نواز شریف کی کل وطن واپسی ، کونسلر کو 50 اور چئیرمین کو 300 افراد لانے کا ٹارگٹ

مسلم لیگ ن کے کئی رہنما ٹکٹ لے کر سائیڈ پر ہو گئے ، ائیر پورٹ پر زیادہ افراد لے جانے سے واضح انکار بھی کردیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 12 جولائی 2018 11:32

نواز شریف کی کل وطن واپسی ، کونسلر کو 50 اور چئیرمین کو 300 افراد لانے کا ٹارگٹ
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 جولائی 2018ء) : سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کل لاہور ائیر پورٹ پر لینڈ کریں گے۔ نواز شریف اور مریم نواز کی آمد پر ان کا پُر تپاک استقبال کرنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور ورکرز نے منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اپنے قائد کی آمد پر بھرپور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہے۔

مسلم لیگ ن نے جمعہ کے روز نوازشریف کی وطن واپسی پر استقبال کے لئے معطل بلدیاتی نمائندوں کا بھی سہارا لے لیا ہے۔ مسلم لیگی قیادت نے ہر کونسلر کو 50 افراد اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کو 300، 300 افراد لاہور ائیرپورٹ لانے کا ٹارگٹ دیا ہے۔لاہور ائیر پورٹ پر نواز شریف اور مریم نواز کی آمد کے پیش نظر پارٹی کے ہر اُمیدوار کو زیادہ سے زیادہ کارکنان ائیر پورٹ لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ لاہور ائیر پورٹ پر مسلم لیگ ن اپنی عوامی طاقت کا مظاہرہ کر سکے۔

(جاری ہے)

پارٹی کے کچھ اُمیدواروں نے تو کارکنان لانے کی حامی بھر لی ہے جبکہ کئی رہنماؤں نے لاہور ائیر پورٹ پر زیادہ کارکنان لانے سے انکار کر دیا ہے۔جنوبی پنجاب و دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈرز کی جانب سے نوازشریف کے استقبال کے لیے زیادہ افراد لے کر آ نے کے معاملے پر واضح انکار کے بعد پارٹی قیادت نئی پریشانی کا شکار ہو گئی ہے۔

ٹکٹ ہولڈرزنے کہا کہ کھوکھر برادران ، خواجہ سعد رفیق، ملک پرویز کو کہا جائے یہ لوگوں کو لے کر آئیں ،کیونکہ پارٹی قیادت نےالیکشن کے لیے ٹکٹیں تو ان کے گھروں میں بانٹیں ہیں یا جن کو حکومت میں نوازا گیا ہے ان کو کہا جائے ہمیں تو ملنے کے لیے کئی کئی ماہ وقت لینا پڑتا تھا اس کے باوجود بھی اب ہم سے یہ توقع لگائیں تو ہم ہرگز ایسا نہیں کریں گے ، ہم میں جتنی گنجائش ہے اتنے ہی لوگوں کو لے کر آ ئیں گے ۔

ن لیگی قیادت نے مایوس کن صورتحال پر متبادل بندوبست کرنے کے لیے اپنی ہم خیال و دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ لاہورو دیگرشہروں میں رہنے والے افغانیوں اور دیگر تنظیموں سے بھی رابطے شروع کر دئے ہیں تاکہ نواز شریف اور مریم نواز کی جمعہ کے روز وطن واپسی کے موقع پرزیادہ سےزیادہ لوگوں کو لاہور ائیر پورٹ پر لایا جاسکے۔ قومی وصوبائی اسمبلی کے اُمیدواروں کی ڈیوٹی بھی لگائی گئی ہے کہ وہ لوگوں کو ائیرپورٹ لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ فراہم کریں۔

دوسری جانب لیگی اُمیدواروں نے کارکنوں کو ائیرپورٹ پر لے جانے کے لئے ٹرانسپورٹرز سے رابطہ کیا جس پر ٹرانسپورٹرز نے کارکنوں کو ائیر پورٹ لے جانے کے لیے لیگی اُمیدواروں کو گاڑیاں دینے سے صاف انکار کردیا ہے جبکہ لیگی رہنماؤں کی تمام تر کوششوں کے باوجود گذشتہ رات تک صرف 300 گاڑیاں ہی بُک کی جا سکیں۔ متعدد لیگی عہدیداران نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے بھی رابطہ کیا لیکن انہوں نے سیاسی جماعت کے لئے گاڑیاں بُک کرنے سے معذرت کر لی ہے ۔

ٹرانسپورٹرز کی جانب سے واضح انکار کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما مزید پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔چند ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیاں استقبال کے لئے دینے کے لئے فی ویگن 5 ہزار روپے بھی وصول کیے، ان ٹرانسپورٹرز کی جانب سے 300 ویگنوں کو بُک کیا گیا جس کی مکمل ایڈوانس رقم وصول کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لیگی رہنماؤں کی جانب سے لاہور سے 2 ہزار ویگنوں کو بُک کرنے کا ٹارگٹ تھا جس کے لئے مسلم لیگی رہنماؤں سمیت ٹکٹ ہولڈرز نے جب ٹرانسپورٹرز سے رابطے کئے اور انکار کا سامنا کرنا پڑا تو ایک اہم لیگی رہنما نے محکمہ ٹرانسپورٹ کے اہم افسر سے رابطہ کیا اوران سے کہا کہ انہیں ویگنوں کو اپنے طور پر بُک کروا کر دیں جس کے لئے رقم پہلے ادا کی جائے گی لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسر نے بھی لیگی رہنما کو صاف اور واضح انکار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ رات کافی دیر تک لیگی ٹکٹ ہولڈرز نے متعدد ٹرانسپورٹرز کو عام کرائے سے ڈبل کرائے پر ویگنیں دینے کی پیشکش بھی کی ہے ۔ لیکن ٹرانسپورٹرز نے کہا کہ ن لیگ کے دورمیں زبر دستی ویگنیں لی جاتی تھیں ۔ باقی رقم لینے کے لئے چکر لگا لگا کر تھک جاتے تھے لیکن رقم نہیں دی جاتی تھی ۔اب تو تحریک انصاف کے اُمیدواروں یا الیکشن کمیشن کو ہی گاڑیاں دی جائیں گی۔

واضح رہے کہ لاہور میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ نواز شریف کی 13 جولائی کو آمد کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر کے سکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری لاہور طلب کر لی گئی ہے جبکہ لاہور کی سڑکوں پر کنٹینرز بھی کھڑے کر دئے گئے ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر شاہراہوں پر کھڑا کر کے راستوں کو بند کیا جائے گا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں