لاہور ہائیکورٹ نے عطائیوں کیخلاف بڑا فیصلہ سنا دیا

عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کے پنجاب حکومت کے اختیار قانونی قرار دیا

بدھ 18 جولائی 2018 23:10

لاہور ہائیکورٹ نے عطائیوں کیخلاف بڑا فیصلہ سنا دیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 جولائی2018ء) لاہور ہائیکورٹ نے عطائیوں کیخلاف بڑا فیصلہ سنا دیا اور عطائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کے پنجاب حکومت کے اختیار قانونی قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے عطائیوں کے کلینک کی بندش کیخلاف ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر فیصلہ سنایا اور پنجاب حکومت کی کارروائی کیخلاف تمام درخواستیں خارج کر دیں.

درخواستوں میں پنجاب حکومت کی کارروائی کو غیر قانونی اور حدور سے تجاوز قرار دیا گیا. پنجاب حکومت کے وکیل انوار حسین نے درخواستوں کی مخالفت کی اور نکتہ اٹھایا کہ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ صحت عامہ کے تحفظ کیلئے بنایا گیا، انوار حسن نے واضح کیا کہ صحت عامہ کیلئے عطائیوں کو اڈے چلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی. لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے 29 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ کا مقصد صحت عامہ سے متعلق ہر شعبے کو ریگولیٹ کرنا ہی.

فیصلے میں عطائیوں کے سکلز ڈویلپمنٹ کونسلزسے حاصل کردہ تربیتی ڈپلومے بھی غیرقانونی قرار دے دیا گیا اور واضح کیا گیا کہ ایسے ڈپلوموں کی ہیلتھ کیئر کمیشن ایکٹ کے تحت کوئی حیثیت نہیں. لاہور ہائیکورٹ نے کلینک سربمہر کرنے کیخلاف پنجاب حکومت کا موقف درست قرار دیدیا. فیصلہ میں نشاندہی کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ پہلے ہی صحت عامہ کیلئے احتیاطی تدابیر کا اصول طے کر چکی ہی. لاہور ہائیکورٹ نے عطائیوں کے کلینک کی بندش کیخلاف درخواستیں مسترد کردیں اور قرار دیا صحت عامہ سے متعلق کسی شعبے کو قانون سے ہٹ کر کام کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی.

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں