چاغی کے عوام جے یو آئی کو ووٹ دے کر سامرجی و طاغوتی قوتوں کو مسترد کردیں، مولانا فیض محمد

موجودہ حکومت نے کرپشن کمیشن خوری کی بد ترین مثال قائم کی ہے، 15 جولائی کا سورج جمعیت علماء اسلام کی جیت کا خبر لیکر طلوع ہوگا، عوامی اجتماع سے خطاب

جمعہ 7 جولائی 2017 23:22

خضدار (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 جولائی2017ء) جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیرشیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ کوئٹہ چاغی کے 15 جولائی کو جمعیت علماء اسلام کے امیدوار کو ووٹ دیکر سامرجی و طاغوتی قوتوں کو مسترد کردیں گے جنہوں نے بلوچستان کے پر امن ماحول نسل پرستی لسانیت پسندی کی وجہ سے پر گندہ کرکے بردار اقوام کو آپس میں دست و گریبان کرکے بردار کشی کاماحول بنادیا جمعیت علماء اسلام کی سیاست ہمیشہ منافقت لسانی و مذہبی فرقہ واریت سے پاک رہی ہے جمعیت علماء اسلام نے بلوچستان میں 88 سے حکومت کر کے خدمت کا ایک بہتر مثال ہم نے قائم کی ہے جبکہ موجودہ حکومت نے کرپشن کمیشن خوری کی بد ترین مثال قائم کی ہے جو بلوچستان کی تاریخ میں ایک تاریک باب ہے جس کو اہل بلوچستان کبھی فراموش نہیں کریگے ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر جامعہ علوم شرعیہ کوشک خضدار میں جمعیت علماء اسلام کے ورکز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ورکرز کنونشن سے جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری میونسپل کارپوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی مجلس عمومی کے رکن میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے رکن مجلس عمومی مولانا محمد صدیق مینگل و دیگر نے خطاب کیا مقررین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کے کارکن مایوسی سے دو چار نہ ہوں بلکہ اپنی جد و جہد کو مزید تیز کردیں انشاء اللہ مستقبل جمعیت علماء اسلام ہی کا ہے کیونکہ اہل بلوچستان دوسری جماعتوں سے مایوس ہو چکے ہیں انشاء اللہ 15 جولائی کا سورج جمعیت علماء اسلام کی جیت کا خبر لیکر طلوع ہوگا مقررین نے کہا جمعیت علماء اسلام بلوچستان کی سب بڑی سیاسی جمہوری و مذہبی جماعت ہے جمعیت علماء اسلام کے نظریاتی بنیادی عوام کے دلوں میں راسخ ہوچکی ہیں 2013 کے انتخابات میں این اے 260 سمیت بلوچستان کے متعدد صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں پر جمعیت علماء اسلام کے امید واروں نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ایک طے شدہ فیصلہ کے تحت جمعیت علماء اسلام کو اسمبلیوں سے باہر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن ہم نے اس وقت کہا تھا کہ بلوچستان کے سیاسی قبائلی و اسلامی مزاج کو صرف جمعیت علماء اسلام ہی سمجھ سکتی ہے اس لئے جمعیت علماء اسلام کی شمولیت کے بغیر یہاں کوئی حکومت بن نہیں سکتی ہے اگر بن بھی جاتی ہے تو چل نہیں سکتی ہے ہمارا یہ پیشن گوئی درست ہوئی اب جن قوتوں نے جمعیت علماء اسلام کو اسمبلیوں سے دور رکھا ان کو بھی اپنے غلطیوں کا احساس ہو گیا ہے اس لئے مستقبل جمعیت علماء اسلام ہی کا ہے کارکن مستقبل قریب و بعید کے ثمرات کو حاصل کرنے کے لئے مستعدی کے ساتھ متحرک ہوں ۔

متعلقہ عنوان :

خضدار میں شائع ہونے والی مزید خبریں