زندگی سے پیار

ہفتہ 23 مارچ 2019

Khalid Mahmood Faisal

خالد محمود فیصل

کہا جاتا ہے کہ جوانی دیوانی ہوتی ہے، اس دیوانگی کا شکار عمومی طور پرنوجوان ہی ہوا کرتے ہیں لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کرنا کہ یہ پاگل یا خدانخواستہ فاتر العقل ہوتے ہیں قطعی طور پر مناسب نہیں البتہ اس رویہ میں مبتلا نسل نو کو دیوانہ اس لیے کہتے ہیں کہ وہ نتائج کی پرواہ کیے بغیر کسی فعل کی انجام دہی کا فریضہ انجام دیتے ہیں جو انہیں جنونیت کے مقام پے لاکھڑا کرتی ہے ،جہاں کبھی کبھار یہ زندگی کی بازی ہار بھی جاتے ہیں۔

اس طرز کے خبط کا مظاہرہ اکثر شاہراہوں پے دیکھنے کو ملتا ہے، انکا سب سے بڑا جرم تیز رفتاری ہی ہوتا ہے وہ نتائج کو خاطر میں نہ لاکر اپنی سواری کو اس رفتار سے بھگاتے ہیں جیسے ”چاند“ کی جانب جانے کا اراہ رکھتے ہوں۔حالانکہ شاہرات اپنی زبان رکھتی مگر یہ اظہار سے قاصر ہوتی ہے، ان پے لگی لائنیں اور لین دونوں اپنے اندر سبق رکھتی ہیں خواہ یہ ہائی وے ، موٹروے یا کسی بھی چوراہے ، یوٹرن پے موجود ہوں لیکن اپنے احساسات اور جذبات کی پامالی پر یہ سراپا احتجاج ہونے پے ملکہ نہیں رکھتی ہوتی یہ بڑی بے رحم ہیں، ان پے نجانے کتنے افراد اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں اگر کان لگا کر سنیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ کہہ رہی ہوں کاش تم نے ہماری زبان کو سمجھا ہوتا تو تمہیں اور تمہارے لواحقین کو یہ دکھ نہ اٹھانا پڑتا۔

(جاری ہے)


ہم بھی اس طرز کی زبان سمجھنے سے قاصر تھے گذشتہ ہفتہ رفتہ میں ہمیں سڑک کی زبان تو محکمہ ٹریفک پولیس کی وساطت جاننے کاموقع ملا تو ہم یہ نتیجہ اخذ کرنے میں کامیاب رہے کہ اچھا ڈرائیور بننے کے لیے صرف گاڑی چلانا ناکافی نہیں بلکہ ٹریفک قوانین سے آگاہی کے ساتھ ساتھ ٹریفک اشارات، لائن اور لین کے مطلب کو سمجھنا اور ان سے خوب واقف ہونا بھی ناگزیر ہے۔

ماہرین کی رائے یہ ہے کہ 80فیصد سے زائد حادثات میں انسانی رویوں کا بڑا عمل دخل ہے۔
ٹریفک پولیس ملتان کے زیراہتمام ڈرائیونگ سکول میں داخلہ کے محرک محترم شاہد میو انسپکٹر تھے جو سرکاری تعلیمی ادارہ میں ٹریفک قوانین کی آگاہی مہم کے سلسلہ میں تشریف لائے اس موقع پرانہوں نے تمام کالج اساتذہ اور طلباء کو ڈرائیونگ سکول میں داخلہ لینے کی دعوت دی جسے ہم نے فوری قبول کیا۔


مذکورہ سکول میں محمد عاصم اور محمدجاوید انسٹرکٹر صاحبان نے بڑی جانفشانی اور شفقت سے تدریس کا فریضہ انجام دیا جبکہ خواتین کی معاونت کیلئے میڈم ساجدہ اس سٹاف کاحصہ تھیں مدینہ الاولیاء کی اس سرزمین پے اس سکول نے ایجوکیشن یونٹ قائم کررکھا ہے جو تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد کی ٹریفک قوانین کی بابت تربیت کا فریضہ انجام دے رہا ہے ۔

اس ٹیم میں شاہد میو کے علاوہ محمد خرم ، محمدشاہد چوہدری ہارون، محمد اشفاق،عنایت اللہ ودیگر وارڈان اور انسپکٹر صاحبان شامل ہیں بجا طور پر یہ بڑی انسانی خدمت ہے۔
 دوران تدریس جن خاص نقاط کو زیر بحث لایا گیا وہ قارئین کی آگاہی کیلئے رقم کیے جاتے ہیں ان میں اہم تو موٹر سائیکل سواروں کیلئے ہے کہ انہیں ہر حال میں سڑک کے بائیں طرف ہی اپنی بائیک کو چلانا ہے خواہ سڑک خالی ہی کیوں نہ ہو ،دوسرا کم رفتار والی گاڑی تین لین کی صورت میں انتہائی بائیں طرف ہی رہے گی پہلی لین صرف تیز رفتاری اور ایمرجنسی گاڑیوں کیلئے خالی چھوڑی جائے گی البتہ اور ٹیک کی صورت میں انتہائی احتیاط کے ساتھ اس میں داخل ہونا ہو گا ، اورٹیک کے بعد دوبارہ اپنی پوزیشن میں گاڑی کو لانا لازم ہے اس دوران انڈیکیٹر کا باقاعدہ استعمال ڈرائیور کو کرنا ہے، زیبرا کراسنگ کے مقام پے گاڑی کی رفتار کو آہستہ کرنا اورسٹاپ لائن کی صورت میں روکنا لازم ہے ۔

علاوہ ازیں کسی بھی موڑ،یوٹرن، تنگ پلی یا سڑک اسی طرح پہاڑی علاقہ جات میں ڈھلوان کے مقام پے پارکنگ کرنا قطعی ممنوع اور قابل گرفت ہے دوران سفر اگر پارکنگ کی ضرورت پیش آئے تو ہارڈ شولڈر پیلی لائن کے انتہائی بائیں طرف گاڑی پارک کی جاسکتی ہے البتہ سڑک پے موجود ہائی وے بورڈ اگر کوئی ہے تو اسے بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
ہفتہ بھرکی تھیوری کلاس میں بتایا گیا کہ گول شکل کے آویزاں شاہرات پر بورڈ حکم کا درجہ رکھتے اور لازمی اشارے کہلاتے ہیں جن سے صرف نظر کرنا خود کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے جبکہ تکونی شکل کے بورڈ آگاہی کیلئے نصب کیے جاتے ہیں ،یہ احتیاطی اشارے ہوتے ہیں تاکہ اس ہدایت کو سامنے رکھتے ہوئے ڈرائیور اپنی گاڑی کی رفتار کو ایڈجسٹ کرے، اسی طرح مستطیل شکل کے بورڈ معلوماتی ا شارے ہوتے ہیں، قومی شاہراہوں اور موٹروے پر ان کے رنگ الگ الگ ہوتے ہیں، انسٹرکٹر حضرات نے بتایا کہ قانونی طور پر آپ ہائی وے اور موٹر ویز پے گاڑی کو کسی حال میں ریورس نہیں کرسکتے، اس لیے سفر کے آغاز سے پہلے اپنی منزل کا صحیح اطمعینان کرکے چلیں۔

حاضرین کی معلومات کیلئے بتایا گیا کہ موٹر وے پے آپ گاڑی کی رفتار 65کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم نہیں رکھ سکتے یہ فعل قابل تعزیر ہے اگر چہ ہائی وے کم رفتار کی پابندی نہیں لیکن زیادہ سست رفتار ی بھی حادثے کاباعث بن سکتی ہے
دوران کلاس نہ صرف گاڑی کو چلانے کا طریقہ اور قوانین بتائے بلکہ گاڑی کی ابتداء کی مینٹیننس سے بھی آگاہ کیا گیا ،کہ اگر گاڑی دوران سفر گرم ہوجائے تو اسے فوری بند نہ کریں بلکہ پہلے پانی ڈال کر ٹھنڈا کریں جب ٹمپریچر نارمل ہوتو پھر بند کریں ورنہ انجن سیز ہوجائے گا اس طرح سفر کے آغاز سے پہلے پانی، آئل، فلٹر ،ہو کو چیک کریں اور بریک کے ٹھیک ہونے کا یقین کرلیں ،علاوہ ازیں ریڈی ایٹر کو فورا مت کھولیں اس کے ڈھنگ کو ٹھنڈا کرکے تھوڑا سا کھول کر گیس کو خارج کریں پھر آہستہ آہستہ کھول لیں ورنہ گرم پانی آپ کے چہرے کو جھلسا سکتا ہے ۔

زیر تعلیم طلباء کو ہدایات دی گئی کسی صورت میں ون وے کی خلاف ورزی نہ کریں نہ ہی غلط سائڈ سے روڈ پے داخل ہوں یہ حادثات کی بڑی وجہ ہے، ہمیشہ ٹریفک کے فلو کی سمت میں شامل ہوں ۔
تھیوری اور عملی مشق کی تین ہفتہ کی کلاس کے اختتام پر ڈراؤینگ سکول میں تقسیم انعامات کی اک سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہوئی اسکی نظامت کے فرائض انسپکٹر شاہد میو نے انجام دیئے، راقم نے بھی اظہار خیال کیا، سکول ہذا کی پرنسپل محترمہ عطیہ ناہید جعفری ڈی ایس پی بطور مہمان خصوصی تقریب میں مدعو تھیں انہوں نے اپنے دست شفقت سے پوزیشن ہولڈر میں انعامات تقسیم ارو شرکاء کو کورس کی تکمیل پر سرٹیفیکٹ دیئے ۔


 اس موقع پر انہوں نے فرمایا کہ میں تمام حاضرین سے التماس کرتی ہوں کہ اپنے بچوں بھائیوں کو بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل پر کبھی سوار نہ ہونے دیں ،دماغی امراض کے ماہرین کی رائے یہ ہے کہ سر کی چوٹ کے 94% متاثرین موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور خواتین سے خاص طور پر تاکید کرتی ہوں کہ نو عمر بچوں کو موٹرسائیکل، گاڑی چلانے کے لیے بالکل نہ دیں یہ بڑے حادثات کاباعث بنتا ہے آپ انھیں ڈراو ئینگ سکول داخل کروایئں تاکہ یہ ٹریفک قوانین کے ساتھ ساتھ سڑک کے ماحول کو جان جائیں گے اس طرح لائسنس کا حصول ان کے لیے زیادہ آسان ہو گا۔

حاضرین کو بتایا گیا کہ پانچ ہزار سے زائد افراد اس ادارہ سے تربیت پا چکے ہیں۔
اس موقع پر نے اک روایت بھی پیش کی کہ نبی مہربان اک بار اک خستہ دیوار کے پاس سے تیزی سے گزرے تو صحابہ کرام نے اس کا سبب پوچھا تو آپ نے فرمایا میں خود موت کو دعوت دینا نہیں چاہتا اس سے یہ بھی اخذ کیا جاسکتا ہے کہ گا ڑی کو تیز رفتاری سے چلانابھی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔


حاضرین نے ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی مہم کو مزید وسعت دینے ارو ملحقہ علاقہ جات میں ڈراو ئینگ سکول کھولنے کی تجویز دی تو انھیں بتایا گیا کہ شجاع آباد ارو جلال پور پیروالہ کی منظوری ریجنل پولیس آفیسرملتان نے دے دی ہے۔
 اگرچہ حادثات کی اک وجہ سڑکوں کی ناقص اور غیر معیاری تعمیر بھی ہے، مگر شاہرات پے نسل نو کی دیوانگی کے آگے بند ھ باندھنے کیلئے صرف ٹریفک قوانین ہی کافی نہیں، والدین کی خاص توجہ، تعاون اور ہدایات ،آگاہی کی اس مہم میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں ۔زندگی سے پیار کے حقیقی جذبہ سے کوئی باشعور اگر انکار نہیں کرسکتا تو اسکی حفاظت جو اک امانت ہے سے کیسے راہ فرار اختیار ممکن ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :