ہیپی ورلڈ ایموجی ڈے

واٹس ایپ، میسنجر اور دیگر ایپس پر ایموجیز کو ہرطرح کے جذبات بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 17 جولائی 2018 16:28

ہیپی ورلڈ ایموجی ڈے
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17جولائی 2018ء) واٹس ایپ، فیس بک میسنجر اور دیگر ایپس کے ذریعے چیٹنگ کرنا اب روز مرہ کی بات ہوگئی ہے۔ ان ایپس کو استعمال کرتے ہوئے ہم اکثر ایموجیز کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ایموجیز کے مخلتف رنگ بھی ہوتے ہیں جو پیغام کا اظہار کرتے ہیں۔ہم سب ہی انٹرنیٹ پر دوستوں سے بات چیت کرتے ہوئے اب لفظوں سے زیادہ ایموجیز کا سہارا لیتے ہیں، کیوں کہ طرح طرح کے ایموجیز ہر طرح کے جذبات کو باخوبی بیان کردیتے ہیں۔

ایموجیز ہماری روز مرہ زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں ورلڈ ایموجی ڈے منایا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ ایموجی ڈے کو منانے کا آغاز 2014 ء میں ہوا۔تاہم پہلی مرتبہ ایموجیز کا استعمال 1999ء میں کیا گیا، جبکہ پہلی مرتبہ 2011ء میں اسے موبائل فون میں ایپل کمپنی نے استعمال کیا۔

(جاری ہے)

ایموجیز کے سرچ انجن ایموجی پیڈیا کے لیے  کام کرنے والے جرمی برج کا کہنا ہے کہ انھوں نے ورلڈ ایموجی ڈے کو منانے کے لیے کسی کمپنی سے مدد یا سپانسرشپ نہیں لی۔

سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد ایک دوسرے سے رابطہ کرنے کے لیے مختلف ایپس کا استعمال کرتی ہے،اور اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے مختلف ایموجیز کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔کچھ لوگ اپنے خیالات کے اظہار کے لیے امیوجیز کے استعمال کو بہت اچھا طریقہ بھی تصور کرتے ہیں۔ ایموجیز اکثر اوقات انسان کا موڈ بھی تبدیل کر دیتے ہیں،جب کہ یہ کسی کے غصے کو کم بھی کر سکتا ہے اورکسی کے غصے کو بڑھا بھی سکتا ہے۔

ایموجیز کے مخلتف رنگ بھی ہوتے ہیں جو پیغام کا اظہار کرتے ہیں۔مثال کے طور پر زرد رنگ کا ایموجی عام طور پر غصے کے اظہار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ڈیجیٹل کی بورڈ کی ایپ بنانے والی کمپنی سوفٹ کی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سال دو ہزار سولہ میں برطانیہ میں ’’ہنس ہنس کر رونے والی شکل‘‘ کا ایموجی سب سے زیادہ استعمال ہوا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں