یہ بھی کہہ دیں کہ آپ کے نام سے میز مخصوص ہو چکی ہے ۔ #آپ خود مقررہ وقت سے دس پندرہ منٹ پہلے پہنچ کر حالات کا اور انتظامات کاا چھی طرح جائزہ لیں ۔ # اپنی کرسی پر بیٹھ کر ویٹر سے کہہ دیں کہ آپ کو فلاں مہمان کا انتظار ہے ( بہتر ہے کہ اس کا نام بتا دیں ) اور اس سے کہیں کہ وہ اس کے معزز مہمان کی رہنمائی کرتے ہوئے اسے میز تک لے آئے ۔
بہتر ہوگا کہآپ ویٹر کا نام معلوم کرکے اسے اس کے نام سے مخاطب کریں ۔ اس کا اثر بہت خوشگوار اور دوستانہ ہو گا ۔ # آپ کو مہمان کے آنے کا انتظار ہے تو اس کے آنے تک آپ اپنے لیے کوئی مشروب منگوا سکتی ہیں۔ # مینو کارڈ دیکھیں اور اس دن کی اگر کوئی خاص ڈش ہو تو اس کو ذہن میں رکھ لیں ۔
اگر ویٹر آپ کی میز کے قریب ہو تو اس کی موجودگی میں ذاتی نوعیت کی باتیں نہ کریں اور جب ویٹر آرڈر لے کر چلا جائے تو پھر ہلکے ہلکے موضوعات کے ساتھ گفتگو کا آغاز کریں ۔ # بہتر یہ ہے کہ مینو کارڈ مہمان کے حوالے کردیں ۔ تا کہ وہ اپنی پسند کا انتخاب کر لے ۔
آپ صرف اس وقت مشورہ دیں اپنا موبائل فون وائبریٹر لگا دیں ۔ دعوت چاہے گھر میں ہو یا ہوٹل میں آپ کا لباس سادہ اور پروقار ہونا چاہیے ۔ رنگیلے اور بھڑک دار قسم کے لباس کسی پارٹی وغیرہ کے لیے بہتر ہو سکتے ہیں اور یہ کوئی پارٹی نہیں ہے ۔
#ایک بات اور یاد رکھیں کہ مہمان کو مہمان کی حیثیت سے احترام دیں اگر وہ کچھ بول رہا ہو تو اس کی بات بھی دھیان سے سنیں۔ یہ سب ایسے مشورے ہیں ۔ جن پر آپ نے عمل کیا تو آپ کو ایک مہذب فرد اور ایک اچھا میزبان تصور کیا جائے گا ۔

More From Features