پشتونخوامیپ ان کے اکابرین اور قیادت کے سیاسی موقف پر ہر شعبہ زندگی میں وقت اور حالات نے مہر تصدیق ثبت کردی ہے،سردار مصطفی خان ترین

خان شہید اور ان کے رفقائے کار نے سالہا سال پہلے جن سیاسی اصولوں کی بنیاد پر سیاسی جدوجہد شروع کی تھی آج تمام قوتیں انہی نکات کو بنیاد بنا کر سیاست کررہے ہیں باشعور سیاسی کارکنوں کو ماضی کی سیاسی تاریخ کا ضرور مطالعہ کرنا ہوگا تاکہ انہیں آج کے دعویداروں کے ماضی سے آگاہی حاصل ہو،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں کا خطاب

جمعرات 7 ستمبر 2017 23:20

پشین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 ستمبر2017ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ پشتونخوامیپ ان کے اکابرین اور قیادت کے سیاسی موقف پر ہر شعبہ زندگی میں وقت اور حالات نے مہر تصدیق ثبت کردی ہے ۔ خان شہید اور ان کے رفقائے کار نے سالہا سال پہلے جن سیاسی اصولوں کی بنیاد پر سیاسی جدوجہد شروع کی تھی آج تمام قوتیں انہی نکات کو بنیاد بنا کر سیاست کررہے ہیں ۔

باشعور سیاسی کارکنوں کو ماضی کی سیاسی تاریخ کا ضرور مطالعہ کرنا ہوگا تاکہ انہیں آج کے دعویداروں کے ماضی سے آگاہی حاصل ہو۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات ڈسٹرکٹ چیئرمین محمد عیسیٰ روشان ، ضلعی سینئر معاون میئر پشین سید شراف آغا ، علاقائی سیکرٹری سید حاجی فیض اللہ آغا ، کونسلر سید فدا آغا اور سید حاجی محمد یوسف آغا نے کلی حاجی زئی سیدان بالا اور کوز میں اولسی جرگوں سے خطا ب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غیور عوام وطن دوست ، عوام دوست سیاست اور جدوجہد کی راہ اپنا کر اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے آگے آئیںاور سیاست وطن دوستی اور اسلام کے نام پر سیاست ہی کو بدنام کرنے اور مسلسل دروغ گوہی کو بنیاد بنا کر ذاتی مفاد کیلئے قومی اتحاد واتفاق کو سبوتاژ کرنے والے عناصر کا احتساب کریں جنہوں نے جنوبی پشتونخوا کو غیروں کا ہاتھوں گروی رکھ کر ہمیشہ غیروں کی تائید کرتے رہے اور پشتونخوا وطن کے جغرافیہ اور حق ملکیت وحق حاکمیت کا دعوی تک کی جرات نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہاکہ پشتونخوا وطن کی ملی وحدت ملی تشخص کی بحالی ، قومی حقوق واختیارات کے حصول ،قومی کی برابری ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، قوموں کے تمام وسائل پر ان کا کنٹرول ، مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دلانے ، پشتونخوا وطن کے جغرافیہ اور ہر شعبہ زندگی میں قومی مفادات کے تحفظ ، جنوبی پشتونخو اصوبے کی بحالی سمیت عوام کو درپیش مسائل پر جرات کے ساتھ موقف اپنا نے کی بجائے گو مہ گو کی حالت میں دوسروں کے حق میں گن گانا قابل افسوس ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں قوموں کی بنیاد پر سیاست اور ان کے حقوق اور قومی مفادات کے نعرے کوئی گناہ نہیں لیکن پشتونوں کے حقوق واختیارات ان کے وطن کے وحدت ، اختیارات اور مفادات کی سیاست کوخدانخواستہ گناہ کہنا قابل مذمت اور قابل گرفت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کے قائد محمود خان اچکزئی کے تاریخی بیانیہ کے مطابق ملک کی سیاسی جمہوری قوتوں اور تمام اداروں نے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہوگا اور ملک اور خطے کو درپیش صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوگا ۔

اور افغانستان میں حقیقی امن قائم کرنے میں ساتھ دینا ہوگا اور اپنے ملک سے متعلق دنیا کے الزامات کا مدلل انداز میں جواب دیتے ہوئے حقیقی خارجہ پالیسی کی راہ اپنانا لازمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ پشتون بلوچ صوبے میں ہر قوم کی وطن اور جغرافیہ معلوم ہے اور ہر قوم کی اپنے وطن پر مشتمل صوبے کا قیام ان کا حق ہے پشتونوں کی مردم شماری کو کم کرنااور ان کے مفادات کو زد پہنچانا قابل قبول نہیں سیاسی جمہوری قوتیں حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے اخلاقی جرات کی ہمت کریں۔ اپنے حقیقی حقوق واختیارات اور اپنے صوبے کے قیام کو تعصب اور نفرت کا نام دینا عقل مندی نہیںبلکہ کم فہمی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں