ائیرپورٹ سے اڈیالہ جیل تک کا نوازشریف کا سفر ،اندر کی کہانی منظرعام پر آگئی

نواز شریف ائیرپورٹ پر کارکنان سے خطاب کرنے کے لیے افسران کی منت سماجت کرتے رہے جبکہ اس سفر میں ان کے چہرے سے پریشانی عیاں تھی اور وہ بار بار قیمیص سے اپنا پسینہ پونچھتے تھے

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 14 جولائی 2018 20:01

ائیرپورٹ سے اڈیالہ جیل تک کا نوازشریف کا سفر ،اندر کی کہانی منظرعام پر آگئی
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-14جولائی 2018ء) ائیرپورٹ سے اڈیالہ جیل تک کا نوازشریف کا سفر ،اندر کی کہانی منظرعام پر آگئی۔ نواز شریف ائیرپورٹ پر کارکنان سے خطاب کرنے کے لیے افسران کی منت سماجت کرتے رہے جبکہ اس سفر میں ان کے چہرے سے پریشانی عیاں تھی اور وہ بار بار قیمیص سے اپنا پسینہ پونچھتے تھے۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف 13جولائی کی شب ہیتھرو ائیرپورٹ سے اتحاد ائیر ویز کے متحدہ عرب امارات کے لئیے روانہ ہوئے۔

جہاں سے وہ اتحاد ائیرویز کی ایک اور پرواز کے ذریعے لاہور پہنچے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنان جہاز میں 100 کی تعداد میں موجود تھے جنہوں نے اس موقع پر نواز شریف کی گرفتاری میں مزاحمت کرنا شروع کردی۔جس کے بعدپولیس اور رینجرز کے اہلکار جہاز میں داخل ہو ئے جبکہ نیب کی ٹیم بھی وارنٹ گرفتاری لے کر جہاز میں پہنچ گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر لیڈی پولیس اہلکار بھئ موقع پر موجود تھیں۔

رینجرز اہلکار نے باقی مسافروں کو جہاز سے اترنے کی ہدایت کی۔بالآخر نواز شریف کو جہاز سے اتار لیا گیا ہے۔جس وقت نواز شریف طیارے سے اترے تو وہ منہ ہی منہ میں کچھ پڑھ رہے تھے۔انکے چہرے پر پسینہ تھا جس وہ بار بار اپنی قمیص سے صاف کرتے۔جہاز سے اترنے کے بعد نواز شریف نے نیب افسران سے کہا کہ وہ کارکنان سے خطاب کرنے کے لیے بے چین ہیں انکو کارکنان سے خطاب کرنے دیا جائے جس پر نیب اہلکاروں نے کہا کہ میاں صاحب آپ مجرم ہیں اور قانون کے مطابق آپ کسی سے خطاب نہیں کرسکتے ۔

اس کے بعد انہیں ایک گاڑی میں بیٹھنے کو کہا گیا تو نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ کس کی گاڑی ہے اور اس گاڑی میں کیو بیٹھنا ہے۔اس دوران انہوں نے مریم نواز کو دیکھا تو مریم نواز خاصی پریشان نظر آئیں۔نواز شریف نے مریم نواز کو ہاتھ سے اشارہ کیا اور دونوں باپ بیٹی رن وے پر پیدل چل پڑے ۔اس موقع پر نواز شریف کو انکی والدہ سے بھی نہیں ملوایا گیا۔

دونوں چلتے چلتے ایک طیارے کے قریب پہنچے تو انہیں بتایا گیا کہ انہیں اسی طیارے میں اسلام آباد لے جایا جائے گا ،نواز شریف نے اس طیارے کو دیکھا تو وہ طیارہ کبھی شہباز شریف کے زیر استعمال رہ چکا تھا۔اس موقع نواز شریف نیب کی ٹیم سمیت اس طیارے میں سوار ہوئے۔طیارے میں نواز شریف بار بار اپنی قمیص درست کرتے طیارے میں انکی ہر ایک بات ریکارڈ کی گئی۔جب وہ جیل پہنچے تو وہاں موجود اہلکاروں سے افسران کے بارے میں پوچھتے رہے کہ کونسا افسر کون ہے۔انہوں نے اہلکاروں سے پوچھا کہ طیارے میں کون کون میرے ساتھ آیا جس پر اہلکاروں نے کوئی جواب نہ دیا ،سابق وزیر اعظم کچھ دیر سوال پوچتھے رہے پھر خاموش ہو کر بیٹھ گئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں