حکومت کا اصل چیلنج

خزانہ خالی ہونے کے باوجود مہنگائی کو کیسے روکنا ہے ؟

بدھ 3 اکتوبر 2018

hukoomat ka asal challenge
 فاروق اقدس
نئے پارلیمانی سال کا آغاز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر ،مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب سے ہوا جس کے آغاز پر ہی اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)،اس کی ارتھادی جمعیت علمائے اسلام اور دیگر ہم خیال جماعتوں کے ارکان نے ایوان میں احتجاج اور واک آؤٹ کیا ۔اس لئے یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ نئے پارلیمانی سال کا آغاز احتجاج اور واک آؤٹ سے ہوا۔

حالانکہ یہ بات پہلے سے طے ہو چکی تھی کہ محترمہ کلثو م نواز کے انتقال کے سوگ اور اجلاس کو پرامن رکھنے کے لئے اپوزیشن ہنگامہ آرائی نہیں کرے گی اور یہ یقین دہائی اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو اُسی شب برطانوی ہائی کمشز کی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک اعشائیے میں شرکت کے دوران کرائی تھی ۔

(جاری ہے)


تاہم ایوان میں شہباز شریف کی عدم موجود گی کے باعث خواجہ محمد آصف جو اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کر رہے تھے احتجاج کا آغاز بھی انہوں نے ہی کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ ہم احتجاج ہر گز نہیں کرنا چاہتے تھے ۔

ہم صرف یہ کہنا چاہتے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے 2018کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جس پارلیمانی کمیشن کاا علان کیا تھا اس میں مسلسل تاخیری حربوں سے کام لیا جارہا ہے اس لئے اس کمیشن کے قیام کا اعلان کیا جائے لیکن ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی گئی اس لئے ہم احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کرگئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ تو نہیں کیا لیکن پیپلز پارٹی کے چےئرمین بلاول بھٹو نے بھی حکومت کو تنبیہ کی تھی کہ اگر 24گھنٹے کے اندر پارلیمانی کمیشن کا اعلان نہیں کیا گیا تو شدید رد عمل ظاہر کریں گے جس کے بعد اگلے ہی رو ز وزیر اعظم عمران خان نے اپنے غیر ملکی دورے پر روانہ ہونے سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اور اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 2018کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر تحقیقات کے لئے پارلمیانی کمیٹی کا اعلان کر دیا ۔


واضح رہے کہ 2018کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر بھری تھی جس کی حکومت کو اب ایک ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے ۔اس میں شک نہیں کہ صدر مملکت نے اپنے اولین خطاب میں بعض حقیقی مسائل اور ملک کو درپیش مستقبل کے بعض چیلنجز پر روشنی ڈالی اور بالخصوص عوام کی پریشانیوں اور دشواریوں کا بھی ذکر کیا لیکن اسی روز بلکہ صدر کی تقریر سے محض چند گھنٹے پیشتر تحریک انصاف کی حکومت نے گیس صارفین کے لے قیمتوں میں 10سے 143فیصد تک اضافہ کر دیا تھا جبکہ بجلی اور کھاد کے کارخانوں اور سمیت سی ۔

این ۔جی سمیت کمرشل سیکٹر کے لئے بھی گیس 30سے 50فیصد تک مہنگی کردی گئی ہے ۔ظاہر ہے کہ اس فیصلے کی وجوہات کا ذمہ دار انہوں نے سابقہ حکومت کو ہی ٹھہرا تا تھا ۔وزیر اعظم عمران خان سادگی اور کفایت شعاری کے لئے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں جس کا آغازانہوں نے اپنی ذات سے کیا ہے ان کے بعض اقدامات تو واقعی قابل تحسین ہیں لیکن مسائل اور مصائب میں جکڑی ہوئی عوام کو فوری طور پر ریلیف چاہئیے عوام اپنے حالات کے باعث حکومت کے بڑے بڑے اقدامات سے زیادہ اپنی اپنی چھوٹی چھوٹی سہولتوں اور آسائشوں کی منتظر ہیں پانی ،بجلی ،گیس اور روز مرہ استعمال کی اشیا کی قیمتوں میں کمی اور ان کی با آسانی فراہمی میں ان کے لئے بڑی بڑی خوشیاں ہیں انہیں نہ تو گورنر ہاؤس کھول دینے کی خوشی ہے نہ ہی وزیر اعظم ہاؤس کی گاڑیاں نیلام کر دینے سے کوئی سروکار ۔


حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ خزانہ خالی ہونے کے باوجود مہنگائی کو کیسے روکنا ہے اور عوام کو کیسے ریلیٹ دینا ہے ۔طے شدہ پروگرام کے تحت وزیر اعظم عمران خان نے اپنا سعودی عر ب اور متحدہ عرب امارات کا ردورہ زد دورہ مکمل کر لیا جو ہ زارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد اُن کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا ۔قابل ستائش یہ بات ہے کہ ماضی میں پاکستان کے حکمران اقتدار سنبھالنے کے بعد بڑی طاقتورکے حضورسلامی کے لیے پیش ہوتے تھے جس کا فیصلہ اُن کے مسند اقتدار پر پہنچنے سے پہلے ہی ہو جاتا تھا لیکن اس مرتبہ وزیر اعظم ان فیصلوں میں بھی تبدیلی لے آئے ہیں ۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں وزیر اعظم کا خیر مقدم اور مصروفیات کے مناظر کے بعد یہ دورہ خاصا کامیاب دکھائی دیتا ہے ۔وزیر اعظم کے دور ہ سعودی عرب سے چند روز بیشتر سعودی وزیر اطلاعات ونشریات ڈاکٹر عواد بن صاحٰ کا دورہ پاکستان بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا جنہوں نے پاکستان میں قیام کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجود سے بھی ملاقاتیں کی تھیں جن میں یقینا اہم اُمور زیر بحث آئے ہوں گے ۔


شنید ہے کہ پاکستان نے 6سے 7بلین ڈالر کے قرضے کے لیے بیجنگ اور ریاض سے اُمید لگائی ہوئی ہے اگر حکومت کی یہ اُمید لگائی ہوئی ہے اگر حکومت کی یہ اُمید پوری ہو جاتی ہے تو اُسے آئی ۔ایم ۔ایف جانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔واضح رہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نئے بھی حال ہی میں چین کا تین روزہ دورہ کیا ہے ۔حکومت کی تشکیل کے بعد غیر ملکی مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ۔

امریکہ ۔چین ،ترکی اور جاپان کے وزرائے خارجہ۔سعودی وزیر اطلاعات کے بعد رواں ہفتے برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کی آمد خبروں کے حوالے سے خاصی ہنگامہ خیز رہی ۔
پاکستانی ٹڑاد ساجد جاوید کاخاندان 1960کی دہائی میں برطانیہ منتقل ہو ا تھا ان کے والد بس ڈرائیور تھے جبکہ وہ خود جہد مسلسل سے 2010میں برطانوی پارلیمنٹ کے رکن بن گئے تھے ان کے دورہ پاکستان کے مختلف پہلو تھے لیکن پاکستان کی موجودہ پاکستان کے مختلف پہلو تھے لیکن پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں سب سے اہم خبر یہ بنی کہ ان کے دور ہ اسلام آباد کے موقع پر پاکستان اور برطانیہ کے درمیان قانون اور احتساب کے متعلق ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا مقصد مختلف جرائم کے خاتمے کے لئے انصاف واحتساب کی شراکت داری ہے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمرا خان سے ملاقات میں انہوں نے طے کیا ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان انصاف واحتساب کی نئی شراکت داری شروع کی جائے ۔

جبکہ ہم لوئی ہوئی دولت کی بازیابی کا سول فنڈ بھی شروع کر نے جا رہے ہیں اور فوری طور پر آج سے ہی ایک نیابرطانوی مندوب برائے انصاف واحتساب بھی تعینات کر رہے ہیں یہ سینئر اپوزیشن کا اہلکار دونوں ملکوں کے درمیان آپر یشنل تعاون میں مدد دے گا ۔
اس تقریری سے ملک بدری منی لانڈرنگ اور دوسرے منظم جرائم کے خلاف تیز رفتاری سے کام کیا جا سکے جبکہ مجرسوں کے دوطرفہ تباہ لے کے معاہدے کی تجدید کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے ۔

ظاہر ہے کہ جو باتیں برطانوی وزیر داخلہ نے قدرے ملفوف انداز میں کی تھیں وہ سیاسی انداز میں وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے واضح لفظوں میں کیں ۔اس وقت پاکستان کی عدالتوں کو مطلوب شخصیات میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ،سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز شامل ہیں جو لندن میں سکونت پذیر ہیں اطلاعات کے مطابق عنقریب مجرموں کی حوالگی سے متعلق پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ایک معاہدہ بھی طے ہونے والا ہے۔


برطانوی وزیرداخلہ ساجد جاوید کے دورہ پاکستان کی اہمیت کو اس تناطر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ابھی اسلام آباد میں ہی موجود تھے کہ لندن سے یہ سنسنی خیز خبر آگئی کہ برطانوی ادارے N.C.A(نیشنل کرائم ایجنسی )کے بین الا قوامی یونٹ نے منی لانڈرنگ کے الزام میں ایک پاکستان جوڑے کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا لیکن وہ زیر تخلیقش رہیں گے ۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق گرفتار کیے جانے والے پاکستانی کا نا م فرحا ن جو نیجو ہے جہیں اُ ن کی اہلیہ بینش قریشی سمیت گرفتار کیا گیا ہے ۔فرحان جونیجو کے بارے میں بتا یا جاتا ہے کہ ان کے ”حقیقی سرپرست “جام صاد ق علی تھے بعد میں وہ مخدوم امین فہیم کے دست راست بن گئے اور وزارت تجارت میں اعلیٰ عہدے پر فائز کر دئیے گئے ۔برطانوی پولیس نے اُن کی 80لاکھ پاؤنڈ کی جائیداد اپنے قبضے میں لے لی ہے جس کے بارے میں فرحان جونیجو خریداری کی منی ٹریل کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

hukoomat ka asal challenge is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 October 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.