شہ رگ ہے پنجہ اغیار میں

جمعہ 6 ستمبر 2019

Syed Musab Ghaznavi

سید مصعب غزنوی

6 ستمبر 1965 یہ وہ دن ہے جو تاریخ میں درج ہوگیا، اور تاریخ میں درج ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنوں پر نقش ہو گیا۔اور باطل کو یہ بات واضح کر گیا کہ تمہارا تعداد اور طاقت میں زیادہ ہونا امت مسلمہ کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا ،کیونکہ ہم مسلمان خدا کے لئے اور خدا کی قربت کے حقدار بننے کے لئے لڑتے ہیں، محض زمین کے ٹکڑے کے حصول کے لیے نہیں۔


6 ستمبر کا دن خاص طور پر بہارت کے لئے کبھی نہ بھولنے والا دن ہے، جو لاہور میں ناشتے کے خواب کے ساتھ حملہ آور ہوا اور پھر جس ذلت و رسوائی کی گہرائیوں میں اتر اسے دنیا نے دیکھا۔ اور پھر یہ ذلت ورسوائی بھارت کو ہر ناشتے کے ساتھ 6ستمبر کی یاد دلاتی رہے گی، اور یقینا جب بھی پاکستان پر حملہ کرنے والے ناشتے کے لیے بیٹھتے ہوں گے انہیں اپنے ساتھ ہونے والا سلوک اچھے سے یاد آتا ہوگا۔

(جاری ہے)


آجکل انڈیا جو تیور اپنائے ہوئے ہے اسے دیکھ کر تو لگتا ہے کہ انڈیا اپنا وہ انجام بھول چکا ہے، یا اسے ذلیل ہونے کا بہت شوق ہے، اسی لیئے ایک بار پھر اسی انجام سے دوچار ہونا چاہتا ہے۔ اسی وجہ سے کشمیر پر ظلم و ستم کی انتہا کیے ہوئے ہے،کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ایک ماہ سے زائد عرصہ ہوگیا کہ کشمیریوں کو کرفیو میں جکڑ رکھا ہے، جس وجہ سے وہاں پر خوراک اور ادویات کی قلت ہوچکی ہے۔

بچے بھوک سے بلک رہے ہیں، بوڑھے اور بیمار دوائی نہ ہونے کی وجہ سے سسک سسک کر مر رہے ہیں۔ انڈیا کا یہ ظالمانہ اور غاصبانہ رویہ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔
اس تمام صورتحال پرعالمی برادری آنکھیں بند کئے ہوئے ہے، اور وہ تمام انسانی حقوق کے علمبردار جو جانوروں کے حقوق پر ہی آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں اس تمام صورتحال پر ظالمانہ خاموشی اپنائے ہوئے ہیں، کیونکہ یہاں بات مسلمان قوم کی ہے۔

اور مسلمان جب خود ہی اپنے حق میں نہیں بولتے تو دوسرے کس لئے بولیں گے۔
کشمیر کی اس تمام صورتحال پر مسلم ممالک میں سے سوائے ترکی کے کسی نے بھی تشویش تک کا اظہار بھی نہیں کیا، سب کے سب خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ پاکستان کو بھی مسئلہ کشمیر پر جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ کردار موجودہ حکومت سے ادا نہیں ہوا۔ کشمیری اس وقت صرف پاکستان کی طرف نظریں اٹھائے دیکھ رہے ہیں، کہ پاکستانی قوم ان کی مدد کو آئے گی۔

مگر پاکستان اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا نہیں کر پا رہا۔
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، پاکستان کو سیراب کرنے والے تمام دریا ادھر سے ہی نکلتے ہیں۔ اگر انڈیا وہاں پر قابض ہوگیا تو ہماری زمینیں بنجر ہوجائیں گی کیونکہ بہارتی عزائم سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ اور اگر کشمیر کی خصوصی اہمیت کو ختم کردیا گیا تو وہاں پر مسلمانوں کی نسل کشی کی جائے گی، جو بطور اسلامی ریاست ہمیں ہرگز بھی قبول نہیں ہوگی، کیونکہ مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں، یہ لاالہ الاللہ کا رشتہ ہمیں جوڑ کر رکھتا ہے، اگر ایک حصہ تکلیف میں مبتلا ہو تو دوسرا کسی صورت بھی اطمینان سے نہیں بیٹھ سکتا۔

اور یہاں پر تو بات ہماری سلامتی کی ہے، تو یہ ہم پر لازم ہو جاتا ہے کہ ہم ہر ممکن کوشش کر کے کشمیریوں کی مدد کریں اور ان کی مدد کرنے کے لیے ہمیں کسی حد تک بھی جانا پڑے تو ہمیں جانا چاہیے۔
تو اس دفعہ یوم دفاع پر ہمیں اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ کشمیر کی آزادی کے لئے ہر ممکن حد تک جائیں گے، اگر کشمیر آزاد ہوا اور کشمیریوں کو آزادی حاصل ہوئی تب جا کر یہ ہمارا دفاع ناقابلِ تسخیر ہوگا۔

ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طرف ہماری شہ رگ پنجہ اغیار میں ہو اور دوسری طرف ہم یومِ دفاع مناتے پھریں، اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بیان کرتے پھریں۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور اس کی آزادی سے ہی ہمارا دفاع ناقابل تسخیر ہو گا۔ ہمیں اپنی شہ رگ کو دشمن کے پنجے سے چھڑوانا ہے اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانا ہے، اور کفر کو اس بات کا احساس دلانا ہے کہ جو سلوک تمھارے ساتھ 1965کو ہوا اب اس سے بھی برا ہوگا، یا تو باز آجاؤ ورنہ اپنے انجام کے لیے تیار ہو جاؤ۔
ان شاء اللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :