نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی، مسلم لیگ ن نے خواتین کو ڈھال بنانے کا فیصلہ کر لیا

لاہور ائیر پورٹ پر اہم شخصیات کی آمد ممکن نہیں ، خواتین کو ڈھال بنا کر ائیر پورٹ پہنچا جائے گا، نئی حکمت عملی مرتب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 11 جولائی 2018 13:12

نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی، مسلم لیگ ن نے خواتین کو ڈھال بنانے کا فیصلہ کر لیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 11 جولائی 2018ء) : مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی وطن واپسی پر ائیر پورٹ پر اہم شخصیات کی آمد ممکن نہیں ہے جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن نے ایک نئی حکمت عملی مرتب کی اور اس حکمت عملی کے تحت خواتین کو ڈھال بنا کر لاہور ائیر پورٹ پہنچا جائے گا۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق لاہور ائیر پورٹ پر 13 جولائی کو مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف اور مریم نواز کے استقبال کے لیے ان دونوں خاندان کے اہم ترین افراد نہ ان کے استقبال میں اور نہ ہی ان کے لیے نکالے گئے جلوس میں شامل ہوں گے جبکہ ن لیگ نے خواتین کو ڈھال بنا کر ائیر پورٹ تک پہنچنے کا منصوبہ بنالیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ میاں نوازشریف کے دونوں بیٹے اور ایک بیٹی نہ تو ان کے ساتھ آ رہے ہیں اور نہ ہی کسی تحریک کا حصہ بن رہے ہیں اور اسی طرح مریم نواز کا بیٹا جنید صفدر بھی نہ تو اپنے والد کی گرفتاری کے وقت ریلی اور جلوس میں تھا اور نہ ہی والدہ کی گرفتاری کے وقت وہاں موجود ہو گا ۔

(جاری ہے)

شہباز شریف کے خاندان سے سلمان شہباز بھی اس ریلی میں شامل نہیں ہوں گے ۔

ن لیگ کی اندر اس حوالے سے ایک نئی بحث نے جنم لے لیا ہے کہ جب اقتدار ہوتا ہے تو ان حکمرانوں کے خاندان کے افراد کے ہاتھوں میں ہی تمام اختیارات بھی ہوتے ہیں، اُس وقت ہمیں پوچھا تک نہیں جاتا اور اب جب مار کھانے کی باری آئی ہے تو نوازشریف کے دونوں بیٹے اور مریم کا بیٹا منظر سے غائب ہیں۔ ن لیگ کے اندر اختلافات کو مزید ہوا مل رہی ہے اور پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کے ہمراہ نوازشریف کے بیٹے نہ سہی مریم نواز کا بیٹا جنید صفدر تو آ سکتا تھا ۔

نواز شریف اپنے بیٹوں کو ان کی والدہ کے پاس چھوڑ کر آ رہے ہیں لیکن مریم نواز تو خود آ رہی ہیں تو پھر ان کا بیٹا کیوں نہیں آ رہا ؟ جندی صفدر اپنے والد کیپٹن (ر) صفدرکی گرفتاری کے وقت بھی موجود کیوں نہیں تھا اور اب بھی وہ کیوں اپنی والدہ کے ساتھ نہیں آرہا؟ اور یہاں اب ہمیں کہا جا رہا ہے کہ باہر نکلو ملک بچانا ہے اگر ملک بچانے کے لیے ان کی اولادیں نہیں آ سکتیں تو ہم اور ہماری اولادیں کیوں آ ئیں؟ مسلم لیگ ن کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات پر قابو پانا مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے لیے دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق ن لیگ نے خواتین کو ڈھال بنا کر ائیر پورٹ تک پہنچنے کا منصوبہ بھی بنالیا۔ منصوبے کے تحت ائیر پورٹ جاتے ہوئے خواتین کو آ گے رکھا جائے گا تا کہ کسی بھی ٹکراؤ کی صورت میں خواتین کو دیکھ کر قانون نافذ کرنے والے ادارے کوئی کارروائی نہ کرسکیں اور اگر کوئی مزاحمت ہو تو خواتین کے معاملے پر پراپیگنڈہ کر کے ہمدردیاں حاصل کی جا سکیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس حوالے سے ن لیگ کی خواتین کو خصوصی ٹاسک بھی دیا گیا ہے اور ان کو یہ ڈیوٹی دی گئی ہے کہ وہ ریلی میں براہ راست شامل ہونے کے بجائے پہلے ہی ائیر پورٹ کے قریب ترین رہیں گی اور جیسے ہی جلوس قریب پہنچے تو جہاں اس کو روکا جائے خواتین اچانک آ گے آ جائیں اور انتظامیہ کے ساتھ مردوں کے بجائے خواتین ٹکراؤ کریں اور اسی صورت میں کارکن آ گے بڑھیں گے ۔

ایسے میں اس معاملے کو حساس بنانے اور ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے ہی خواتین کو آگے رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کی خواتین کے حوالے سے لاہور کے علاوہ چار اضلاع سے خواتین کو بلوایا جا رہا ہے جب کہ منصوبہ بندی کے تحت ان خواتین کو جو پوائنٹس بتائے جائیں گے یہ وہیں پر موجود ہوں گی اور ان کے ساتھ ن لیگ کے میڈیا سیل کے چند افراد بھی ہوں گے جو اس کو باقاعدہ کور بھی کریں گے ۔

پارٹی کے با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی یہ منصبہ بندی بھی ہے کہ خواتین میں سے کچھ خواتین کو اس جگہ تک پہنچانے کی کوشش کی جائے گی جہاں تک جانے کی پابندی ہے اور ان خواتین کو بھی یہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر صورت میں انتظامیہ کے ساتھ کوئی نہ کوئی پھڈا لازمی کریں گی تا کہ ایونٹ بن سکے اور اس بات کو جواز بنا کر اس معاملے پر سیاست کی جا سکے ۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ ن کے ساٹھ فیصد ٹکٹ ہولڈرز نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے استقبال کے لیے زیادہ کارکن لانے کے معاملے پر ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں ۔ جنوبی پنجاب و دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈرز کی جانب سے نوازشریف کے استقبال کے لیے زیادہ افراد لے کر آ نے کے معاملے پر واضح انکار کے بعد پارٹی قیادت نئی پریشانی کا شکار ہو گئی ہے۔

ن لیگی قیادت نے مایوس کن صورتحال پر متبادل بندوبست کرنے کے لیے اپنی ہم خیال و دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ لاہورو دیگرشہروں میں رہنے والے افغانیوں اور دیگر تنظیموں سے بھی رابطے شروع کر دئے ہیں تاکہ نواز شریف اور مریم نواز کی جمعہ کے روز وطن واپسی کے موقع پرزیادہ سےزیادہ لوگوں کو لاہور ائیر پورٹ پر لایا جاسکے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں