جیکب آباد کی صورتحال تھر سے بھی بدتر ہوگئی سیکڑوں بچے غذائی کمی کاشکار

پانچ بچے زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ایک سال کے دوران 10109غذائی کمی کے شکار بچوں کی نشاندہی ہوئی

بدھ 22 نومبر 2017 16:11

جیکب آباد کی صورتحال تھر سے بھی بدتر ہوگئی سیکڑوں بچے غذائی کمی کاشکار
جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2017ء) جیکب آباد کی صورتحال تھر سے بھی بدتر ہوگئی سیکڑوں بچے غذائی کمی کاشکار غربت اورلاعلمی کی وجہ سے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا پانچ بچے زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے ایک سال کے دوران 10109غذائی کمی کے شکار بچوں کی نشاندہی ہوئی:پی پی ایچ آئی کی رپورٹ ضلع میں ایسے مریضوں کے علاج کے لیے این ایس سی وارڈ تک موجود نہیں صورتحال خطرناک شکل اختیارکررہی ہے ڈاکٹر در محمد تفصیلات کے مطابق غذائی کمی کے شکار مریض بچوں کے حوالے سے جیکب آبادکی صورتحال تھر سے بھی انتہائی بد تر ہے ضلع جیکب آبادمیں سینکڑوں بچے غذائی کمی کاشکار ہیں اوریہ مریض دن بدن بڑھتے جارہے ہیں جس کی اہم وجہ غربت اور لاعلمی ہے معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ماں اپنے نومولود بچے کو بچانہیں پاتی اوریہ معصوم پھول کھلنے سے قبل ہی مرجھاجاتے ہیں ضلع انتظامیہ اورمحکمہ صحت کی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ غذائی قلت کے شکار بچوں کے علاج کے لیے نہ ہی سول اسپتال جیکب آباد اورنہ ہی جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(جمس)میں کوئی الگ وارڈ قائم کیاگیاہے انتہائی غذائی کمی کاشکار بچوں کا علاج بھی عام وارڈ میں کیاجارہاہے جو کہ انتہائی خطرناک ہے جس کے باعث غذائی کمی کے شکار بچوں کو دیگر امراض بھی لگ جاتے ہیں جبکہ غذائی کمی کی وجہ سے پانچ بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے یہ تو صرف رکارڈ کی بات ہے جبکہ نجی میڈیکل سینٹرز پر آنے والے مریضوں اور فوت ہونے والوں کی تعداد اس کے علاوہ ہے ٹھل کے قصبہ صدورآباد میںمزدور ممتاز علی کی ڈہائی سالہ بیٹی مریم جو انتہائی غذائی کمی کا شکار ہوئی اس کیجسمانیحالت صومالیہ کے بچوں میں انتہائی غذائی کمی کے شکار بچوں جیسی ہو گئی تھی جمس کے ڈاکٹر درمحمد سومرونے بتایاکہ گذشتہ ماہ 75کے قریب غذائی کمی کاشکار مریض جمس میں داخل ہوئے اس ماہ بھی بڑی تعداد میں مریض آئے گزشتہ ماہ پی پی ایچ آئی کے تعاون سے جمس میں ایک وارڈ میں ان مریضوں کاعلاج کیاگیا نیوٹرییشن سپورٹ پروگرام کے تحت ضلع مین ایسے مریضوں کے علاج کے لیے الگ سے سینٹر قائم کرناہے جو اب تک قائم نہیں کیاگیا جو قابل افسوس ہے ایسے مریضوں کے علاج کے لیے تربیت کی ضرورت ہوتی ہے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے جیکب آباد کی حالت تھر سے بھی انتہائی خراب ہے دوسری جانب پی پی ایچ آئی کے نیوٹریشن پر کام کرنے والے جمشید احمد نے بتایاکہ اگست سے اکتوبر تک ضلع میں شروع کی گئی مہم میں 4569غذائی کمی کے شکار بچوں کی نشاندہی ہوئی جن میں سے 3621بچوں کاعلاج کرکے ان کے والدین کو آگاہی دی گئی جبکہ سال کے دوران فیلڈ میں 10109 بچے غذائی کمی کے رپورٹ ہوئے جمس میں انتہائی غذائی کمی کے شکار بچوںکے علاج کے لیے ڈاکٹر درمحمد کی مدد کی انہیں عملے سمیت آلات بھی دیے انہوںنے کہاکہ لاعلمی کی وجہ سے پیداہونے والے بچے غذائی کمی کا شکار ہوجاتے ہیں چھ ماہ تک تو پیداہونے والے بچے کو ماں کے دودھ کے سواپانی تک نہیں پلایاجاتا ڈبوں میں تیارخوراک بچوں کو کھلائی جاتی ہے جس پر آج کل پابندی ہے اوریہ بچے کی صحت کے لیے انتہائی نقصاندہ ہے انہوںنے بتایاکہ جیکب آبادمیں سیم کی شرح 4.2فیصد ہے جو انتہائی تشویشناک ہے ہم جیکب آبادکی 40یونین کونسلزمیں ایسے مریضوں پر کام کررہے ہیں ،انہوںنے بتایاکہ غذائی کمی کے ایسے شکار بچے جن میں کئی پیچیدگی نہیں ان کا وہیں علاج کرتے ہیں اور پیچیدگی سمیت غذائی کمی کے شکار بچوںکو داخل کیاجاتاہے اوران کا4سے 7روزتک علاج ہوتاہے ،انہوںنے بتایاکہ مہم میں انتہائی غذائی کمی کاشکار 1749بچوں کی نشاندہی ہوئی اس سلسلے میں نیوٹریشن سپورٹ پروگرام کے فہیم برڑونے رابطہ کرنے پر بتایاکہ پانچ بچوں کی اموات غذائی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ خسرہ اوردیگر امراض کی وجہ سے ہوئی ہے پانچ سال سے کم عمرکے غذائی کمی کے شکار 90ہزار بچوں کاعلاج کیا اور35ہزار زچگی کے کیسزمیں مددکی اپنے تمام ہدف حاصل کیے ہیں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مقررکردہ حد سے جیکب آباد نے تجاوزنہیں کیاہے اورصورتحال بہتر ہے �

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں