کسی قوم میں اپنے اندر اصلاح کا جذبہ پیدا نہیں ہوا تو وہ ہمیشہ برباد ہو گئی ہیں،شاہدہ اعجاز میمن

جمعرات 22 فروری 2018 17:29

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 فروری2018ء) ضلع ناظمہ جماعت اسلامی ضلع جیکب آباد شاہدہ اعجاز میمن نے کہاہے کہ ایک ایسے ملک میں جہاں ملک کی بڑی بڑی سیاسی پارٹیوں کے اندر کرپشن کا چرچا عام، جن کے عہدیدار کبھی پانامہ تو کبھی نیب میں نامزد،جن کا معمول ہو عوام سے کیے گئے وعدوں سے انحرافی ، اخلاقی گرواٹ اس حد تک کے پارٹی سربراہ اعلی' عدلیہ سے امین و صادق کی سند حاصل نہیں کر سکتے جہان ملک میں اسلامی آئین سے 63-62 جیسی شقوں کو تبدیل یا ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں علاوہ ازیں جس ملک کے نجی نشریاتی ادارے جو مغربی و ہندوانہ کلچر سے متاثرہوں معصوم بچیوں اور بچوں کو کھلے بندے نچوا کر اپنی ریٹنگ ہاء کرنیکے چکر میں قومی اخلاق کو بگاڑ رہے ہوں، خاندانی نظام پر حملے، دین سے دوری، اسلام پسندوں کو دہشت پسند اور دقیانوس جاننا، اور جہاں آئے دن بے راہ روی,جنسی ہیجاں جیسی کیفیت کی وجہ سے بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے بعد قتل جیسے واقعات رونما ہو نا ہو ، جہاں جھوٹ، فریب و دغا اور حرام کمانا عقلمندی ،چالاکی اور ذہانت کی نشانی بن چکے ہوں ایسے ماحول میں جماعت اسلامی پاکستان کی جانب سے ملک میں ''اصلاح معاشرہ مہم '' کا شروع کرنا یقینا'' اللہ پاک کی اس بگڑی ہوئی قوم پر رحمت و شفقت سے کسی طرح کم نہیں ان خیالات کااظہار انہوںنے ٹھل شہر میں منقعدہ دو مختلف مقامات پر پروقار تقریبات ''اصلاح معاشرہ مہم'' میں اپنے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ معاشرہ فرد کے اجتماع سے وجود میں آتا ہے اصلاح معاشرہ کی جانب پہلا قدم ایک فرد کی اصلاح کرنا ہے یعنی معاشرہ کے ہر فرد کے ذہن میں یہ حقائق راسخ ہو جائیں کہ قرآن و سنت کے صحیح علم ہی سے حقیقی تصور خوف خدا، تقوی'، خوف آخرت اور اس کے نتیجے میں صحیح عمل پیدا ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ وہ تصورات اور روشنی ہے جس سے ایک فرد کے دل کے اندر اخلاق و کردار کے تمام گوشوں کو روشن کیا جا سکتا ہے۔ اور اس سے عملی اصلاح کے آثار از خود ہمارے معاشرہ میں پیدا ہو جاتے ہیں۔اصلاح معاشرہ ایک مسلسل جدوجہد کا نام ہے۔ عزیز بہنوں! ہم جب قرآن کریم پر نظر دوڑاتے ہیں تو ہمیں قوموں کی(قوم عاد،قوم ثمود, بنی اسرآئیل،قوم لوطؐ یا پھر قوم شعیب ؐ ہو) عروج و زوال کے جو حقائق ملتے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قومیں جب بھی اللہ اور آخرت اور سیرت انبیاء و رسل علیہ سلام کے تصور سے بے نیاز ہوئے ہیں یا ان کا یہ تصور ناقص ہوا ہے تو ان میں اخلاقی گراوٹ اور مفاسد نے جنم لیا ہے۔

یاد رہے کہ اگر کسی قوم میں اپنے اندر اصلاح کا جذبہ پیدا نہیں ہوا تو وہ ہمیشہ برباد ہو گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرہ کے بناؤ اور بگاڑ سے قوم و امت کا براہ راست متاثر ہونا امر یقینی ہے۔ اگر کوئی معاشرہ اصلاح کو قبول کرتا ہے تو اس سے اس کے اندر، صحت مند اور با صلاحیت قوم و امت وجود میں آتی ہے اور اگر ایسا نہیں ہو پاتا تو اس میں بگاڑ کی وجہ سے اس قوم و امت کے اندر فساد پروان چڑھتا ہے جس کے نتیجے میں مفاسد معاشرہ کو گھن کی طرح کھا جاتا ہے۔

میری عزیز بہنوں آئیے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کر کے قرآن و سنت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیور سے آراستہ ہوکر اس ملک میں، معاشرے میں اچھائی، نیکی و بھلائی کے فروغ اور نفاذ اسلام کی کوشش کریں، عوام الناس اور خصوص'' ملک کی آدھی سے زیادہ خواتین آبادی کو مکمل اسلامی اقدار سے روشناس کریں تاکہ ملک کی تقدیر بدلی جا سکے۔ آخر میں نجمہ سومرو نائب ناظمہ ضلع جیکب آباد اور ناظمہ ٹھل شہر بیگم عباس دایو نے خواتین شرکاء کا شکریہ ادا کرتے قرآن کریم کے تحائف پیش کیے۔

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں