ضلعی انتظامیہ کی نااہلیت کی بناپر وزیر اعلی ٰپنجاب تنقید کی زد میں

ہفتہ 20 جولائی 2019

Muhammad Sikandar Haider

محمد سکندر حیدر

ساون کا مہینہ شروع ہو چکا ہے اور بارشوں کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہورہا ہے۔19جولائی بروز جمعہ المبارک کو سخت گرمی اور حبس کے بعد ڈیرہ غازی خان شہر میں شام کے وقت چند ساعتوں کی بارش ہوئی تو اُس کے بعد شہر میں بند سیوریج سسٹم کی بناپر پورا شہر سیلاب زدہ اور تالا ب کا منظر پیش کرنے لگا۔ سوشل میڈیا پر حسب معمول مخالفینِ حکومت نے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار پر تنقید کے تیر چلا نا اور شہر میں کھڑے پانی ، پھیلی گندگی وغیرہ کے فوٹوز پر لکھنا شروع کر دیا کہ یہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا شہر ہے۔


 ناقدین حکومت کی تنقید سو فیصد درست ہے کیونکہ یہ تو حقیقت ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا جب اپنا آبائی شہر و ضلع اِس قدر کسمپرسی اور بد انتظامی کا شکار ہوگا تو اُس پر تنقید کرنا آسان بن جاتا ہے۔

(جاری ہے)

مگر شعور اور ادراک کے حامل افراد بخوبی جانتے ہیں کہ ڈیرہ غازی خان شہر کی میونسپل کارپوریشن کی برباد ی سابق مئیر شاہد حمید اور سابق ایم پی اے سید علیم شاہ کی سیاسی جنگ کا نتیجہ ہے۔

سابق میئر کا دور اقتدار شہر پر عذاب بن کر گزر چکا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت روز اول سے اِس ملک میں تبدیلی لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ مگر مسائل و مشکلات کے انبار نے حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھ کر رکھ دیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدارنے جنوبی پنجاب کے لیے 35فیصد بجٹ اور بالخصوص اپنے ضلع ڈیرہ غازی خان کے لیے کروڑوں روپے کے فنڈز فراہم کیے ہیں۔

نئے افسران کو یہاں پوسٹ کیا تاکہ وہ عوام کو اب کچھ ریلیف فراہم کر یں۔ مگر بد نصیبی تو یہ ہے یہ افسران سارا دن فوٹو سیشن میں اپنی کارکردگی کا مظاہر ہ کرتے نظرآتے ہیں۔ سارا دن چند دفاتر بالخصوص ٹیچنگ ہسپتال کا روزانہ وزٹ کرتے ہیں، چند فوٹو بناتے ہیں اور پھر لاہور واٹس اپ کرکے اپنی جھوٹی کارکردگی کا دعوی کرتے ہیں۔ فوٹو سیشن کے شوقین افسران جب تک اپنی خود نمائی اور خوشامدیوں کے گھیرے سے باہر نکل کر عملی طورپر اپنے فرائض ادا نہیں کرتے اُس وقت یہ شہر بھی یونہی انتظامی بد حالی کا شکار رہے گا اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار بھی ناقدین کے تنقید کا شکار رہیں گے۔


 4مئی 2019کے گورنمنٹ آف پنجاب لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے نوٹیفیکیشن کے مطابق پنجاب میں سابق مقامی گورنمنٹ کے نظام کو پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019کے تحت ختم کر دیا گیا ہے۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن لاہور اور دیگر ڈویژنل ہیڈکوارٹر پر قائم میونسپل کارپوریشن کے لیے ڈویژنل کمشنرز کو بطور ایڈمنسٹریر مقرر کیا گیا ہے۔

جبکہ ضلع کونسل کے لیے ڈپٹی کمشنرز،میونسپل کارپوریشن سیالکوٹ /گجرات کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو، میونسپل کارپوریشن مری کے لیے اسٹنٹ کمشنر مری، ضلعی ہیڈکوارٹر پر قائم میونسپل کمیٹیوں کے لیے اسٹنٹ کمشنرز اور تمام یونین کونسل کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے۔ اب اِن تمام افسران کی براہ راست ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حکومت پنجاب کوعوام سے شرمندہ نہ کرا یں اور اپنی کارکردگی فوٹو سیشن کے فریب سے باہر نکل کر حقیقی طورپر دکھائیں۔


 وزیرا علیٰ پنجاب کا شہر اِس وقت گندگی اور سیوریج کے پانی کی بناپر اگر گندے تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے تو یہ ایڈمنسٹریٹر سمیت میونسپل کارپوریش کے عملہ کی بہت بڑی ناکامی ہے ۔اِن لوگوں کی ناکامی وزیراعلیٰ پنجاب پر تنقید کا موجب بن رہی ہے۔ مشیر صحت پنجاب محمد حنیف خان پتافی نے بارش کے بعد فرزند شہر ہونے کا حق اد ا کیا اور دیر رات تک چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن کو ذاتی حیثیت میں بلو اکر نکاسی آب کا انتظام کیا۔

مگر صدافسوس اِس دوران ایڈمنسٹریر میونسپل کارپوریشن کہیں نظر نہ آیا۔
 اکتوبر2018میں سابق میئر شاہد حمید چانڈیہ کے خلاف 18ممبران نے اپنے دستخطوں سے ایک قرار داد تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جوکہ بعد میں سیاسی گیم کی بناپر ناکام ہوگئی تھی۔ اُس قرار داد کے الفاظ یوں تھے ”میئر میونسپل کارپوریشن کی تعیناتی کے وقت سے شہر ڈیرہ غازیخان گندگی اور بدبو کا گڑھ بن کر رہ گیا ہے ۔

عملہ صفائی غیر منتخب لوگوں کے حوالے کرکے اپنی جان چھڑائی ہوئی ہے۔ جس کے نتیجے میں صفائی کا عملہ شہر سے غائب ہے ۔ جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں اور سیوریج اُبل رہا ہے ۔ آئے روز بلوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے واٹر سپلائی سکیمیں واپڈا بند کر دیتا ہے جس کا خمیازہ شہری بھگتتے ہیں۔ لیکن آج تک میئر مذکورنے اِس بارے میں کوئی توجہ نہیں کی۔ عوام میں شاہد حمید چانڈیہ جیسے نااہل میئر کو لے کر بہت بے چینی پائی جاتی ہے۔

جس کا اظہار ڈیرہ غازی خان کے لوگ ہم نمائندگان سے اور میڈیا کے ذریعے کرتے ہیں لیکن میئر کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جس کے نتیجے میں شہر ڈیرہ غازیخان جو کہ پھلاں دا سہر ا کہلاتا تھا گندگی کا ڈھیر بن کر رہ گیا ہے۔ “۔
 تقریباً 9ماہ گزر چکے ہیں مگر تحریک عدم اعتماد کے یہ الفاظ آج بھی حقیقت کا روپ بن کر عوام کو اذیت پہنچا رہے ہیں۔ فرق صرف اتنا پڑا ہے عوام کا غصہ جو ہر وقت سابق مئیر کے خلاف سوشل میڈیاپر نظرآتا تھا اب ختم ہو چکا ہے اور عوام بیوروکریسی کے سامنے بے بس اور خوف زدہ نظرآتی ہے۔

میونسپل کارپوریشن کا عملہ شتر بے مہار ہو چکا ہے۔ میونسپل کارپوریشن ڈیرہ غازی خان کے پاس شیڈول آف اسٹبلشمنٹ ایم او (ایس) برانچ کے مطابق عملہ صفائی Sanitation Staffکی کل آسامیاں 508ہیں جن میں سے 131تاحال خالی پڑی ہیں جبکہ 377آسامیوں پر ملازمین تعینات ہیں۔ مگر اِن 377 ملازمین میں بیشتر ایسے ملازم ہیں جو سیاسی بنیادوں پر بھرتی ہوئے ہیں اور وہ آج تک ڈیوٹی نہیں کرتے ۔


 سابق کمشنر ڈیرہ غازی خان طاہر خورشیداور ڈپٹی کمشنر محمد مظہر اقبال، اِس شہر میں جنتا عرصہ تعینات رہے اُنہوں نے دن رات وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی کارکردگی سے کبھی شرمندہ نہ ہونے دیا۔ اُن دونوں افسران نے متعدد بارمیونسپل کارپوریشن کے ملازمین کی بائیو میٹرک حاضری کا حکم دیا مگر صد افسوس اُن دونوں افسران کا یہاں سے تبادلہ ہو گیااور بتدریج انتظامی طورپر درست ہوتا شہر پھر سے آج افسران کی نااہلیت اور بد انتظامی کا شکار ہو چکا ہے۔

موجودہ افسران کی ناقص کارکردگی کی بناپر شہر کا وزیر اعلیٰ سردار عثمان خان بزدار خواہ مخواہ تنقید کی زد میں ہے۔ شہر کی خراب حالت ناقابل بیان ہے۔وزیر اعلی پنجاب سردارعثمان خان بزدار کو اِن افسران کو فوٹو سیشن سے باہر نکال کر اِن سے عملی نتیجہ برآمد کرانا ہوگا۔ شہر کو صاف کرانا ہوگا اورشہر کی صفائی کرناسرکاری ملازمین کی ڈیوٹی ہے ۔ اگر اِن ملازمین نے سرکاری مراعات لینی ہیں تو انہیں سرکاری ڈیوٹی بھی کرنی ہوگی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :