انتخابات کی شفافیت پر شکوک و شبہات بڑھتے جارہے ہیں ،کسی بھی حوالے سے دھاندلی ہوئی تو نتائج کو تسلیم نہیں کرینگے‘ شہباز شریف

تمام سیاسی قوتوں کو اکٹھا کر کے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے ،ہمار امطالبہ ہے عدالت عظمیٰ نوٹس لے اور ایسا نہ ہو کہیںدیر ہو جائے اگر عوام کا انتخابی عمل سے اعتماد اٹھ گیا تو یہ بہت بڑا دھچکا ہوگا ،جیل میں دہشتگردوں کا ٹرائل ہوتا ہے ، نواز ،مریم کاجیل میں ٹرائل کا فیصلہ کرنا نا انصافی ہے غیر منصفانہ سزا کیخلاف سیاسی اور قانونی حق استعمال کرینگے ، جلدپر امن احتجاج کی کال دوں گا ،انتخابی جلسوں میںکالی پٹیاں باندھ کر احتجاج ریکارڈ کرائینگے عمران خان کا یہ کہنا کہ جب بھی نواز شریف پر برا وقت آتا ہے ملک میں دہشتگردی شروع ہو جاتی ہے انتہائی قابل مذمت ہے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت پر بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتا ہوں ،ہم سیاسی فورسز ہیں ،جمہوریت اور ملک کے مستقبل کو تابناک بنانے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے مسلم لیگ (ن) کے صدر کی پارٹی کے مرکزی رہنمائوں کے ہمراہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس

ہفتہ 14 جولائی 2018 20:03

انتخابات کی شفافیت پر شکوک و شبہات بڑھتے جارہے ہیں ،کسی بھی حوالے سے دھاندلی ہوئی تو نتائج کو تسلیم نہیں کرینگے‘ شہباز شریف
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ انتخابات کی شفافیت پر شکوک و شبہات بڑھتے جارہے ہیں ،اگر انتخابات میں کسی بھی حوالے سے دھاندلی ہوئی تونتائج کو تسلیم نہیں کریں گے اور تمام سیاسی قوتوں کو اکٹھا کر کے آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے ،ہمار امطالبہ ہے کہ عدالت عظمیٰ نوٹس لے اور ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے ،اگر عوام کا انتخابی عمل سے اعتماد اٹھ گیا تو یہ بہت بڑا دھچکا ہوگا اور پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا،جیل میں دہشتگردوں کا ٹرائل ہوتا ہے ، نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کا جیل میں ٹرائل کا فیصلہ نا انصافی ہے ،غیر منصفانہ سزا کے خلاف اپنا سیاسی اور قانونی حق استعمال کریں گے ، جلدپر امن احتجاج کی کال دوں گا اور پورے ملک میں ہونے والے انتخابی جلسوں کے شرکاء کالی پٹیاں باندھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے ، عمران خان کا یہ کہنا کہ جب بھی نواز شریف پر برا وقت آتا ہے ملک میں دہشتگردی شروع ہو جاتی ہے انتہائی قابل مذمت ہے ،لاہور میں لاکھوں لوگ نواز شریف کے استقبال کیلئے سڑکوں پر تھے اور عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن ،سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق ، زید حامد ، مریم اورنگزیب سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس میں پشاور، مستونگ اور بنوں میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔

شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارت ملوث ہے اور بھارت کی ماضی کی تاریخ دیکھ لی جائے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت پاکستان کے امن کو خراب کرنے کے لئے ایک نہیں کئی واقعات میں ملوث رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الزام خان نے بہتان تراشی کی ہے کہ جب بھی نواز شریف پر برا وقت آتا ہے ملک میں دہشتگردی شروع ہو جاتی ہے یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے ،کیا یہ سیاسی لیڈر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے اندوہناک واقعات پر پوری قوم افسردہ ہے اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ شہید ہونے والوں کو جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے اور اس ملک میں امن قائم ہو۔ شہباز شریف نے کہا کہ 13جولائی کو نواز شریف او ران کی صاحبزادی مریم نوا ز لندن سے پاکستان آئے جنہیں ائیر پورٹ سے ہی گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا ۔ ان کا ٹرائل جیل میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،اس طرح کے اقدامات انصاف کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہیں ۔

جیل میں ٹرائل دہشتگردوں کا ہوتا ہے ۔ 90کی دہائی میں جب ہمارے اوپر طیارہ ہائی جیکنگ کا جھوٹا کیس بنایا گیا تو اس وقت بھی اوپن ٹرائل ہوا تھا ،جیل میں ٹرائل کرنے کا فیصلہ قانون اور آئین سے متصادم ہے ، یہ نا انصافی پر مبنی اور غلط فیصلہ ہے اور ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ،من مانا فیصلہ کر کے قوم کو کیا بتایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 13جولائی کو ملک کی عوام نے دیکھا کہ پورا لاہور شہر سڑکوں پر تھا اور لاکھوں لوگ نواز شریف کے استقبال کیلئے تڑپ رہے تھے اور یہ وہ لوگ تھے جنہیں لایا نہیں گیا بلکہ یہ خود آئے تھے ۔

اس میں بزرگ بچے ، خواتین ، نوجوان، طالبعلم حتیٰ کہ زندگی کے ہر شعبے سے لوگ شامل تھے میں اور میں دل کی گہرائیوں سے ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں ۔نگران حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے دھو نس دھاندلی ، رکاوٹوں اورخوف کی صورتحال کے باوجود 13جولائی کو لاہور میں عوام کا سمندر تھا اور میں نے اپنے سیاسی کیرئیر میں آج تک ایسی ریلی اور استقبال نہیں دیکھا ۔

ہمارے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا اور دوسرے شہروںسے آنے والے قافلوں کو داخلی راستوں پر رو کا گیا ۔میری اپیل پر لاکھوں کا مجمع ہونے کے باوجود مکمل پر امن رہا اور ایک لائٹ تو کیا گملابھی نہیں ٹوٹا ۔پولیس کی جانب سے ہمارے کارکنوں پر بلا جواز تشدد کیا گیا اس پر جلد قانون حرکت میں آئے گا ااو رجنہوں نے زیادتی کی ہے وہ قانون کے کٹہرے میں کھڑے ہوں گے اور انہیں قرار واقعی سزا ملے گی ۔

انہوں نے کہاکہ پولیس کی جانب سے ہمارے کارکنوں پر بغیر کسی جرم کے ڈنڈے برسائے گئے اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی او رالٹا ایف آئی آر بھی کاٹ دی گئیں ،اس میں مجھ سمیت سینئر لیڈر شپ کے نام بھی شامل ہیں جن میں دہشتگرد ی کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں ۔ مشاہد حسین سید کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جو کسی کو ویسے جھاڑ نہیں پلا سکتے ،راجہ ظفر الحق، مریم اورنگزیب ا و رایاز صادق کے نام بھی مقدمات میں شامل کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ میں بڑا خطرناک آدمی ہوں بد قسمتی ہے کہ عمران خان کو ہر بات دس سا ل بعد سمجھ آتی ہے ، اگر اسے معلوم ہوتا تو وہ نواز شریف کی بجائے میر خلاف محاذ کھڑا کرتا ۔ انہوں نے میڈیا کی جانب سے ریلی کو کوریج نہ دینے کاشکوہ کرتے ہوئے کہا کہ جس جماعت نے معیشت کا دھرن تختہ کیا ،ریاستی اداروں پر حملہ کیا ،ادھم مچا ئے رکھا ،گالم گلوچ کا کلچر دیا انہیں د ن رات چوبیس گھنٹے کوریج دی گئی ۔

میں یہ نہیں کہتا کہ آپ نے یہ خود کیا لیکن یہ کس طرح کا نظام ہے ہم پاکستان کو کس طرف لے جانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت میں بد ترین خائن بیٹھے ہیں لیکن ان کے خلاف نیب اور عدالت میں مقدمہ نہیںچل رہا ،ان کے خلاف سپریم کورٹ اور کمیشن کے فیصلے روز روشن کی طرح عیاں ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ انتخابات سر پر ہیں ہم امن کے داعی ہیں ،ترقی او رخوشحالی کے داعی او رمعمار ہیں جب آپ ریلی کا مکمل بلیک آئوٹ کریں تو پھر دنیا ہمارے بارے میں غلط انداز ے نہ لگائے تو کیا کرے پھر ہمیںان سے شکایت نہیں کرنی چاہیے ۔

میں درد دل سے کہتا ہوں کہ آئیں مل کر چلیں اور پاکستان کو آگے لے کر بڑھیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی واپس آ گئے ہیں اب ہماری جماعت تمام قانونی اور سیاسی حق کو بروئے کار لائے گی ،ہم اپنے قائد کے دفاع کے لئے جتنے بھی ذرائع موجود ہیں استعمال کریں گے اور انصاف کے دروازے کو بار بار کھٹکھٹائیں گے ۔ میں جلد پورے ملک میں کال دوں گا اور انتخابی جلسوں میں بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پر امن احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا ۔

انہوںنے کہا کہ سب کو ایک ہی لاٹھی سے نہ ہانکیں ، سفید اور کالے کو اکٹھا کیا تو یہ تباہی کا موجب بنے گا ،خدا را سمجھ لیں ،تمام ادارے ،افراد اور حکومتیں جنہیں رب تعالیٰ نے اختیار دیا ہے تاریخ کا دھارا بدلیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وزیر عظم بننے کیلئے نیند نہیں آتا ،میرے خلاف الزاما ت لگائے تو ان کے ثبوت پیش نہیں اور جھوٹ اور بہتان تراشی کی سیاست میں محو ،خدا ملک پر رحم کریں ۔

