عدالتی نظام کا وقار بلند کرنے ،انصاف کی بالا دستی کیلئے بار اور بینچ کا مل کر شہریوں کو انصاف دلانے کیلئے اقدامات کرنا ضروری ہے،جسٹس محمد نور مسکانزئی

انصاف کے فراہمی کے بغیر معاشرہ کی ترقی ممکن نہیں ،مقدمات میں تاخیر سے عدالتی نظام کی ساکھ متا اثر ہو سکتی ہے ،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ

ہفتہ 15 اپریل 2017 17:59

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2017ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کی وقار کو بلند کرنے اور انصاف کی بالا دستی کے لیئے لازمی ہے کہ بار اور بینچ مل کر شہریوں کو بر وقت انصاف دلانے کے لیئے تمام تر اقدامات کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار و عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،تقریب سے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر قاضی نذیر احمد ایڈووکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا قبل ازیں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی نے خضدار میں ججز اور عدالتی عملے کے لیئے نئی تعمیر ہونے والی بنگلوز کا افتتاح کیااس موقع پر اس موقع پر جسٹس نعیم اختر افغان ،جسٹس ہاشم کاکڑ ،صوبائی وزیر زراعت و خزانہ سردار محمد اسلم بزنجو ،رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ روزی خان بڑیچ ،انسپکشن جج منور شاہوانی ،کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلزئی ، وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار ریٹائرڈ بر گیڈیئر محمد امین ،چیئرمین ڈسٹرکٹ کونسل خضدار آغا شکیل احمد درانی ،میئر خضدار میر عبدالرحیم کرد ،ڈپٹی کمشنر خضدار سہیل الرحمن بلوچ ،ڈی آئی جی پولیس احسان منظور ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج خضدارعمران صدیق سمیت دیگر بھی موجود تھے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ انصاف کے فراہمی کے بغیر معاشرہ کی ترقی ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ مقدمات میں تاخیر سے عدالتی نظام کا ساکھ متاثر ہو سکتی ہے اس لیئے یہ کوشش ہو نی چاہیے کہ در خواست گزار کو بروقت انصاف کی فراہمی میں کم سے کم وقت صرف ہو ،سہولیات کی عدم فراہمی کو کبھی اپنے فیصلوں پر مسلط نہ ہونے دیں ، بار اور بینچ ملکر ہی عوام کو انصاف فراہم کر سکتے ہیں مملکت کے شہریوں کو بلا غرض انصاف فراہم کرنا ہماری بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے جس معاشرے میں انصاف کی اہمیت کو اولیت حاصل نہ ہو اس معاشرے میں جرائم پیشہ عناصرسرائیت کر جاتے ہیں ،انصاف کی فراہمی میں تاخیر کرنا بھی نا انصافی ہے اور اتنی جلدی بھی فیصلہ نہ دی جائے کہ جس سے نا انصافی کا خدشہ پیدا ہو جائے اس لئے ضروری ہے کہ شہریوں کو بروقت انصاف فراہم کیا جائے ملزم سے مجرم جیسا سلوک بھی نا انصافی کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ انسان کو دفاع کا حق تو اللہ نے دیا ہے ہمارے ملکی قوانین بھی انہیں دفاع کا حق دیتے ہیں چیف جسٹس نے سینٹرل جیل خضدار کا بھی معائنہ کیا جہاں پر انہوں نے قیدیوں سے ملاقات کی ان کے مسائل سنے انہوں نے جیل انتظامیہ کو ہدایت کی کہ قیدیوں کے ساتھ مناسب برتائو اختیار کی جائے انہیں معاشرہ کا کار آمد شہری بنانے کے لیئے بھی اقدامات کریں قیدیوں کو ہنر مند بنانے کے لیئے بھی اقدامات کیئے جائیں تاکہ وہ جیل سے سزا مکمل کرنے کے بعد اپنے خاندان کی بہتر کفالت کر سکیں چیف جسٹس نے شہر کا بھی دورہ کیا انہوں نے صفائی ،سڑکوں کی صورت حال اور سیکورٹی کا بھی جائزہ لیا بعد ازاں انہوں نے بلوچستان ریزیڈینشل کالج خضدار کا بھی دورہ کیا کلاسوں کا معائنہ کیا بچوں سے سوالات بھی کیئے ادارے کے پرنسپل حاجی محمد عالم جتک نے ادارے کی سرگرمیوں اور مسائل بھی آگاہ کیا دریں اثناء چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ قلات کا بھی دورہ کیا اور جج صاحبان و بار کے اراکین سے بھی ملاقات کی اور انہیں ہدایت کی کہ شہریوں کو بر وقت انصاف کی فراہمی میں ہر ممکن اقدامات کیئے جائیں انہوں نے کہا کہ بار اور بینچ کے قریبی روابط سے انصاف کی فراہمی میں آسانی ہوتی ہے اور مقدمات کی سماعت میں بھی حائل مشکلات دور ہوتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں