ساہیوال‘قتل کے دو مجرموں کو سنٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی

ایک مجرم کی صلح ہونے پر پھندا سے 10منٹ قبل پھانسی ٹل گئی

منگل 23 فروری 2016 21:34

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 فروری۔2016ء) قتل کے دو مجرموں کو سنٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی‘ ایک مجرم کی صلح ہونے پر پھندا سے 10منٹ قبل پھانسی ٹل گئی‘ ضلع اوکاڑہ کے رہائشی محمد رمضان عرف آصف علی نے 4ستمبر 2001کو گھریلو جھگڑے اور جائیداد کے تنازعہ پر تین خوا تین مسماۃ منزہ ‘صغراں بی بی اور رشیداں بی بی کو فائرنگ کرکے قتل کردیاتھا اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ نے جرم ثابت ہونے پر رمضان کو سزائے موت ‘50ہزارروپے جرمانہ ‘10سال قید اور 25ہزارروپے جرمانہ کی سزا کاحکم سنایا ۔

مجرم کی اعلیٰ عدالتوں اور صدر مملکت کی طرف سے اپیلیں خارج ہونے پر آج صبح سنٹرل جیل ساہیوال میں پھانسی دے دی گئی۔ دوسرے مجرم اوکاڑہ کے رہائشی فیض عرف فیضوں نے 12مئی 1992کو مخبری کے شبہ پر برکت علی کو قتل کردیا تھا اورسیشن جج اوکاڑہ سرفراز احمد تارڑ نے 3جولائی 1997کو سزائے موت اور جرمانہ کی سزا سنائی ۔

(جاری ہے)

اپیلیں خارج ہونے پر مجرم کو آج صبح پھانسی دے دی گئی۔

ماں اور دوبچوں کے قاتل غلام مصطفی نے گلشن اقبال لاہور میں دوارن واردات مزاحمت پر عقیل احمد کی بیوی صبیحہ بی بی اور اس کے دو بیٹوں عامر احمد اور عاطر احمد کو 5ستمبر 1992 کو قتل کردیاتھا۔ سپیشل کورٹ سپیڈی ٹرائل نمبر2لاہور کے جج گلباز خاں نے 13اپریل 1993کو سزائے موت 25سال اور جرمانہ کی سزا سنائی مجرم کو آج پھانسی ہونا تھی لیکن مقتول کے ورثاء نے پھانسی سے10منٹ قبل زاہد فرید سول جج کو صلح کا ریکارڈ بیان کروایا جس پر پھانسی ٹل گئی۔ پھانسی پانے والے دونوں مجرموں کی میتیں ان کے ورثاء کے حوال کردی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں