’ریلیف فورم “ پر افسر شاہی کا سایہ

منگل 5 مارچ 2019

Muhammad Sikandar Haider

محمد سکندر حیدر

پاکستان کے عوام عشروں سے اپنے مسائل و مصائب سے نجات پانے کے لیے نجات دہندہ کی تلاش میں ہے۔ عمران خان کو بھی ایک نجات دہندہ سمجھ کر منصب وزارت عظمیٰ پر بیٹھایا گیا ہے۔ اب وزیر اعظم عمران خان کو خود کو نجات دہندہ ثابت کرنا ہوگا ورنہ مسائل و مصائب کے گرادب میں گھری قوم کے پاس اب سوائے بغاوت کے اور کوئی راہ باقی نہیں بچتی۔


پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن دنوں سیاسی جماعتیں دو دو بار ایوان اقتدار میں رہنے کے باوجود پاکستان کو کچھ نہیں دے سکیں اور عوام مایوسی کا شکا رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت عوام کی آخری اُمیدہے۔ جو خواب دکھائے گئے ہیں وہ اب شرمندہ تعبیر ہونے چاہیں۔ مگر تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ بے لگام بیورو کریسی کے بے تاج بادشاہ بیوروکریٹس جو بظاہر ماہوار تنخواہ دار ہیں گذشتہ عشروں کی بے لگامی کی بناپر اِس قدر طاقتور ہو چکے ہیں کہ سیاسی حکومتوں کو سدا اپنی محتاجی میں چلانے کے خواہش مند رہتے ہیں۔

(جاری ہے)


 پہلی بار عمران خان نے جب عوام کو شعور اور بیورو کریٹس کو عوام کی خدمت کا حکم دیا تو یہ بات بے تاج بادشاہوں بیوروکریٹس ( سوائے اللہ سے ڈرنے والوں) کو ناگوار گزری ہے کیونکہ یہ ظالم بیورو کریٹس جو اختیارات کے ناجائز استعمال کے نشہ میں بد مست اور کرپشن کے تالاب میں سب ننگے ہیں کسی بھی صورت عوام کو جواب دہ بننا نہیں چاہتے۔ انہیں بخوبی اندازہ ہے کہ اگر عمران خان کی حکومت میں عام آدمی کو باعزت اور بااختیار بنا دیا گیا اور ادارے صراط مستقیم پر چل پڑے تو اُن کو عوام کی خدمت گزاری کرنی پڑے گی۔

تمام بیورو کریٹس باہمی مفادات کے تحفظ کے لیے سب ایک ہیں۔ یہ عوام کو ذلیل کرکے موجودہ پی ٹی آئی حکومت کو تو رسوا کر سکتے ہیں مگر کبھی بھی عوام کو جواب دہ نہیں بن سکتے ۔ ماہانہ تنخواہ کے نام پر نوکری لینے والے بیورو کریٹس سیاست دانوں سے بھی زیادہ فرعونیت کا لہجہ رکھتے ہیں۔
 مقروض ملک کے یہ بے تاج بادشاہ جب اپنے دفتروں میں کرسی پر براجمان ہو تے ہیں تو اِن کے شاہانہ طرز افسری میں فرعون کا غرور جھلکتا ہے۔

یہ سائلین کو حقیر مخلوق سمجھتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے نیو منتخب عوامی نمائندگان کی عاجزی پر یہ لوگ نہ صرف ہنستے ہیں بلکہ شام کی محفلوں میں اُن کا مزاق بھی اُڑاتے ہیں۔ سرکاری اداروں کے قوانین کو یہ گھر کی لونڈی سمجھتے ہیں۔ یہ ایک طرف مالی کرپٹ ہیں تو دوسری طرف کردار کے بھی کرپٹ ہیں۔
 پاکستان میں موبائل انٹرنٹ کے بے پناہ رجحان اور150ملین موبائل صارفین(جون2018تک) کو دیکھتے ہوئے 28اکتوبر 2018کو وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو اُن کے مسائل کے حل کے لیے ترقی یافتہ ممالک کے طرز پر ”PMحاضر ہے“کے سلوگن کے ساتھ پاکستان سیٹیزن پورٹل(PCP) کا مفت تحفہ دیا۔

اِس ویب اپلیکیشن کو خبیر پختوانخواہ کی ماہر آئی ٹی ٹیم نے 45دنوں کی قلیل مدت میں مفت(بلا معاوضہ)تیار کیا اور وزیر اعظم پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ (PMDU) کے حوالے کر دیا تاکہ غریب سائلین کو ایک سہل ترین مسائل کے حل کی راہ فراہم کی جا سکے۔ غریب عوام کے لیے پاکستان مسائلستان بن چکا ہے کیونکہ یہاں کا مغرور سرکاری کلرک تامنتظم اعلیٰ قانون اور احتساب کے شکنجہ سے آزاد ہے۔


 خصوصی معاون وزیر اعظم افتخار دُرانی کے بقول مسائل کے شکار عوام نے اِس سہولت کے آغاز کے بعد ابتدائی24 دنوں میں101171شکایا ت کا اندارج اِس فورم پر کرایا اور 16770شکایات جن کا تعلق میونسپل سروسز، پولیس ، انرجی اور تعلیم کے محکمہ جات سے تھا اُن کو فوری طورپر حل کیا گیا۔اِس موبائل اپلیکیشن کو پاکستان میں425000 افراد، سعودی عرب، یو اے ای، یو کے ، قطر، ملائشیا اور عمان میں454994افراد نے ڈواؤن لوڈ کیا اور روزانہ 4215شکایات موصول ہو ئیں۔

PMDU کے جاری کردہ اعدا د وشمار کے مطابق24دسمبر2018تک پنجاب، خبیرپختوانخوہ، سندھ ، بلوچستان اور فیڈر ل گورنمنٹ میں مجموعی طور پر490830 رجسٹرڈ افراد نے 170191شکایات درج کرائیں۔ جن میں سے 59677شکایات کو حل کیا گیا۔یوں 57فیصد سائلین اپنے مسائل کے حل پر مطمئن تھے۔ جبکہ 4فروری 2019تک ملک بھر بشمول گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر711685 رجسٹرڈ افراد نے 379005شکایات درج کرائیں جن میں سے 228609شکایات کو حل کیا گیا۔

یوں 40.77فیصد سائلین اپنے مسائل کے حل پر مطمئن تھے۔
 گذشتہ ماہ فروری 2019میں دُبئی میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں 87ممالک کی 4646 خدمت عامہ کی موبائل اپلیکیشن کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں انڈونیشاء کی Qlue-Smart Cityنے پہلی ، پاکستان کی پاکستان سیٹیزن پورٹل(PCP) نے دوسری اور امریکہ کی NYC311(سٹی آف نیو یارک) نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ بے شک عالمی دُنیا میں عمران خان کی حکومت کے لیے یہ ایک اعزاز ہے۔

مگر دوسری جانب اب تک کے اعداد وشمار کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ روزانہ انداج شکایات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ رجسٹرڈ ممبران کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور شکایات کے حل میں بے تاج کے بادشاہ یعنی بیورو کریٹس روایتی تاخیری حربے اور بوگس اور غلط رپورٹس استعمال کرنے لگے ہیں ۔ بہت سی شکایات ایسی منظر عام پر آئی ہیں جوکہ افسران کی بوگس اور غلط رپورٹس کی بناپر بظاہر Resolvedشمار کر لی گئی ہیں مگر شکایات کنندہ اُن کے نتائج پر مطمئن نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ Satisfied Feedbackکا گراف روز بروز گرنے لگا ہے۔


PMDUکی بیشتر ٹیم ماہرانہ طور پر آئی ٹی شعبہ سے منسلک ہے اُن میں انتظامی صلاحیتوں اور محکمہ جات کے قوانین سے ناواقفیت کا پہلو منظر عام پر ظاہر ہونے لگا ہے۔ اِس کمزور پہلو پر وزیر اعظم کو نظر ثانی کرنی ہوگی تاکہ بوگس اور غلط رپورٹس جمع کرانے والے افسران کو قانون کے شکنجہ میں لایا جاسکے۔ راقم الحروف کے زیر مشاہدہ ایک ایسی شکایت بھی سامنے آئی ہے کہ جس افسر کے خلاف PCPپر شکایت درج تھی اُسی افسر(الزام علیہ)کو متعلقہ محکمہ نے اُس شکایت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کر رکھا تھا۔

یعنی ملزم ہی منصف بنا دیا گیا تھا۔نیز بہت سے ایسی شکایات ابھی بھی اِس فور م پر ایسی موجود ہیں جن کو دو تین دنوں میں حل کیا جا سکتا تھا مگر چونکہ متعلقہ افسران جنہوں نے اُن شکایا ت کو گذشتہ کئی سالوں سے اپنی ضد اور لالچ کی بناپر سرخ ربن کا شکار کر رکھا ہے وہ افسران اُن شکایات پر کان دھرنے کو تیار نہیں۔
راقم الحراف کی ذاتی مشاہدہ کی چند شکایات PU200119-1141202 ،PU240119-1177177،PU020219-1297728 اور PU020319-1690210ایسی ابھی تک اِس فور م پر زیر پروسس ہیں جن کو ایک ہفتہ میں حل کیا جا سکتا تھا چونکہ اِن شکایات کے ازالہ سے شکایت کنند گان کو محکمانہ طورپر مالی فوائدحاصل ہو سکتے ہیں اِس لیے افسر شاہی مفت میں بغیر رشوت لیے اِن شکایات کا ازالہ نہیں کرنا چاہتی۔

جس انداز میں اِن مذکورہ بیان کردہ شکایات کو تاخیری حربوں سے تاحال اِس فور م پر التوا کا شکا ر کر رکھا ہے ۔ نجانے ایسی کتنی اور شکایات بھی اِس فورم پر موجو د ہوں گی جوکہ افسر شاہی کے ظلم کا شکار ہوں گی۔
 جب تک وزیر اعظم عمران خان تاخیری حربے استعمال کرنے والے افسران کو احتساب کے شکنجہ میں نہیں لاتے اُ س وقت تک عالمی طور پر سکینڈ پوزیشن حاصل کرنے والی موبائل اپلیکیشن پاکستان سیٹیزن پورٹل بے فیض رہے گی۔ یہ فورم غریب اور بے سہار عوام کے لیے افسر شاہی کی ظلمت میں اُمید کا ایک چراغ ہے جس کو اب بجھنا نہیں چاہیے ۔ PMDUکو اپنی خامیاں دور کرتے ہوئے اِس فورم کو پاکستان میں عملی طور پر عوام کے لیے ایک ریلیف کا فورم بنانا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :