سہانے سپنوں کی تعبیر کب؟؟؟
جمعرات 1 نومبر 2018
(جاری ہے)
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
اُسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں
یہ سنتے سنتے کان پَک گئے کہ کرپشن کے مگرمچھوں کونشانِ عبرت بنا دیا جائے گا لیکن عمل کی توفیق کسی بھی حکمران کو نہیں ہوئی۔ پیپلزپارٹی کے دور میں ”غضب کرپشن کی عجب کہانیاں“ مشہور ہوئیں تو میاں شہبازشریف نے اقتدار میں آکر کرپشن کے مگرمچھوں کو سڑکوں پہ گھسیٹنے کے بہت دعوے کیے لیکن جب اقتدار ملا تو خاموشی۔ اب کہا جا رہا ہے کہ نوازلیگ ترقیاتی کاموں میں مصروف تھی، اِس لیے کرپٹ لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکا۔
آجکل کپتان بھی متواتر بڑھکیں لگا رہے ہیں کہ وہ کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑیں گے۔ وہ تحریکِ انصاف کے سوا باقی سب کو چور اور ڈاکو کہتے ہیں۔ شیخ رشید کی ”گدی“ سنبھالنے والے فوادچودھری بھی متواتر چور، چور اور ڈاکو، ڈاکو کی رَٹ لگائے ہوئے ہیں لیکن اپنے گھر کی طرف دھیان اُن کا بھی نہیں۔ احتساب سے انکار کسی کو نہیں لیکن کپتان پہلے اپنے گھر کی صفائی تو کر لیں۔ قوم اتنی بھی اندھی نہیں کہ اُسے کپتان کے دائیں بائیں کرپٹ لوگ نظر نہ آتے ہوں۔ حقیقت یہ کہ تحریکِ انصاف کا سارا زور نوازلیگ، پیپلزپارٹی پر اور نَیب حکمرانوں کی دست وبازو۔ فوادچودھری تو یہاں تک بتا دیتے ہیں کہ کون کب گرفتار ہوگا۔ اُنہوں نے نہ صرف میاں نوازشریف بلکہ دیگر 50 سے زائد لیڈڑوں کی جیل جانے کی پیشین گوئی بھی کر دی۔ پتہ نہیں یہ فوادچودھری کی پیشین گوئی ہے، اندازہ یا اطلاع۔ اگر اطلاع ہے تو ظاہر ہے کہ اِس کا ”سورس“ بھی احتساب عدالت ہی ہوگی۔ ایسے میں نیب اور عدلیہ کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے؟۔ میاں نوازشریف کے وکلائے صفائی خواجہ حارث اور زبیر خالد نے احتساب عدالت سے فوادچودھری کے بیان پر اَزخودنوٹس لینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ”فوادچودھری نے کہا ہے کہ نوازشریف دو ریفرنسز میں سو فیصد جیل جائیں گے۔ یہ فوادچودھری کی عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ اُن کو الہام ہوا یا چڑیا آکر بتاتی ہے“۔ احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ وہ آجکل ٹی وی نہیں دیکھتے۔ اُنہوں نے فوادچودھری کا انٹرویو نہیں سنا۔ انٹرویو کا پورا جائزہ لے کر اگر نوٹس کرنا ہوا تو کر دیں گے۔ نوازشریف کے وکیل زبیرخالد نے کہا کہ نوازشریف کی سزا سے متعلق فوادچودھری کے بیان کے حوالے سے عدالت کو اپنے وقار کے دفاع کا مکمل قانونی اختیار حاصل ہے۔ احتساب عدالت نے اِس معاملے پر نوازشریف کے وکلاء کو باقاعدہ درخواست دینے کے لیے کہا۔ اب دیکھتے ہیں کہ نَیب عدالت فوادچودھری کے خلاف کیا ایکشن لیتی ہے۔
یہ سبھی جانتے ہیں کہ قومی احتساب بیورو(نَیب) کی تشکیل کا مقصد کرپشن کا خاتمہ نہیں بلکہ سیاستدانوں کے گرد شکنجہ کَسنا تھاتاکہ کسی کو آمر پرویزمشرف کے سامنے دَم مارنے کی مجال نہ رہے۔ جو ڈرگئے، اُنہیں پرویزمشرف کی قائم کردہ قاف لیگ میں پناہ مل گئی اور جو ڈَٹ گئے، عقوبت خانوں کی نذر ہو گئے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ جمہوری حکومتیں نَیب قوانین میں ترامیم کرکے اِسے قابلِ عمل بناتیں لیکن ایسا ہوا نہیں اور اب بھی نَیب کو حکمران بطور ہتھیار ہی استعمال کرتے ہیں۔ عدلیہ کا احترام البتہ اب بھی باقی ہے اِسی لیے قوم کی نظریں حکمرانوں کی بجائے بار بار ”بابارحمت“ کی طرف اُٹھتی ہیں۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس محترم میاں ثاقب نثار نے بہت کم وقت میں یہ ثابت کر دیا کہ اُن کے سینے میں دھڑکتا ہوا دل قومی درد سے معمور ہے۔ اِسی لیے وہ قوم کی اُمیدوں کا محورومرکز بن چکے۔ اُنہوں نے جہاں اور کئی اَزخودنوٹسز لیے ہیں، وہاں فوادچودھری کے خلاف ایک اَزخود نوٹس اور سہی۔ ویسے یہ نوٹس بنتا بھی ہے کیونکہ پوری دنیا میں طے شدہ اصول یہی ہے کہ زیرِسماعت مقدمات پر بات نہیں کی جاتی۔ لیکن یہاں تو عالم یہ کہ حکمران جماعت الگ سے اپنی عدالت جما کر پیشگی فیصلے صادر کر رہی ہے اور بدقسمتی سے جب عدالتی فیصلہ آتا ہے تو وہی جس کے بارے میں قوم کو پہلے سے آگاہ کیا جا چکا ہوتا ہے۔ اِس سے لامحالہ یہی تاثر ابھرتا ہے کہ عدلیہ حکمرانوں کی مَن مرضی کے فیصلے کر رہی ہے۔ انتہائی محترم میاں ثاقب نثار ہم سے بہتر جانتے ہیں کہ ایسا تاثر ابھرنا عدلیہ کے وقار کے لیے سُمِ قاتل ہے۔ اُنہوں نے جہاں اور کئی لائقِ تحسین فیصلے کیے، وہاں اپنی مدت ملازمت ختم ہونے سے پہلے یہ فیصلہ بھی کر جائیں کہ کوئی بھی شخص (خواہ وہ کسی بھی منصب پر فائزہو) زیرِسماعت مقدمات کو زیرِبحث نہیں لاسکتا اور اگر کوئی ایسا کرے گا تو اُس کے لیے کڑی سزا کا تعین بھی چیف صاحب خود ہی کرجائیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.