انہی دنوں فیصلے آئے ہیں لیکن نیب انہیں پوچھنے کیلئے تیار نہیں ۔ اس وقت ہر جگہ صرف مسلم لیگ نشانے پر ہے اور 80ے 85برس کے راجہ ظفر الحق پر بھی دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا گیا ہے ،ایسا ہی چلنا ہے تو پھر ملک کا خدا ہی ہافظ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے 13جولائی کو بتا دیا ہے کہ 25جولائی مسلم لیگ (ن) کے نام ہے اور اب صرف عوام نے جا کر شہر پر مہر لگانی ہے اور کامیابی مسلم لیگ اور پاکستان کے قدم چومے گی ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ، نگران حکومت اور نیب نے ایسے اقدامات اٹھائے ہیں جس سے انتخابات کے داغدار ہونے کے شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ ہمار مطالبہ ہے کہ عدالت عظمیٰ اس کا نوٹس لے اور ایسا نہ ہو کہ دیر ہو جائے ، الیکشن کمیشن کا بھرم ختم نہ ہو جائے ،اگر انتخابی عمل پر اعتماد اٹھ گیا تو یہ بہت بڑا دھچکا ہوگا اور پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

میں درد دل سے عرض کررہا ہوں کہ الیکشن کمیشن آئین و قانون میں حاصل اپنی اتھارٹی کو استعمال کرے ،ہمارے کچھ کارکنوں کو رہا کر دیا ہے جبکہ کچھ ابھی بھی گرفتار ہیں انہیں رہا کرایا جائے ،نگران حکومت رختہ نہ ڈالے اور ڈرانے دھمکانے کے ہتھکنڈے استعمال نہ کئے جائیں۔ اب پیپلز پارٹی بھی چلا اٹھی ہے کہ معاملات خراب ہو رہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں کہ خدانخواستہ انتخابات میں کسی بھی حوالے سے دھاندلی ہوئی اور صاف اور شفاف انتخابات نہ ہوئے تو ثبوت کے ساتھ نتائج کو نہیں مانیں گے اور تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کریں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے ۔

خطرات کے سائے بڑھتے جارہے ہیں لیکن پھر بھی دنیا امید پر قائم ہے اور اخلاص او ردرد دل سے اپیل کرتا ہوں کہ تمام اکابرین اور ادارے اس کا نوٹس لیں ،انتخابات صاف اور شفاف ترقی او رخوشحالی کی ضمانت اور دہشتگردی اور مسائل کے خاتمے کی ضمانت ہو ں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے دشمن طاق میں لگے ہوئے ہیں ، نگران حکومت نا عاقبت اندیش فیصلے نہ کرے ۔

انہوں نے کہا کہ جو اختیارات عدالت عظمیٰ کے پاس ہیں کسی اور کے پاس نہیںامید کی جانی چاہیے کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوں گے اور اگر اس کے برعکس ہوئے تو پھر ہم اکٹھے ہوں گے اور سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کرروڈ میپ دیں گے او ریہ پاکستان کی تباہی کا نہیں بلکہ مضبوط اور اسے درپیش خطرات جو پاکستان پر سوار ہو گئے ہیں انہیں ختم کرنے کے لئے ہوگا ۔

جمہوریت اور صاف اور شفا ف انتخابات کے بغیر گزارا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں ۔الیکشن کمیشن اب آپ کا سب سے بڑا امتحان ،آپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنا آئین و قانونی کردار ادا کریں۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرنے پر بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اگر پیپلز اپرٹی کے کارکنوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے تو ہم بھی اسکی مذمت کرتے ہیں ،ہم سیاسی فورسز ہیں ہمیں جمہوریت اور ملک کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے ۔

شہباز شریف نے کہا کہ 13جولائی کو لاہور کی شاہراہوں پر عوام کا سمندر تھا جس کی وجہ سے نواز شریف کے استقبال کیلئے ائیر پورٹ نہیں پہنچ پایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی یا صوبائی نگران حکومتوں،الیکشن کمیشن یا نیب کی جانب سے ناروا سلوک کیا گیا تو ہم دیوار وار لڑیں گے اور لڑ مر جائیں گے ،ہم پاکستان کو گرانے کے لئے نہیں بلکہ بنانے کیلئے لڑیں گے ،جس نے پاکستان کو گرانے کیلئے حرکتیں کی و ہ آج لاڈلا بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب آپ کی لندن کی وہ ویڈیوز موجود ہیں جس میں آپ افواج پاکستان کے خلاف باتیں کرتے تھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں