صاف دامن اور قاتل کی تلاش

بدھ 12 جون 2019

Muhammad Sikandar Haider

محمد سکندر حیدر

پاکستان تحریک انصاف کی فرنٹ قیادت،اپوزیشن کے تیروں کی بوچھاڑ میں ہیں۔ ہر اپوزیشن حکومتِ وقت کی مخالفت کرتی ہے اور یہ اُس کا حق بھی ہے۔ مگر اِس بار اپوزیشن سے زیادہ عمران خان نے دوران دھرناعوام کو جو خواب دکھائے تھے وہ خواب درحقیقت عوام اور حکومت دونوں کے لیے یکساں درد سر بن گئے ہیں۔ حکومت اُن خوابوں کی تعبیر کی تلاش میں پریشان ہے۔

 دوسری جانب اپوزیشن بالخصوص ضلع ڈیرہ غازی خان میں اِس وقت نامور قبائلی سردار سخت اضطراب کا شکا رہیں۔ عمران خان نے پسماندہ ترین علاقہ بارتھی کے ایک شریف النفس قبائلی سردار عثمان خان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب بناکر نامور قبائلی سرداروں کی سوشا خراب کر دی ہے۔ نیز شہر کی ہر دلعزیز شخصیت محمد حنیف خان پتافی کو مشیر صحت پنجاب ، ملنسار اور تکبر سے بے نیاز سردار احمد علی دریشک کو چیرمین پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور مڈل طبقہ کی نمائندہ خاتون محترمہ زرتاج گل کووزیر مملکت برائے موسمیات تبدیلی بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

 اِس وقت ضلع ڈیرہ غازی خان میں اِن چاروں افراد کو جو عزت عوام کی طرف سے مل رہی ہے وہ مخالفین سے برادشت نہیں ہو رہی ۔ حتی کہ مخالفین اوچھے ہتھکنڈوں پر بھی اُتر آئے ہیں۔مخالفین نے اِس وقت منظم اندازمیں اور باقاعدہ منصوبہ بندی سے اِس وقت وزیر مملکت موسمیات محترمہ زرتاج گل کو ٹارگٹ بنا رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیر مملکت موسمیات محترمہ زرتاج گل پر موسم گرما کی شدت بھاری پڑ رہی ہے۔

کبھی اُن کے خاوند ہمایوں اخوند پر قتل کا الزام لگتا ہے تو کبھی اُن کی بہن شبنم گل صاحبہ کی بطور ڈائریکٹر نیکٹا تعیناتی پر سوشل میڈیاپر طوفان برپا ہو جاتا ہے۔ گذشتہ دنوں مقتول راشد بخاری شہید کی بہن ناہید یوسف نے ایک ویڈیو پیغام میں الزام لگایا کہ میرے بھائی کے قاتل کی ویڈیو منظر عام پر آچکی ہے مگر پولیس ابھی تک پکڑنے میں ناکام رہی ہے۔

 میرے بھائی کے قاتل کے پس پردہ وزیر مملکت زرتاج گل کا خاوندہمایوں اخوند ملوث ہے ۔ پولیس جے آئی ٹی بنا کر اُس کو گرفتار کیوں نہیں کرتی۔سب جانتے ہیں میرے بھائی کے قتل کے پیچھے کون ہے۔قارئین کی آگاہی کے لیے بتادوں کہ پاکستان تحریک انصاف کا سٹی نائب صدر راشد بخاری، جوکہ جوبلی تکافل انشورنشن کمپنی میں زونل منیجر بھی تھا اُس کو 2جنوری 2019کی شب ایک نامعلوم شخص نے گھر کے قریب گولی مار کر قتل کر دیا تھا ۔

دوسرے روز ہی اِس واردات کی سی سی ٹی ویڈیو منظر عام پر آگئی تھی۔ جس میں واضح نظر آتاہے کہ ایک نوجوان جس کے چہرے پر ہلکی داڑھی بھی ہے وہ راشد بخاری کو پستول سے گولی مارتا ہے اور موقعہ پر ہی شہید کر دیتا ہے۔ مگر آج تک اُس قاتل کوگرفتار نہیں کیا جا سکا۔ مرحوم راشد بخاری کے وزیر مملکت زرتاج گل کے خاوند ہمایوں اخوند سے بہت اچھے قریبی تعلقات تھے۔

مقتول کی بہن نے اپنے پیغام میں جو بات خا ص طورپر بتانا چاہی ہے اُس سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ اِس قتل کے پس پردہ ہمایوں اخوند کی رقابت ہے۔لواحقین کے لیے اپنے کسی پیارے کا قتل ناقابل برداشت ہوتا ہے۔
 ویسے بھی انسان محدود علم و سوچ کا مالک ہے۔ بظاہر اُس کو جو سبق پڑھایا جاتا ہے یا جو منظر دکھایا جاتا ہے ، وہ اُ س کو حقیقت سمجھتا ہے۔

اِسی پس منظر میں محترمہ ناہید یوسف کاویڈیو پیغام ہے۔ تاہم پولیس کا کام میرٹ پر قاتل کی تلاش کرنا ہے۔ ابھی تک پولیس قاتل کو پکڑ نہیں سکی جو کہ اِس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پولیس تاحال اِس کیس میں بُری طرح ناکام ہوئی ہے۔ اگرچہ پنجاب پولیس نے اِس سلسلے میں وزیر مملکت زرتاج گل کے قریبی ساتھیوں سے تفتیش بھی کی مگر ابھی تک ایسی کوئی ٹھوس معلومات سامنے نہیں آسکیں جن کی بناپر قاتل تک پہنچا جا سکتا ہو۔

مقتول کے لواحقین نے 16اپریل 2019 کو و زیر اعلی ٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار سے جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی تھی۔
 لواحقین کا مطالبہ ہے کہ آئی ایس آئی ، سی ٹی ڈی ، آئی ایم ، سپیشل برانچ اور ڈسٹرکٹ پولیس پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے اور اُس کو مکمل طور پر فری ہینڈ دیا جائے ۔ اِس مطالبہ پرو زیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ غازیخان کو مورخہ 30اپریل 2019کو تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

ر یجنل پولیس آفیسر شیخ محمد عمر نے بھی مورخہ 11مئی 2019کو بنام ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ غازیخان مراسلہ جاری کر رکھا ہے کہ جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جائے۔ مگر ابھی تک جے ٹی آئی بن نہیں پا رہی تھی۔ اِس مرتبہ جب عید الفطر پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے بارتھی اور پھر ڈیرہ غازی خان کا وزٹ کیا تو سرکٹ ہاؤس میں مرحوم راشد بخاری کے بھائیوں سمیت منتخب نمائندگان بالخصوص محترمہ زرتاج گل اور اُن کے خاوند ہمایوں اخوند موجود تھے۔

اِس موقعہ پر محترمہ زرتاج گل اور ہمایوں اخوند نے خود پہل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار سے راشد بخاری قتل کیس کی جے ٹی آئی بنانے کی درخواست کی ۔ جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے موقعہ پر موجود ریجنل پولیس آفیسر شیخ محمد عمر کو فوری طور جے ٹی آئی تشکیل دینے کا حکم جاری کیا۔ یہ سب کاروائی مرحوم راشد بخاری کے بھائیوں کی موجودگی میں ہوئی۔

مرحوم راشد بخاری میرے لیے بھائیوں جیسا تھا۔ کم وبیش 20سالوں سے میرے فاروق بخاری اور راشد بخاری سے بھائیوں جیسے محبت بھرے مراسم ہیں۔ 
جنتا دیگر احباب کو درد ہوگا اُس سے کہیں زیادہ مجھے بھی ہے۔ راشد بخاری کے قتل کو ناحل معمہ نہیں بننے دیں گے۔ تاہم ابھی تک اُس کے قاتل کو گرفتار نہ کرنا بھی باعث تعجب بن گیا ہے۔ حالانکہ اِس عرصہ میں بہت سے اندھے قتل کی وارداتوں کے قاتلوں کو پولیس گرفتار کر چکی ہے مگر جس قتل کی ویڈ یو منظر عام پر آچکی ہے اُس قتل کے قاتل کو پکڑنے میں پولیس سمیت دیگر حساس ادارے بھی ناکام رہے ہیں۔

یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے ۔ یہ قتل کا کیس انتہائی احسا س نوعیت ہوتا ہے اِس لیے قانون کے مطابق فقط لواحقین کی خواہش پر کسی کو قاتل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اِس کے لیے ٹھوس ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
 محترمہ زر تاج گل چونکہ اِس وقت حکومت کا اہم مہرہ ہیں نیز اُنہوں نے یہاں کے قبائلی سرداروں کو جنرل الیکشن میں براہ راست شکست دی ہے اِس لیے اِس کیس کو منظم انداز میں اُن کے مخالفین سوشل میڈیا میں اُچھا ل رہے ہیں۔

حتی کہ چند ذرائع کا کہنا ہے کہ محترمہ زرتاج گل کے مخالفین اِس پروپیگنڈہ مہم کے لیے فنڈنگ بھی کر رہے ہیں۔ ریجنل پولیس آفیسر شیخ محمد عمر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عاطف نذیر کی قابلیت پر کوئی شک نہیں مگر کچھ تو ہے جو ناقابل سمجھ ہے۔ بیشتر اوقات کیس کا رُخ جان بوجھ کر موڑا جاتاہے۔ اِس کیس میں بھی فقط ہمایوں اخوند کو ٹارگٹ کرکے کہیں کیس کا رُ خ تو نہیں موڑا جا رہا ۔

قتل کے محرکات میں زن ،زر اور زمین کا کہیں نہ کہیں عنصر لازمی کارفرما ہوتا ہے۔ راشد بخاری مرحوم کے قتل سے کس کس فرد کو فائدہ ہوا ہے۔ یہ جاننے کی بھی ضرور ت ہے۔ مقتول کی لائف انشورنشن کی رقم تقریبا دو کروڑ روپے کیش اور ایک ہنڈا کار بنی ہے۔ اُس کی خالی ہونے والی سیٹ پر اُس کا اپنا بھائی زونل منیجر بنا ہے۔ راشدبخار ی کی بیوہ کی دوبارہ نکاح کی بازگشت بھی ہے۔ دشمنوں کے علاوہ دوست نما دشمنوں کی چھان بین بھی بہت ضروری ہے۔ بے شک قتل کبھی نہیں چھپتا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :